Deobandi Books

حالات دنیا

ن مضامی

26 - 45
اراکان کے مظلوم مسلمانوں کی حالت زار
این۔این۔آئی کے حوالہ سے ’’پاکستان‘‘ میں (۲۰ جون کو) شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ نے برما (میانمار) سے مطالبہ کیا ہے کہ اقلیتی روہنگیا مسلمانوں کی شہریت اور طویل مدتی ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے معاملات کا تعین کیا جائے جن میں لاکھوں افراد نسلی تشدد کے واقعات کے نتیجے میں پناہ گزین خیموں میں رہائش پر مجبور ہوئے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد سے متعلق ادارے نے بتایا ہے کہ برما کی مغربی ریاست راکھین (اراکان) میں ایک لاکھ چالیس ہزار افراد بے گھر ہیں۔ ایک برس سے جاری بودھ مسلمان فسادات کے باعث تقریباً دو ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ یہ خطہ مذہبی اور نسلی بنیادوں پر بٹ چکا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ضرورت مندوں کو اب روزانہ کی بنیاد پر خوراک تقسیم ہوتی ہے اور اکہتر ہزار سے زائد افراد کو پناہ دینے کے لیے عارضی خیمے قائم ہیں۔ عالمی ادارے نے متنبہ کیا ہے کہ تناؤ کی بنیادی وجوہات ختم کیے بغیر دیرپا امن اور ہم آہنگی قائم نہیں ہو سکتی۔ رپورٹ میں کم و بیش آٹھ لاکھ مسلمانوں کی شہریت کے تعین کے معاملے کو حل کرنے پر زور دیا گیا ہے۔
میانمار (برما) کی مغربی ریاست اراکان کے بارے میں اس قسم کی رپورٹیں کم و بیش ایک سال سے تسلسل کے ساتھ اخبارات کی زینت بن رہی ہیں اور اقوام متحدہ اور او۔آئی۔سی سمیت عالمی اداروں کی طرف سے احتجاج اور برما کی حکومت سے اصلاح احوال کے مطابات بھی نظر سے گزرتے رہتے ہیں، لیکن صورت حال میں بہتری کی کوئی صورت سامنے نہیں آرہی بلکہ اراکانی مسلمانوں کی اس بے رحمانہ خونریزی کو بودھ مسلم فسادات یا نسلی فسادات کا عنوان دے کر فریقین کے درمیان کشمکش بتایا جا رہا ہے حالانکہ یہ سب کچھ یکطرفہ ہے۔ قتل بھی صرف مسلمان ہو رہے ہیں، مکانات صرف ان کے جل رہے ہیں، وہی جلا وطن ہو رہے ہیں، پناہ گزینوں کے کیمپوں میں صرف ان کا بسیرا ہے اور انہی پر عرصۂ حیات تنگ کر دیا گیا ہے۔
ہم سمجھتے ہیں کہ اراکان کے ان مسلمانوں کا سب سے بڑا قصور یہ ہے کہ وہ مسلمان ہیں، ایک اسلامی ریاست کا پس منظر رکھتے ہیں اور بد قسمتی سے بودھ اکثریت کے ملک برما (میانمار) کا حصہ بن گئے ہیں، جبکہ ان کا اس سے بھی بڑا جرم یہ ہے کہ انہوں نے برصغیر کی تقسیم کے وقت پاکستان میں شامل ہونے کی خواہش کا اظہار کیا اور قائد اعظم محمد علی جناحؒ سے ملاقات کر کے ان سے اس کی درخواست بھی کر دی جو بوجوہ قبول نہ کی جا سکی۔ اس لیے ہمارے خیال میں یہ مسئلہ اپنی نوعیت کے لحاظ سے ’’مسئلہ کشمیر‘‘ سے مختلف نہیں ہے۔ گزشتہ برس ہم نے مولانا فضل الرحمن سے جو اس وقت پارلیمنٹ کی کشمیر کمیٹی کے چیئرمین تھے، ملاقات کر کے درخواست کی تھی کہ مسئلہ کشمیر کے ساتھ اراکان کے مسئلہ کو بھی حکومت پاکستان کے ایجنڈے کا حصہ بنایا جائے اور اس کے لیے عالمی سطح پر آواز اٹھائی جائے۔ مولانا موصوف نے قومی اسمبلی میں اور مختلف بین الاقوامی اداروں میں برما کے ان مظلوم مسلمانوں کے حق میں آواز اٹھائی ہے اور اس کے اثرات بھی سامنے آئے ہیں، لیکن اصل ضرورت اس بات کی ہے کہ او آئی سی اس سلسلہ میں زیادہ سنجیدگی کے ساتھ توجہ دے، بنگلہ دیش کی حکومت اسے باقاعدہ اپنے ایجنڈے میں شامل کرے اور حکومت پاکستان بھی اسے ترجیحات کا حصہ بنائے۔ اراکانی مسلمان صدیوں تک ایک آزاد اسلامی ریاست کا پس منظر رکھنے کے باوجود آج مسلسل مظالم اور بے بسی کا شکار ہیں تو ان کے حق میں آواز اٹھانا اور عالمی رائے عامہ اور اداروں کو برما (میانمار) کی حکومت پر موثر دباؤ ڈالنے کے لیے آمادہ کرنے کے ساتھ ساتھ مظلوم مسلمانوں کی امداد کا اہتمام کرنا بہرحال ہماری دینی اور قومی ذمہ داری بنتی ہے۔
مجلہ/مقام/زیراہتمام: 
ماہنامہ الشریعہ، گوجرانوالہ
تاریخ اشاعت: 
جولائی ۲۰۱۳ء
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 ترکی کو الجزائر بنانے کی کوشش! 1 1
3 اسامہ بن لادن پر امریکی حملہ 2 1
4 ایرانی سفیر کے طالبان حکومت سے چار مطالبات 3 1
5 سعودی عرب میں امریکہ کی موجودگی، خدشات و تاثرات 4 1
6 نظام حکومت کی اصلاح کے لیے سعودی علماء کی تجاویز 5 1
7 طالبان دوراہے پر! 6 1
8 مسلم پرسنل لاء اور مغربی ممالک میں اس کی جدوجہد 7 1
9 امارت اسلامی افغانستان پر اقتصادی پابندیاں 8 1
10 نائن الیون کے حملے اور امریکی قیادت کی آزمائش 9 1
11 افغانستان پر متوقع امریکی حملہ اور عالمی منظر نامہ 10 1
12 نائن الیون کے حملے ۔ لندن میں علماء کا مشترکہ اعلامیہ 11 1
13 افغانستان پر جاری امریکی حملہ ۔ برطانیہ کی رائے عامہ کا ردعمل 12 1
14 یہ جنگ فراڈ ہے ۔ برطانوی صحافی جان پلجر کا تجزیہ 13 1
15 امارت اسلامی افغانستان کا خاتمہ اور نئی افغان حکومت کے رجحانات 14 1
16 سانحہ نائن الیون کے ایک سال بعد 15 1
17 عراق پر امریکی حملہ! 16 1
18 عراق پر امریکی حملہ ۔ جنگ کا تیسرا ہفتہ 17 1
19 اسرائیل کی متنازعہ حیثیت 18 1
20 بھارت میں خاتون مفتیوں کے پینل کا قیام 19 1
21 امریکی صدر کا مشرق وسطیٰ کا دورہ اور مسئلہ فلسطین 20 1
22 اسلامی سربراہ کانفرنس کا مایوس کن اجلاس 21 1
23 شام کا بحران 22 1
24 برما کے مسلمانوں کی حالت زار 23 1
25 بڑھتی ہوئی سنی شیعہ کشمکش 24 1
26 قطر میں افغان طالبان کا دفتر 25 1
27 اراکان کے مظلوم مسلمانوں کی حالت زار 26 1
28 افغان طالبان کی سرگرمیاں 27 1
29 جماعت اسلامی بنگلہ دیش پر پابندی 28 1
30 مشرق وسطیٰ کی سیاسی ومذہبی کشمکش 29 1
31 موجودہ صورت حال اور افغان طالبان کا موقف 30 1
32 مشرق وسطیٰ میں سنی شیعہ کشمکش 31 1
33 اسلامک اسٹیٹ آف عراق و شام 32 1
34 فرانس میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت 33 1
35 ایران کا علاقائی تشخص 34 1
36 حرمین شریفین کے گرد حصار 35 1
37 مشرق وسطیٰ کی صورتحال اور امریکہ 36 1
38 مشرق وسطیٰ میں ایران کا کردار 37 1
39 اراکان کے مظلوم مسلمان اور امت مسلمہ کی ذمہ داری 38 1
40 افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات 39 1
41 ایران کے جوہری معاہدے کا جائزہ 40 1
42 مشرق وسطیٰ میں مسلکی کشمکش 41 1
43 سنی شیعہ تصادم روکنے کی ضرورت 42 1
44 سعودیہ ایران کشمکش اور اس کے مضمرات 43 1
45 برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی اور عالمی معاہدوں کا جبر 44 1
46 مشرق وسطیٰ کی صورتحال ۔ ترکی اور خلیجی تعاون کونسل کی کوشش 45 1
Flag Counter