سبحان اللہ! یہ ہمارے باپ داداؤں کےعلوم ہیں اُولٰٓئِکَ آبَائِیْ فَجِئْنِیْ بِمِثْلِھِمْ لہٰذا گناہوں کے تقاضوں پر آپ بس عمل نہ کریں، لاکھ تقاضے ہوں، تو آپ کا تقویٰ بالکل ٹھیک ہے۔ دیکھیے اس وقت بھی سب کے پیٹ میں کچھ نہ کچھ پاخانہ ہوگا، ابھی ایکسرے کر الیجیے تو نظر بھی آجائے گا لیکن جب تک گندگی باہر نہ نکلے آپ کا وضو ہے۔ اس طرح دل میں گندے خیالات آئیں، اس میں مشغولی نہ ہو، اس پر عمل نہ ہو بس آپ کا تقویٰ قائم ہے۔ دین کتنا آسان ہے ؎
جو آسان کرلو تو ہے عشق آساں
جو دشوار کرلو تو دشواریاں ہیں
دین تو بہت آسان ہے، ہم خود اس کو دشوار کرتے ہیں۔ میں عرض کرتا ہوں کہ جس شخص نے بھی شیطان کے وسوسوں کا جواب دیا پاگل ہوگیا۔ ایک وسوسہ کا جواب دیا، اس نے دوسرا پیش کردیا، اب رات بھر بیٹھے ہوئے وسوسوں کا جواب دے رہے ہیں۔ بتائیے کیا ہوگا! دماغ خراب ہوگا یا نہیں؟ آسان طریقہ یہ ہے کہ اس کو جواب ہی مت دیجیے، بس یہی کہیے کہ اللہ تیرا شکر ہے کہ تو نے اس کا اختیار وسوسہ ڈالنے تک ہی رکھا، اور بزرگوں کے پاس آئیے جائیے، ان کی صحبتوں کی برکت سے اللہ تعالیٰ ابلیس کے تمام مکروکید کو ختم کردیتا ہے کیوں کہ اہل اللہ اسم ہادی کے مظہر ہیں، اسم ہادی کی تجلی ان پر ہوتی ہے، ان کے پاس بیٹھنے والوں پر بھی وہ تجلی پڑجاتی ہے جس سے ان کو ہدایت ہوجاتی ہے۔ اور ابلیس اللہ تعالیٰ کے اسم مضل کا مظہر ہے، گمراہ کرنے کی طاقت کا ظہور اس پر ہوتا ہے، لہٰذا گمراہ لوگوں سے بھاگیے اور اللہ کے خاص بندوں کی صحبت میں رہیے جوبزرگانِ دین کے صحبت یافتہ ہیں،اسم مضل کے مقابلے میں اسم ہادی کے سائے میں آجائیے۔ جس شخص کو دیکھو کہ اس نے بزرگوں کی صحبت نہیں اٹھائی چاہے مطالعہ اس کا بہت وسیع ہو ہر گز اس کی صحبت میں نہ بیٹھیے۔ میں نہایت اخلاص کے ساتھ کہتا ہوں، کسی تعصب سے نہیں، جو اپنے بزرگوں سے سنا ہے وہی سنادیتا ہوں،عمل پر تو ہم آپ کو مجبور نہیں کرسکتے لیکن جو اپنے بزرگوں سے سنا ہے وہ سنا تو سکتے ہیں،اور ان کا اخلاص و للّٰہیت شک و شبہ سے بالاتر ہے ۔ تو ہمارے بزرگوں نے فرمایا کہ جن لوگوں نے بزرگانِ دین کی صحبتیں نہیں اٹھائیں، صحبت یافتہ نہیں ہیں، تربیت یافتہ نہیں ہیں، جو مربّہ نہیں بنے ان کو اگر