Deobandi Books

حقیقت شکر

ہم نوٹ :

7 - 26
عاجلہ مستمرہ عطا فرمائے اور اس پر شکر گزاری نصیب فرمائے اور اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے   لَئِنۡ شَکَرۡتُمۡ لَاَزِیۡدَنَّکُمۡ اگرتم شکر کروگے تو ہم اور زیادہ دیں گے۔ پس اگر ہم شکر زیادہ کریں تو ہماری ہر طاقت میں برکت ہوگی۔ اس لیے شکر کے لواز م و احکام بیان کردیے۔ سر کا حکم ہوگیا کہ انگریزی بال نہ رکھیں، کانوں کا حکم ہوگیا کہ گانا نہ سنیں، ناک کا حکم ہوگیا کہ اَجگر کی طرح کسی حسین کو نہ سونگھیں، زبان کا حکم یہ ہوگیا کہ کوئی غلط بات نہ کرو، جھوٹ مت بولو، حرام نہ کھاؤ، گالوں کا حکم ہوگیا کہ سنت نبوی کے مطابق ایک مشت داڑھی رکھو، دل کا حکم ہوگیا کہ دل میں گندے خیالات مت لاؤ، اللہ کی مرضی کے خلاف دل میں سوچنا بھی اللہ کی وفاداری کے خلاف ہے کیوں کہ  اگر کوئی بادشاہ کے خلاف دل میں بغاوت کے خیالات باندھ رہا ہے تو وہ بادشاہ سے تو چھوٹ جائے گا کہ وہ دل کی بات نہیں جانتا، مگر اللہ دل کی ہر بات جانتا ہے، وہ ایسے باغیوں کو سزائے سخت دیتا ہے۔ اور پاجامہ ٹخنے سے اوپر رہے، نیکر بھی نہ پہنو کہ گھٹنا کھولنا بھی نافرمانی ہے لہٰذا چاہے کھیل کود ہو، چاہے صبح کیاری میں پانی دینا ہو۔ بعض لوگ صبح نیکر پہن کر کیاریوں میں پانی دیتے ہیں اور تمام لوگ دیکھتے ہیں۔ گھٹنا کھولنا بھی نافرمانی ہے اور ٹخنہ چھپانا بھی نافرمانی ہے۔ پتلون ہو تو اس کو ٹخنوں سے اونچا پہنو۔ دفتر میں آفیسران کچھ کہتے ہوں تو ان کی مت سنو، بڑے سر (Sir)کی بات سنوگے تو محفوظ رہوگے۔ جو بڑے سر (Sir)یعنی اللہ تعالیٰ کی بات مانتا ہے محفوظ رہتا ہے۔اور زیادہ سے زیادہ موزے پہن لو، گرمی میں ٹھنڈے اور سردی میں گرم، موزے پہننے میں کوئی حرج نہیں، موزے سے ٹخنہ ڈھانپنے سے گناہ نہیں ہوتا۔ اگرچہ موزہ کتنا ہی اونچا ہو، گھٹنے تک ہو یا ران تک ہو یہاں تک کہ سر بھی چھپ جائے۔اس کے بعد حضرتِ اقدس مدظلہم العالی نے محمد رمضان صاحب کو طلب فرمایا اور ارشاد فرمایا کہ رمضان صاحب ایک نظم سنائیں گے جو میری بہت پسندیدہ ہے اور میری ہی کہی ہوئی ہے جس کاایک مصرع یہ ہے  ؎
اہلِ  وفا  کا  بوریا  تختِ  شہاں  سے  کم  نہیں
اس کے بعد رمضان صاحب نے حضرت والا کے اشعار پڑھے ۔حضرت والا کے اشعار بھی منظوم وعظ ہیں جن میں عشقِ الٰہی کی آگ بھری ہوئی ہے۔ افادۂ قارئینِ کرام کے لیے پیش کیے جاتے ہیں   ؎
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter