Deobandi Books

حقیقت شکر

ہم نوٹ :

9 - 26
ان کے حضور میں مرےآنسو زباں سے کم نہیں
عشق کی بے  زبانیاں لفظ  و  بیاں  سے  کم   نہیں

دامنِ  فقر  میں مرے  پنہاں  ہے  تاجِ  قیصری
ذرّۂ   درد   و  غم  ترا  دونوں  جہاں  سے  کم  نہیں
ارشاد فرمایا کہ کہنے کو تو یہ ایک ذرّہ ہے لیکن اس ذاتِ پاک کا ذرّہ ہے جو غیرمحدود ہے اور غیرمحدود کا ذرّہ بھی غیرمحدود ہوتا ہے۔ اسی لیے بزرگوں نے اللہ کی محبت کا ایک ذرّہ مانگا ہے ؎
ذرّۂ   دردے   دلِ   عطا ر   را
خواجہ فرید الدین عطّار رحمۃ اللہ علیہ عرض کرتے ہیں کہ اے اللہ! اپنی محبت کا ایک ذرّہ میرے دل کو عطا فرمادے۔
فاش  کیا  ہے  آہ   نے   زخم ِ  جگر  کو  بزم   میں
لیکن ہماری  آہ  بھی  زخمِ  نہاں  سے  کم  نہیں
کاشفِ  رازِ  دردِ   دل    یعنی   یہ  آہِ    عاشقاں
راہ  برِ  دیگراں ہے  جب  رازِ نہاں سے  کم  نہیں
یہ بھی کرم ہے آپ کا جس کا  میں اہل بھی نہ  تھا
یعنی  جو  دردِ  دل دیا دونوں جہاں  سے  کم   نہیں
میری  ندامتیں  رہیں  کبر   سے  پاسباں   مری
یعنی  مرا  نیاز  بھی  نازِ   شہاں   سے   کم   نہیں
اہلِ   نفاق    پر   گنہ   جیسے   مگس   ہو ناک  پر
مؤمن کے دل پہ ہر گنہ کوہِ  گراں  سے  کم  نہیں
رندوں کی آہ  و  زاریاں اخترؔ   خدا   کو   ہیں پسند
ان  کا  شکستہ دل بھی پھر کرّو  بیاں سے  کم نہیں
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter