حیات تقوی |
ہم نوٹ : |
نہ کرو اور تقاضوں کے اشداد کے اسباب اختیار نہ کرو ورنہ اس مادّہ میں رگڑ لگ جائے گی۔ پھر داڑھی اور گول ٹوپی کے باوجود یہ شخص حسن کے پیچھے بھاگتا چلاجائے گا۔ یہ خطرناک مرض ہے کیوں کہ نظربازی کرکے اس نے اپنے اوپر سے اللہ کی رحمت کا سایہ ہٹادیا اور اللہ کی لعنت کے تحت آگیا۔ استزلال شیطان کا سبب کسب معصیت ہے اسی لیے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: اِنَّمَا اسۡتَزَلَّہُمُ الشَّیۡطٰنُ بِبَعۡضِ مَا کَسَبُوۡا ۚ 3؎ شیطان میرے کسی بندہ کو پھسلا نہیں سکتا جب تک کہ وہ کوئی گناہ نہیں کرتا اور میری رحمت سے اپنے کو دور نہیں کرلیتا۔ شیطان اسی کو پھسلاتا ہے کہ جو پہلے کوئی گناہ کرکے میری رحمت کے سایہ سے دور ہوجاتا ہے ورنہ جس پر میری رحمت کا سایہ ہو اس کو نفس و شیطان برباد کردے، ناممکن ہے۔ نفس کو میں نے پیدا کیا ہے، وہ کثیر الامر بالسوء ہے، گناہ کے شدید تقاضے کرتا ہے لیکن یاد رکھو! اے دنیا والو اِلَّا مَارَحِمَ رَبِّیْ اگر میری رحمت کا سایہ رہے گا تو تمہارا نفس کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔ لیکن جب تم گناہ کرتے ہو تو تمہارے رب کی رحمت کا سایہ تم پر سے ہٹ جاتا ہے۔ اِنَّمَا اسۡتَزَلَّہُمُ الشَّیۡطٰنُ بِبَعۡضِ مَا کَسَبُوۡا گناہوں سے یہ بات ہوتی ہے کہ جب ایک گناہ کرلیا تو دوسرا گناہ ہوگا، پھر تیسرا ہوگا، پھر چوتھا ہوگا۔ اگر کوئی ایک بار آنکھ خراب کرتا ہے مثلاً گلشن اقبال کے کسی بس اسٹاپ پر تو پھر کیماڑی تک بدنظری کرتا ہوا چلا جائے گا اور اگر پہلی نظر روک لو تو پھر ان شاء اللہ تعالیٰ اس کی برکت سے تمام نگاہیں محفوظ رہیں گی اور بعض لوگ گناہ سے توبہ کرنے میں اس لیے دیر کرتے ہیں کہ جیسے گلشن اقبال سے چلے تو کیماڑی تک سوچتے ہیں اگر توبہ کرلی تو اگلے اسٹاپ پر جو مزہ ہے وہ کیسے لوں گا، لہٰذا توبہ ہی نہیں کرتا۔ گُو کھانے کے لیے گُو سے توبہ نہیں کرتا کہ آیندہ ہر اگلے اسٹاپ کا بھی مزہ لوں گا۔ _____________________________________________ 3؎اٰل عمرٰن: 155