Deobandi Books

حیات تقوی

ہم نوٹ :

24 - 34
سوچو کہ نہ معلوم علم الٰہی میں خاتمہ کیسا لکھا ہوا ہے۔ کیا گارنٹی، کیا ضمانت ہے۔
مجدد اعظم حکیم الامت تھانوی کی شانِ عبدیت و فنائیت
اس لیے حکیم الامت فرماتے ہیں کہ اشرف علی اپنے کو ساری دنیا کے مسلمانوں سے فی الحال بدترین سمجھتا ہے یعنی موجودہ حالت میں ہر مسلمان کو اپنے سے بہتر سمجھتا ہوں کہ ہوسکتا ہے کہ ہوسکتا ہے کہ اس کا کوئی عمل اللہ کے یہاں مقبول ہو اور میرا کوئی عمل قبول نہ ہو اور اللہ ناراض ہو ہمیں کیا پتا ہے۔اور فرماتے تھے کہ ساری دنیا کے کافروں سے اور ساری دنیا کے جانوروں سے سور اور کتوں سے اشرف علی اپنے کو بدتر اور کمتر سمجھتا ہے فی المآل یعنی انجام کے اعتبار سے اپنے کو کمتر سمجھتا ہوں کہ نہیں معلوم میرا خاتمہ کیسا ہوگا اور جب خاتمہ کا علم نہیں تو ابھی اپنے کو کیسے بہتر سمجھوں۔سبحان اللہ! حضرت کے کیا علوم ہیں اور الفاظ میں بھی کیا نور ہے۔مسلمانوں سے اپنے کو کمتر سمجھتا ہوں فی الحال اور کافروں اور جانوروں سے بدتر سمجھتا ہوں فی المآل۔اور فرمایا کرتے تھے کہ جب خیال آتا ہے تو دل لرز جاتا ہے کہ نہ جانے قیامت کے دن اشرف علی کا کیا حال ہوگا؟ اور فرماتے تھے کہ جہاں اہل جنت جوتیاں اُتاریں گے اگر اشرف علی کو ان کی جوتیوں میں جگہ مل جائے گی تو میں اس کو غنیمت سمجھوں گا اور اس کا بھی مجھے استحقاق نہیں بلکہ یہ اس لیے ہے کہ دوزخ کا تحمل نہیں اور ایک ہم ہیں کہ جنت کی ٹھیکیداری لیے ہوئے ہیں، چند رکعات نفل پڑھ کر سمجھتے ہیں کہ بس جنت کے مالک ہوگئے، یہ حماقت نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے۔
کبر کا بم ڈسپوزل اسکواڈ
اس لیے دوستو! کبر کا مرض جب اتنا خطرناک ہے کہ جنت کی خوشبو بھی نہ ملے گی، حج، عمرہ، تہجد، اشراق سب کچھ ہوتے ہوئے بھی جنت کی خوشبو نہیں پائے گا اور یہ ارشاد سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم کا ہے۔ جب یہ اتنا خطرناک بم ہے کہ آدمی جنت سے محروم ہوجائے تو پھر آپ کیوں بم ڈسپوزل اسکواڈ سے نہیں ملتے۔ وہ کون ہیں؟ وہ اللہ والے مشایخ  و بزرگانِ دین ہیں۔ ان سے پوچھیے کہ میرے اندر کبر تو نہیں ہے؟ ان کے پاس رہیں گے تو وہ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 پیش لفظ 7 1
3 حیاتِ تقویٰ 9 1
4 خونِ آرزو آفتابِ نسبت کا مطلع ہے 10 1
5 تقدیم الہام الْفُجُوْرْ عَلَی التَّقْوٰی کا راز 11 1
6 مادّۂ فجور تقویٰ کا موقوف علیہ ہے 11 1
7 تقویٰ کے لیے تقاضائے معصیت کا وجود ضروری ہے 11 1
8 راہِ حق کے غم کی عظمت 11 1
9 مونچھوں کا شرعی حکم 13 1
10 گناہ گار زندگی ترک کرنے کا ایک سچا واقعہ 13 1
11 نافرمان اعضاء کی بے وقعتی 13 1
12 تقویٰ کیا ہے؟ 14 1
13 کام نہ کرو اور انعام لو! 14 1
14 متقی کسے کہتے ہیں؟ 15 1
15 بیعت کی حقیقت 15 1
17 بیعت کی ایک حسی مثال 15 15
18 فرشتوں پر اولیاء اللہ کی فضیلت کا سبب 16 1
19 الہام فجور و تقویٰ کی دیا سلائی سے عجیب مثال 17 1
20 استزلال شیطان کا سبب کسب معصیت ہے 18 1
21 جلد توبہ کرنے کا ایک عجیب فائدہ 19 1
22 خطاکاروں پر حق تعالیٰ کی صفتِ کرم و صفتِ فضل کا ظہور 19 1
23 تقرب الی اللہ کے دو راستے 20 1
24 ایک راستہ تقویٰ ہے اور دوسرا راستہ توبہ ہے 21 1
25 جاہ اور باہ دو مہلک بیماریاں 21 1
26 آہ اور اللہ کا قرب 21 1
27 کبر کا ایٹم بم اور اس کے اجزائے ترکیبی 22 1
28 بَطَرُ الْحَقِّ اور غَمْطُ النَّاسِ کبر کے دو جزو اعظم 23 1
29 کفر سے نفرت واجب، کافر کو حقیر سمجھنا حرام 23 1
30 مجدد اعظم حکیم الامت تھانوی کی شانِ عبدیت و فنائیت 24 1
32 کبر کا بم ڈسپوزل اسکواڈ 24 1
33 کبر سے نجات کا طریقہ 25 1
34 نافرمانوں کو حقیر نہ سمجھنے کا طریقہ 25 1
35 حصولِ تقویٰ کا آسان طریقہ 26 1
36 عشق مجازی کے شدید بیماروں کے لیے نسخۂ اصلاح 26 1
37 علامہ خالد کُردی رحمۃ اللہ علیہ کا واقعہ 27 1
38 صفتِ صمدیت حق تعالیٰ کی احدیت کی دلیل ہے 28 1
39 تبدیل سیئات بالحسنات پر مولانا رومی کی عجیب تمثیل 29 1
40 آفتابِ ظاہری کا اثر نجاستوں پر 30 1
41 آفتابِ رحمتِ حق کا اثر باطنی نجاستوں پر 30 1
42 نسبت مع اللہ کے آثار 31 1
43 نورِ تقویٰ کیسے پیدا ہوتا ہے؟ 31 1
44 فلاح کے معنیٰ 32 1
Flag Counter