Deobandi Books

حقیقت شکر

ہم نوٹ :

10 - 26
اشک روانِ عاشقاں نجم السماءسےکم  نہیں
ان  کا  یہ  خونِ  آرزو   عہدِ   وفا   سے  کم  نہیں
اُن کی نظر  کے   حوصلے   رشکِ   شہانِ   کائنات
وسعتِ  قلبِ عاشقاں  ارض و سما  سے  کم  نہیں
یا ربّ یہ دردِ دل ترا  سارے مرض کی  ہے دوا
ہے  یہ مرض  تری  عطا  جو کہ  شفا  سے  کم نہیں
جو  ہے  ادائے  خواجگی پنہاں  اسی میں ہے   کرم
ان کی رضا  بھی دوستو  ان  کی  عطا  سے کم نہیں
جلوۂ  حق  کے  سامنے  حیرت  سے  بے  زباںسہی
پھر بھی  سکوت  عشق  کا  اس کی صدا سے کم نہیں
اخترؔ   ہمارا    دردِ    دل    بزم   میں   بے نوا    سہی
لیکن  کسی  کی  چشمِ نم  اس  کی  نوا   سے  کم  نہیں
کٹ رہی ہے میری تنہائی مرے نغمات سے
کررہا    ہوں   آہ     پیہم   گو     ابھی    ہے     نارسا
لب اگر خاموش ہوں گے چشم تر ہوجائے گی
ایک   دن   آخر   تو   ممنونِ اثر      ہوجائے      گی
در  حقیقت   میری   آہ     خام   کا   ہے  یہ   قصور
رفتہ   رفتہ   پختہ   ہوکر   پردۂ  در    ہوجائے     گی
(فیضانِ محبت، صفحہ نمبر: 175)
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter