حیات تقوی |
ہم نوٹ : |
سوچو کہ نہ معلوم علم الٰہی میں خاتمہ کیسا لکھا ہوا ہے۔ کیا گارنٹی، کیا ضمانت ہے۔ مجدد اعظم حکیم الامت تھانوی کی شانِ عبدیت و فنائیت اس لیے حکیم الامت فرماتے ہیں کہ اشرف علی اپنے کو ساری دنیا کے مسلمانوں سے فی الحال بدترین سمجھتا ہے یعنی موجودہ حالت میں ہر مسلمان کو اپنے سے بہتر سمجھتا ہوں کہ ہوسکتا ہے کہ ہوسکتا ہے کہ اس کا کوئی عمل اللہ کے یہاں مقبول ہو اور میرا کوئی عمل قبول نہ ہو اور اللہ ناراض ہو ہمیں کیا پتا ہے۔اور فرماتے تھے کہ ساری دنیا کے کافروں سے اور ساری دنیا کے جانوروں سے سور اور کتوں سے اشرف علی اپنے کو بدتر اور کمتر سمجھتا ہے فی المآل یعنی انجام کے اعتبار سے اپنے کو کمتر سمجھتا ہوں کہ نہیں معلوم میرا خاتمہ کیسا ہوگا اور جب خاتمہ کا علم نہیں تو ابھی اپنے کو کیسے بہتر سمجھوں۔سبحان اللہ! حضرت کے کیا علوم ہیں اور الفاظ میں بھی کیا نور ہے۔مسلمانوں سے اپنے کو کمتر سمجھتا ہوں فی الحال اور کافروں اور جانوروں سے بدتر سمجھتا ہوں فی المآل۔اور فرمایا کرتے تھے کہ جب خیال آتا ہے تو دل لرز جاتا ہے کہ نہ جانے قیامت کے دن اشرف علی کا کیا حال ہوگا؟ اور فرماتے تھے کہ جہاں اہل جنت جوتیاں اُتاریں گے اگر اشرف علی کو ان کی جوتیوں میں جگہ مل جائے گی تو میں اس کو غنیمت سمجھوں گا اور اس کا بھی مجھے استحقاق نہیں بلکہ یہ اس لیے ہے کہ دوزخ کا تحمل نہیں اور ایک ہم ہیں کہ جنت کی ٹھیکیداری لیے ہوئے ہیں، چند رکعات نفل پڑھ کر سمجھتے ہیں کہ بس جنت کے مالک ہوگئے، یہ حماقت نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے۔ کبر کا بم ڈسپوزل اسکواڈ اس لیے دوستو! کبر کا مرض جب اتنا خطرناک ہے کہ جنت کی خوشبو بھی نہ ملے گی، حج، عمرہ، تہجد، اشراق سب کچھ ہوتے ہوئے بھی جنت کی خوشبو نہیں پائے گا اور یہ ارشاد سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم کا ہے۔ جب یہ اتنا خطرناک بم ہے کہ آدمی جنت سے محروم ہوجائے تو پھر آپ کیوں بم ڈسپوزل اسکواڈ سے نہیں ملتے۔ وہ کون ہیں؟ وہ اللہ والے مشایخ و بزرگانِ دین ہیں۔ ان سے پوچھیے کہ میرے اندر کبر تو نہیں ہے؟ ان کے پاس رہیں گے تو وہ