Deobandi Books

حالات دنیا

ن مضامی

22 - 45
شام کا بحران
شام کا بحران دن بدن سنگین ہوتا جا رہا ہے اور ان سطور کی اشاعت تک اس کا کوئی نہ کوئی نتیجہ شاید سامنے آ چکا ہو، مگر اب تک کی صورت حال کے پیش نظر یہ گزارش ہے کہ شام کی صورت حال کا ایک پہلو تو یہ ہے کہ عرب ممالک میں آمر اور مطلق العنان حکمرانوں کے خلاف عوامی احتجاج کی لہر تیونس، لیبیا اور مصر کے بعد شام میں بھی اپنی جولانیاں دکھا رہی ہے اور عوام کی ایک بڑی تعداد سڑکوں پر ہے جو بشار الاسد کی حکومت کے جبر اور تشدد کا شکار ہے اور سیکڑوں شامی شہری اس میں جاں بحق ہو چکے ہیں، لیکن اس کا ایک مذہبی پہلو ہے جس نے اس بحران کی شدت کو مزید دو آتشہ کر دیا ہے۔ وہ یہ کہ شام کے صدر بشار الاسد اور فوجی قیادت کی اکثریت کا تعلق نصیری فرقہ سے ہے جو اہل تشیع میں بھی انتہاپسند گروہ شمار ہوتا ہے اور جس کا عقیدہ یہ بتایا جاتا ہے کہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ خود خدا تھے جو انسانی شکل میں دنیا میں چند روز کے لیے تشریف لائے تھے۔
ہمیں اس سے غرض نہیں کہ ان کے عقائد کیا ہیں، البتہ ا س بحران کے تاریخی پس منظر کی وضاحت کے لیے یہ ذکر شاید نامناسب نہیں ہوگا کہ بشار الاسد کے والد حافظ الاسد کے دور حکومت میں بھی اب سے ربع صدی قبل یہ سانحہ پیش آیا تھا کہ اہل سنت کے مذہبی مرکز ’’حماۃ‘‘ کو ایک مرحلے میں بلڈوز کر دیا گیا تھا، کم وبیش دس ہزار علماء کرام اور کارکنوں نے اس سانحے میں جام شہادت نوش کیا تھا اور بہت سے علماء کرام جلاوطنی کی زندگی بسر کرنے پر مجبور ہو گئے تھے جن میں ہمارے استاذ محترم الاستاذ عبد الفتاح ابو غدۃ رحمہ اللہ تعالیٰ بھی شامل ہیں جو اس وقت اخوان المسلمون شام کے رئیس تھے اور جلاوطن ہو کر سعودی عرب آ گئے تھے۔ اب بھی عوامی مظاہرین اور ان پر تشدد کرنے والی سرکاری فورسز کی تقسیم کا منظر یہی بیان کیا جاتا ہے اور گزشتہ روز جدہ میں ایئر پورٹ کے قریب مسجد عائشہؓ میں نماز مغرب کے دوران امام محترم سے شامی حکمرانوں کے خلاف ’’قنوت نازلہ‘‘ سن کر ہمیں اس پہلو کی شدت کا اندازہ ہوا۔ بہرحال ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمارے شامی بھائیوں کو ا س بحران میں سرخ روئی اور کامیابی سے نوازیں، آمین یا رب العالمین۔
مجلہ/مقام/زیراہتمام: 
ماہنامہ الشریعہ، گوجرانوالہ
تاریخ اشاعت: 
اگست ۲۰۱۲ء
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 ترکی کو الجزائر بنانے کی کوشش! 1 1
3 اسامہ بن لادن پر امریکی حملہ 2 1
4 ایرانی سفیر کے طالبان حکومت سے چار مطالبات 3 1
5 سعودی عرب میں امریکہ کی موجودگی، خدشات و تاثرات 4 1
6 نظام حکومت کی اصلاح کے لیے سعودی علماء کی تجاویز 5 1
7 طالبان دوراہے پر! 6 1
8 مسلم پرسنل لاء اور مغربی ممالک میں اس کی جدوجہد 7 1
9 امارت اسلامی افغانستان پر اقتصادی پابندیاں 8 1
10 نائن الیون کے حملے اور امریکی قیادت کی آزمائش 9 1
11 افغانستان پر متوقع امریکی حملہ اور عالمی منظر نامہ 10 1
12 نائن الیون کے حملے ۔ لندن میں علماء کا مشترکہ اعلامیہ 11 1
13 افغانستان پر جاری امریکی حملہ ۔ برطانیہ کی رائے عامہ کا ردعمل 12 1
14 یہ جنگ فراڈ ہے ۔ برطانوی صحافی جان پلجر کا تجزیہ 13 1
15 امارت اسلامی افغانستان کا خاتمہ اور نئی افغان حکومت کے رجحانات 14 1
16 سانحہ نائن الیون کے ایک سال بعد 15 1
17 عراق پر امریکی حملہ! 16 1
18 عراق پر امریکی حملہ ۔ جنگ کا تیسرا ہفتہ 17 1
19 اسرائیل کی متنازعہ حیثیت 18 1
20 بھارت میں خاتون مفتیوں کے پینل کا قیام 19 1
21 امریکی صدر کا مشرق وسطیٰ کا دورہ اور مسئلہ فلسطین 20 1
22 اسلامی سربراہ کانفرنس کا مایوس کن اجلاس 21 1
23 شام کا بحران 22 1
24 برما کے مسلمانوں کی حالت زار 23 1
25 بڑھتی ہوئی سنی شیعہ کشمکش 24 1
26 قطر میں افغان طالبان کا دفتر 25 1
27 اراکان کے مظلوم مسلمانوں کی حالت زار 26 1
28 افغان طالبان کی سرگرمیاں 27 1
29 جماعت اسلامی بنگلہ دیش پر پابندی 28 1
30 مشرق وسطیٰ کی سیاسی ومذہبی کشمکش 29 1
31 موجودہ صورت حال اور افغان طالبان کا موقف 30 1
32 مشرق وسطیٰ میں سنی شیعہ کشمکش 31 1
33 اسلامک اسٹیٹ آف عراق و شام 32 1
34 فرانس میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت 33 1
35 ایران کا علاقائی تشخص 34 1
36 حرمین شریفین کے گرد حصار 35 1
37 مشرق وسطیٰ کی صورتحال اور امریکہ 36 1
38 مشرق وسطیٰ میں ایران کا کردار 37 1
39 اراکان کے مظلوم مسلمان اور امت مسلمہ کی ذمہ داری 38 1
40 افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات 39 1
41 ایران کے جوہری معاہدے کا جائزہ 40 1
42 مشرق وسطیٰ میں مسلکی کشمکش 41 1
43 سنی شیعہ تصادم روکنے کی ضرورت 42 1
44 سعودیہ ایران کشمکش اور اس کے مضمرات 43 1
45 برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی اور عالمی معاہدوں کا جبر 44 1
46 مشرق وسطیٰ کی صورتحال ۔ ترکی اور خلیجی تعاون کونسل کی کوشش 45 1
Flag Counter