ملفوظات حکیم الامت جلد 16 - یونیکوڈ |
ایک میرے ذہن میں مثال آئی ہے جس سے اس مضمون کی بابت پورا شرح صدر ہو گیا ہے ـ وہ یہ ہے کہ ایک معشوق فرض کیجئے کہ جو دنیا بھر کے حسینوں سے بڑھ کر حسین جمیل ہو اور اس کے مقابلہ میں اس کے ایک عاشق کا تصور کئجئے جس سے بڑھ کر دنیا بھر میں کوئی بد شکل اور بھونڈی صورت کا نہ ہو یعنی جو اندھا ، لنجہ ، گنجا ، کھدرہ ہر طرح بھنڈی بھانت کا ، ناک بھی پچکی ہوئی ، ہونٹ بھی موٹے موٹے ، دانت باہر کو نکلے ہوئے کالا بھجنگ ، چیچک کے گہرے گہرے داغ چہرے پر ، غرض کوئی عیب نہیں جو اس میں موجود نہ ہو ـ اب ایسا شخص اگر عمل حب کا کراتا پھرے کہ کسی طرح اس کا حیسن و جمیل معشوق خود اس کے اوپر عاشق ہو جائے تو کیا لوگ اس کو پاگل نہ سمجھیں گے اور کیا اس کی اس آرزو کو خلل دماغ ہی نہ بتلائیں گے ـ اس سے بھی کہیں بڑھ کر تفاوت حضرت حق سبحانہ و تعالی کی شان اور ایک بندہ کی شان میں ہے ـ حضرت حاجی صاحبؒ کی شان عبدیت ـ پھر فرمایا کہ حضرت حاجی صاحبؒ میں شان عبدیت بے حد غالب تھی ـ اپنے آپ کو فاسق فاجر سے بھی زیادہ برا سمجھتے تھے ـ نزول کامل حاصل تھا ـ ایسے شخص سے فیض ارشاد بہت زیادہ جاری ہوتا ہے ـ پھر فرمایا کہ وہ قول تو بطور کلیہ کے تھا ـ ایک واقعہ جزئیہ بھی یاد پڑا جو حضرت کی اس شان عبدیت کو ظاہر کرتا ہے اور جس سے حاضرین پر ایک خاص کیفیت طاری ہو گئی تھی ـ ایک مرتبہ کسی نے کسی ایسے عمل کی درخواست کی کہ جس سے حضورؐ کی خواب میں زیارت نصیب ہو جاوے ـ حضرت نے فرمایا کہ بھائی بڑے درجے کے لوگ ہو ، تمہارے بڑے حوصلے ہیں کہ حضرت کی زیارت کی تمنا ہے ـ ہم کو تو اگر حضرتؐ کے گنبد خضرا ہی کی زیارت نصیب ہو جائے اسی کو ہزار غنیمت سمجھتے ہیں ـ کیونکہ ہم تو ایسے بھی نہیں کہ حضرت کے روضہ مبارک کی بھی زیارت کے قابل ہوں ـ تمہارے بڑے حوصلے ہیں کہ خود حضرت کی زیارت کی تمنا ہے ـ ہمارا تو خیال بھی اتنی دور نہیں جاتا ـ آجکل سلامتی یکسوئی میں ہے ملفوظ (103) فرمایا کہ آجکل سلامتی یکسوئی اور عزلت ہی میں ہے ـ ایک بزرگ کا قول کسی کتاب میں دیکھا ہے کہ عزلت میں بھی نیت نہ ہونی چاہئے کہ میں لوگو ں کے شر سے محوظ رہوں ،