Deobandi Books

حقوق النساء

ہم نوٹ :

6 - 50
ان کو ایذا نہ پہنچانا اور بیویوں کے ساتھ حسن سلوک پر بیان فرمایا جو اِنَّ مِنَ الْبَیَانِ لَسِحْرًا     کا مصداق اور ایسا پُر درد اور اثر آفرین تھا کہ خواص و عوام سب اشکبار تھے۔ عجیب منظر تھا کہ حضرت اقدس کی زبانِ عشق، درد میں ڈوبا  ہوا کلام اور اشکبار آنکھیں لوگوں کو تڑپارہی تھیں اور یوں معلوم ہورہا تھا کہ دلوں کی زمین سخت پیاس میں آبِ ہدایت کو جذب کررہی ہے۔
اُف   کلیجے  منہ   کو    آتے   ہیں    تری    آواز      سے
کس قیامت کی تڑپ اُف تیرے افسانے میں ہے    
(جامع)
قالِ  تو  پیدا  شود  از  حالِ  تو 
حالِ  تو  شاہد  بود  بر قالِ  تو 
(جامع)
اور محسوس ہورہا تھا کہ عالم غیب سے مضامین وارد ہورہے ہیں الفاظ و معانی کے سربمہر جام     و مینا کے ساتھ   ؎
جنت کی  مے پیے ہوئے ساقی تھا  مستِ جام
ساغر تھا  دورِ مے تھا  مقابل میں ہم بھی  تھے
(جامع)
اور احقر جامع کو اس وقت حضرت والا کے یہ اشعار یاد آرہے تھے جو حضرت والا نے اہل دل، اہل عشق کے لیے فرمائے ہیں     ؎
درِ  رازِ  شریعت       کھولتی   ہے
زبان  عِشق   جب    کچھ    بولتی    ہے
خرد  ہے محوِ  حیرت  اُس  زباں  سے
بیاں  کرتی  ہے  جو  آہ   و   فغاں   سے
جو  لفظوں  سے   ہوئے   ظاہر معانی
وہ      پاسکتے       نہیں    دردِ        نہانی
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرفِ آغاز 5 1
3 حقوق النساء 9 1
Flag Counter