ملفوظات حکیم الامت جلد 16 - یونیکوڈ |
لئے ان کو اور بھی حیرت واستعجاب ہے بر خلاف اس کے مسلمانوں کو کچھ بھی حیرت نہیں ، کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ تعجب ہی کی کیا بات ہے ، سب باتیں حق تعالی نے آپ کو عطا فرما دی تھیں ـ ملفوظ (5) حضرت صدیق اکبر کا کمال فہم فرمایا کہ حضرت ابوبکر صدیق کو جب کفار خبر دی کہ کچھ سنا بھی ، ہمہارے دوست معراج کا دعوی کرتے ہیں تو فورا تصدیق کی ـ کفار نے کہا کہ ایسی عجیب بات کی بھی تم نے اس طرح تصدیق کر دی ـ فرمایا کہ میں تو اس سے بھی زیادہ عجیب بات اس سے پیشتر تصیدق کر چکا ہوں کہ آسمان والے یعنی فرشتے خود ان کے پاس آ تے ہیں ـ تو اس سے کم ہے کہ خود آسمان والوں نے ان کو اپنے پاس بلا لیا پھر اس میں تعجب ہی کی کون سی بات ہے ـ پھر ہمارے حضرت نے فرمایا کہ دیکھے صحابہ کے یہ علوم ہیں ـ حضرت ابو بکر صدیق کی یہ حکایت بھی اکثر بیان فرمائی کہ جب ہجرت کر کے بہ ہمراہی حضورسرور عالمؒ مدینہ طیبہ پہنچے تو حضرات انصاری جوق در جوق بغرض زیارت حاضر ہوئے ـ چونکہ حضرت صدیق اکبر بوجہ اس کے کہ قوی میں حضورؐ کے برابر نہ تھے ، عمر میں بڑے معلوم ہوتے تھے ـ اس لئے لوگوں نے انہیں کو رسول اللہ سمجھ کر مصافحہ کرنا شروع کر دیا ـ حضرت صدیق کا کمال فہم ملاحظہ فرمائیے کہ انہوں نے انکار نہیں کیا بلکہ برابر مصافحہ کرتے رہے اور چونکہ حضورؐ سفر سے تھکے ہوئے تشریف لائے تھے ، اس طرح مصافحہ کی زحمت سے حضور کو بچایا ـ آج کل کوئی اپنے شیخ کے سامنے ایسا کرے تو بڑا گستاخ سمجھا جاوے اور لعن طعن ہونے لگے ـ آج کل ظاہری تعظیم و تکریم ہی کو خدمت سمجھا جاتا ہے ـ اصلی خدمت تو راحت پہنچانا ہے ، خواہ اس میں خود اپنے قلب پر کوئی بار ہی کیوں نہ ہو ۤ، محبت کے تو یہی معنی ہیں ـ خدمت تو صحابہ نے کر کے دکھلا دی ـ چنانچہ جب حضرات صحابہ کو معلوم ہو گیا کہ حضور کو تعظیما کھڑے ہونے سے تکلیف ہوتی ہے تو اپنے جوش کو دبائے ہوئے بیٹھے رہتے تھے ـ اور گو بہت تقاضا دل میں پیدا ہوتا ہوگا لیکن کھڑے نہ ہوتے تھے ـ اسی طرح صدیق اکبر نے اس موقع پر کیا ، اتنے میں دھوب آ گئی ـ حضرت صدیق اکبر اپنی چادر تان کر کھڑے ہو گئے تاکہ حضور پر دھوپ نہ پڑے ـ اس وقت لوگوں نے جانا کہ مخدوم کون ہیں اور خادم کون -