Deobandi Books

حقیقت شکر

ہم نوٹ :

19 - 26
اَلشُّکْرُ عَلَی  الْاِیْمَانِ
۱۴؍ذوقعدہ  ۱۴۲۱؁ھ مطابق ۹؍ فروری ۲۰۰۱؁ء بروز جمعہ بوقت ڈھائی بجے دوپہر                 بمقام مسجدِ اشرف گلشن اقبال بلاک۲، کراچی
الحمدللہ تعالیٰ! مرشدنا و مولانا حضرت عارف باللہ حضرتِ اقدس مدظلہم نے اس جمعہ کو بھی مسجدِ اشرف میں نماز ادا فرمائی اور نعمتِ ایمان پر شکر ادا کرنے کی اہمیت پر نہایت مختصر، جامع اور بصیرت افروز بیان فرمایا۔ (مرتب)
فرمایا کہ گزشتہ جمعہ کو میں نےعرض کیا تھا کہ اللہ تعالیٰ ارشادفرماتے ہیں لَئِنۡ شَکَرۡتُمۡ لَاَزِیۡدَنَّکُمۡ اگر تم شکر کروگے تو ہم تمہاری نعمتوں میں اور اضافہ کردیں گے۔ وَلَئِنۡ کَفَرۡتُمۡ  اِنَّ عَذَابِیۡ لَشَدِیۡدٌ15؎ اور اگر ناشکری کروگے تو میرا عذاب بہت سخت ہے۔ تو میں نے عرض کیا تھا کہ جتنے اعضا ہیں سب کا شکر الگ الگ ہے۔
سر کا شکر سجدہ ہے اور سر سے سرکشی نہ کرنا ہے۔ آنکھوں کا شکریہ ہے کہ بدنظری نہ کرے، جس آنکھ سے اللہ کو دیکھے اس آنکھ سے غیراللہ کو نہ دیکھے اور ویسے بھی بدنظری ایک حماقت کا گناہ ہے کہ مال پرایا اور دیکھ کر للچارہا ہے، دیکھنے سے کہیں وہ مل جائے گا؟ ناک سے نامحرموں کو سونگھنا نہ چاہیے۔ جن باتوں کو سننے سے شریعت نے منع کیا ہے کان سے ان باتوں کو نہ سنے مثلاً گانا وغیرہ نہ سنے، اگر گانے کی آواز آرہی ہے تو کانوں میں انگلی دے لیجیے  تو سنت ادا ہوجائے گی۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کانوں میں انگلیاں دے لیتے تھے جب گانے کی آواز آتی تھی۔ اس سنت کو بھی تو ادا کیجیے، کانوں میں انگلیاں دیتے وقت نیت کرلیجیے کہ میں سنت ادا کررہا ہوں۔ لبوں کا شکر یہ ہے کہ مونچھیں لبوں پر نہ آنے دیں، بڑی بڑی مونچھیں نہ رکھیے، بعض لوگوں کو مونچھیں رکھنے کا شوق ہے تو رکھیں جائز ہے، لیکن اتنی بڑی نہ رکھیں کہ لبوں پر آجائیں، لبوں کا کنارہ کھلا رہے، اور گال کا شکریہ ہے کہ ایک مشت داڑھی رکھیں اور 
_____________________________________________
15 ؎  ابراہیم: 7
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter