Deobandi Books

حقیقت شکر

ہم نوٹ :

13 - 26
کہتا ہے کہ مجھے ڈر ہے کہ مجھ سے پھر گناہ نہ ہو جائے، اس لیے اے اللہ! آپ کی مدد چاہتا ہوں کیوں کہ  صرف گناہوں سے بچنے والے ہی آپ کے دوست ہیں۔
معلوم ہوا کہ ترکِ معصیت سب سے بڑی نعمت ہے کیوں کہ  وہ سببِ ولایت ہے اور اللہ تعالیٰ کی ولایت سب سے ارفع و اعلیٰ نعمت ہے۔ پس جب گناہ سے بچنے کی توفیق ہو تو بتائیے شکر ضروری ہے یا نہیں؟ جب ہر نعمت پر شکر ادا کرنے کا حکم ہے تو ترکِ معصیت پر کیوں شکر ادا نہیں کرتے؟ اس نعمت پر تو سب سے زیادہ شکر ادا کرنا چاہیے کیوں کہ  اس نعمت کے بغیر کوئی ولی اللہ نہیں بن سکتا۔اِنۡ اَوۡلِیَآؤُہٗۤ  اِلَّا الۡمُتَّقُوۡنَ 6؎ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میرا کوئی ولی نہیں ہے لیکن وہ جو گناہوں سے بچتے ہیں۔یعنی میرے ولی صرف وہ ہیں جو مجھے ناراض نہیں کرتے۔ وہ کیسے دوست ہوسکتے ہیں جو میری نافرمانی پر دلیری اور جرأت کرتے ہیں۔ اس لیے یہ نہیں فرمایا کہ تہجد پڑھنے والے یا ذکر کرنے والے یا اوّابین پڑھنے والے یا صلوٰۃِ اشراق و چاشت پڑھنے والے میرے دوست ہیں بلکہ اِلَّا الۡمُتَّقُوۡنَ فرمایا کہ میرے دوست صرف اہلِ تقویٰ ہیں۔لہٰذا جس کو کسی گناہ کے مشغلے سے چھٹی مل جائے اس کو       اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا چاہیے تاکہ شکر کی برکت سے حسبِ وعدۂ الٰہی اور زیادہ مدد آئے اور زیادہ فضل و رحمت نازل ہو اور زیادہ توفیق ہو اور شکر کا ایک فائدہ یہ بھی ہے اگر آج ہم میں نوے فیصد تقویٰ ہے تو شکر کی برکت سے سو فیصد ہوجائے گا کیوں کہ  شکر پر نعمت میں اضافے کا وعدہ ہے، لَاَزِیۡدَنَّکُمۡفرمایا کہ ہم کماً اور کیفاً نعمت میں اضافہ کردیں گے، جس کمیت سے متقی ہو اس کمیت میں اضافہ ہوجائے گا اور جس کیفیت سے متقی ہو اس کیفیت میں بھی اضافہ ہوجائے گا۔ کیفیت میں اضافہ یہ ہے کہ تقویٰ اختیار کروگے اور گناہوں سے فرار اختیار کروگے اور اگر کبھی احیاناً خطا ہوگئی تو نہایت ندامت کی کیفیت طاری ہوگی۔ پس شکر سے تقویٰ میں ترقی ہوگی اور اس ترقی پر شکر کرے گا تو تقویٰ میں اور اضافہ ہوگا اور اضافہ پر شکر کرے گا تو نعمت میں مزید ترقی ہوگی اور اس طرح ترقی کا تسلسل قائم ہوجائے گا۔ پس شکر ترقی فی التقویٰ کا اور ترقی فی التقویٰ ترقی فی الولایت کا ذریعہ ہے۔
_____________________________________________
6؎   الانفال:34
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter