Deobandi Books

حقیقت شکر

ہم نوٹ :

17 - 26
کوشش کرو کہ ایک سانس بھی اللہ تعالیٰ کو ناراض نہ ہونے دو۔ گناہ سے بچنے کی طاقت موجود ہے، اگر طاقت نہ ہوتی تو اللہ تعالیٰ حکم نہ دیتے کہ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللہَ12؎  اِتَّقُوا اللہَ کا حکم اسی وجہ سے ہے کہ انہوں نے ہمیں طاقتِ تقویٰ دی ہے، مگر اسے استعمال نہیں کرتے۔ آنکھوں کو اجنبیہ عورتوں سے اور اَمردوں سے بچانا، کانوں کو ساز اور گانوں سے بچانا، ہونٹوں کو غلط کاموں سے بچانا، ہر اعضا کے احکام ہیں اور سب کی طاقت اللہ تعالیٰ نے دی ہے لیکن نفس کی محبت ہم کو زیادہ ہے بہ نسبت اللہ تعالیٰ کے۔ جب بھینس کو اپنے بچے کی محبت زیادہ ہوتی ہے تو مالک کو دودھ پورا نہیں دیتی، چار پانچ کلو مالک کو دیتی ہے اور ایک کلو بچے کے لیے بچالیتی ہے۔ اسی طرح نفس دُشمن کو خوش کرنے کے لیے ہم طاقتِ تقویٰ کو بچالیتے ہیں، طاقت کو پورا استعمال نہیں کرتےتاکہ نفس دُشمن کو مزہ آجائے حالاں کہ نفس دُشمن،       بین الاقوامی دُشمن سے بھی زیادہ قوی دُشمن ہے ، نفس تمہارا دُشمن ہے اور کتنا دُشمن ہے:
اِنَّ اَعْدٰی عَدُوِّکَ فِیْ جَنْبَیْکَ13؎
تمہارے دُشمنوں میں سب سے بڑا دُشمن تمہارے پہلو میں چھپا ہوا ہے، اس کا نام نفس ہے جس کو خوش کرنے کے لیے بعض بے وقوف اللہ کو ناراض کردیتے ہیں۔ اس لیے ہر گناہ سے استغفار و توبہ کرو اور ہر گناہ سے بچنے کی پوری کوشش کرو۔ جو ہمت اور طاقت اللہ تعالیٰ نے گناہ سے بچنے کی دی ہے اس ہمت اور طاقت کو پورا استعمال کرو۔ گناہ سے بچنے کے لیے تین ہمتوں کی ضرورت ہے:
۱)...ایک ہمت وہ ہے جو اللہ تعالیٰ نے ہر مسلمان کو دی ہے، اس کو استعمال کرو۔
۲)...دوسرے اللہ تعالیٰ سے درخواست کرو کہ اے خدا! جو ہمت تو نے تقویٰ کی دی ہے اس ہمت کو استعمال کرنے کی ہمیں توفیق دے دے۔
۳)...تیسرے خاصانِ خدا سے دعا کراؤ کہ آپ خدا کے خاص بندے ہیں، آپ میرے لیے دعا کردیجیے کہ میں فلاں فلاں گناہ چھوڑ دوں۔
_____________________________________________
12 ؎   التوبۃ:119
13 ؎   روح المعانی:57/11 ، البقرۃ (123)،ذکرہ فی باب الاشارات، داراحیاءالتراث، بیروت
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter