Deobandi Books

ماہنامہ البینات کراچی صفر۱۴۲۹ہ فروری۲۰۰۸ء

ہ رسالہ

7 - 11
امام بخاری کے خلاف بدزبانی کرنے والوں کا انجام
سلطان المحدثین حضرت امام بخاری کے خلاف بدزبانی کرنے والوں کا انجام!

امام بخاری  کی کتاب بخاری شریف کانام حدیث کی کتابوں میں عالم اسلام کے ہر ملک میں اصح الکتب بعد کتاب اللہ مشہور معروف اور مسلم الکل کی حیثیت سے لیا اور سنا جاتا رہا ہے‘ معلوم ہوا ہے کہ ملتان کے کسی بدقسمت نے اسی کتاب اور اس کے حضرت مولف قدس سرہ کے خلاف بدزبانیاں کی ہیں۔ مظاہر حق شرح مشکوٰة شریف جلد اول ص:۵۳ سے ہم ان بدبختوں کا انجام نقل کررہے ہیں‘ جنہوں نے خود حضرت امام بخاری کے زمانہ میں ان سے اختلاف کیا اور انہیں تکلیفیں دیں‘ اس سے ان کا انجام بھی معلوم ہوگا اور یہ بھی کہ وہ لوگ کون تھے اور یہ بھی کہ انہوں نے اختلاف کیا تو کیوں؟ علامہ نواب قطب الدین خان دہلوی شارح مشکوٰة شریف لکھتے ہیں:
”امام بخاری نے یہ کتاب سولہ سال کی مدت میں لکھی ہے‘ ہر حدیث کے لکھنے سے پہلے غسل کرتے‘ دو رکعت نفل پڑھتے پھر ایک حدیث لکھتے پھر اسی طرح دوسری اور تیسری ہکذا (یعنی ان کے قلب مبارک میں حدیث کی یہ عظمت تھی)“۔
مخالفین کا انجام
آپ لکھتے ہیں کہ اس وقت بخارا کا حاکم خالد بن احمد تھا‘ اس نے حضرت امام بخاری کو کہا کہ آپ میرے گھر آکر میرے لڑکوں کو بخاری شریف کا درس دیں‘ آپ نے فرمایا: یہ بات عظمت حدیث کے خلاف ہے‘ آپ کا اگر اپنے لڑکوں کو حدیث پاک پڑھانے کا شوق ہے تو ان کو میرے پاس بھیجیں تاکہ وہ دوسروں کی طرح یہاں بیٹھ کر حدیث شریف کا درس حاصل کریں۔ حاکم بخارا نے یہ شرط تو منظور کرلی مگر شرط یہ لگائی کہ میرے لڑکے دوسروں کے ساتھ نہیں بیٹھیں گے‘ ان کو علیحدہ وقت دیں کیونکہ میں یہ برداشت نہیں کرسکتا کہ میرے لڑکوں کے ساتھ عوام کے لڑکے آکر برابر بیٹھیں۔ حضرت امام بخاری نے فرمایا: یہ علم یعنی دین اور حدیث کاعلم پیغمبر اسلام ا واصحابہ کی میراث ہے‘ اس میں پوری امت برابر کی شریک ہے۔ حاکم بخارا ناراض ہوا اور اس نے طے کرلیا کہ جس طرح بھی ہو اس خود سر عالم کو مزہ چکھانا ہے۔ چنانچہ کچھ علماء سوء کو اپنے ساتھ ملاکر امام بخاری کے علم وفضل پر طعن وتشنیع کی اور امام بخاری کے مسلک واجتہاد پر تنقیدیں کیں آخر کار انہیں علماء سوء کی مدد سے الزامات کی ایک فہرست تیار کرلی جس پرامام بخاری کو بخارا سے شہر بدر کردیا ۔ امام بخاری نے شہر سے باہر جاتے ہوئے دعا کی ۔ خداوندا! میں یہ معاملہ تیرے سپرد کرتا ہوں۔
مخالف کا انجام
مظاہر حق ہی کے اسی صفحہ میں ہے کہ مہینہ نہیں گزرا تھا کہ وہی حاکم خالد بن احمد خلیفہٴ وقت کے حکم سے شہر بدر کیا گیا‘ نہ صرف ملک بدر کیا گیا‘ بلکہ خلیفہٴ وقت کے حکم سے گدھے پر سوار کر کے تمام شہر میں اس کی نالائقی اور جرموں کی تشہیر کی گئی۔ اسی طرح جن علماء سوء نے امام بخاری کے خلاف حکومت کا ساتھ دیا تھا مظاہر حق نے لکھا ہے وہ بھی بہت جلد ذلیل اور خوار ہوئے۔ یہ واضح رہے کہ اجتہادات سے اختلاف کرنا جرم نہیں‘ مگر اختلاف میں بازاری زبان استعمال کرنا اور محسنین پر تہمت کی کیچڑ اچھالنا بدزبانی ہے۔ الخیر ملتان بابت ذو الحجہ ۱۴۲۸ھ میں اسی قسم کے ایک اور ظالم کی کتاب کا ذکربھی آگیا ہے‘ اگر یہ کتاب جوکہ نام ”قرآن مقدس اوربخاری محدث“ مارکیٹ میں آگئی ہے اور دینی رسائل کی اس کی تردید میں یہ خاموشی رہی تو پھر بخارا کے محدث احادیث رسول اللہ ا کے خلاف اس وبا کی ساری ذمہ داری سب سے پہلے پاکستان کے ان دینی مدارس اور دینی رسائل ‘ ہفت روزوں اور ماہناموں پر آئیگی جو امت میں کروڑوں روپیوں پر چل رہے ہیں اور دین کے نام پر زندہ ہیں ۔ خدا کا ہزار احسا ن ہے کہ: سب سے پہلے ہمارے کرم فرما ارشد العلماء حضرت مولانا ارشد احمد الحسینی صاحب اٹک نے علما ء کو اس فریضہ پر توجہ دلائی اور اپنے عزیز مکرم ومحترم مولانا عبد القیوم حقانی نے اس پر اپنے ماہنامہ القاسم میں اس پر تفصیل سے تحریر فرمایاہے۔
اشاعت ۲۰۰۸ ماہنامہ بینات , صفر۱۴۲۹ہ فروری۲۰۰۸ء, جلد 71, شمارہ 2

    پچھلا مضمون: چند گراں قدرمفید تفاسیر
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter