Deobandi Books

ہفت روزہ ضرب مؤمن27 جون تا 3 جولائی 2014

ہ رسالہ

1 - 5
نیت سے متعلق مسائل
نیت کا مطلب:
نیت بس اس حدتک کافی ہے کہ دل میں اسے معلوم ہو کہ فلاں روزہ مثلاً رمضان کا یا نذر کا رکھ رہا ہوں بلکہ روزہ کا تذکرہ کیے بغیر صرف سحری کھالے تو یہ بھی نیت کے قائم مقام ہے۔ (البحر الرائق: ۲/۲۵۹) البتہ اگر سحری کھاتے ہوئے نیت کرلی کہ صبح روزہ نہ رکھوں گا تو یہ کھانا روزہ کی نیت کے قائم مقام نہ ہوگا۔
’’ فلو عزم علیہ (علی الأکل)، ثم أصبح، وأمسک، ولم ینو الصوم، لا یصیر صائما۔‘‘ (ردالمحتار: ۲/۳۸۰)
نیت کا وقت:
نیت کا وقت غروب آفتاب کے بعد شروع ہوتاہے، اس سے پہلے یا عین غروب کے وقت کی نیت کا اعتبار نہیں۔ رمضان، نذرِ معین یا نفل روزہ ہو تو نصف النہار تک یہ وقت رہتا ہے، جبکہ ہر قسم کے کفارات اور نذرِ مطلق میں ہر روزہ کے لیے غروبِ آفتاب سے صبح صادق تک وقت رہتا ہے۔ صبحِ صادق کے بعد نیت کا اعتبار نہیں۔

نصف النہار کا مطلب:
صبحِ صادق سے غروب آفتاب تک کل وقت کے نصف کو نصف النہار شرعی کہا جاتا ہے، مثلاً صبح صادق چھ بجے ہو اور غروب چھ بجے ہو تو نصف النہار بارہ بجے ہوگااوراگر

صبح صادق چھ بجے ہو اور غروبِ آفتاب سات بجے ہو تو نصف النہار ساڑھے بارہ بجے ہو گا۔ اس سے پہلے پہلے نیت کی جاسکتی ہے۔ اس وقت کی مقدار ہر موسم میں اور ہر مقام میں مختلف ہوتی ہے، اس لیے اس کا ایسا کوئی متعین وقت نہیں بتایا جا سکتا جس وقت ہر جگہ نصف النہار ہو بلکہ ایک مقام

میں بھی پورے رمضان کے لیے نصف النہار کا ایک وقت نہیں ہو گا، صبح صادق اور غروبِ آفتاب کا وقت بدلنے سے بدلتا رہے گا،اس لیے ضابطہ مذکورہ کے مطابق عمل کیا جائے۔ (ردالمحتار: ۲/۳۷۷) ٭اگر کوئی شخص رمضان، نذر معین یا نفل روزہ رکھنا چاہتا ہے تو افضل یہ ہے کہ رات ہی سے ہر ایک کی تعیین کرکے نیت کرلے، لیکن اگر رات سے نیت نہ کی تو نصف النہار (دوپہر) سے پہلے پہلے بھی نیت کرسکتا ہے، جبکہ ابھی تک کچھ کھایا پیا نہ ہو۔
’’ فیصح أداء صوم رمضان والنذر المعین والنفل بنیۃ من اللیل، فلا تصح قبل الغروب ولا عندہ، إلی الضحوۃ الکبریٰ، لا بعدہا ولا عندہا۔‘‘ (درمختار: ۲/۳۷۷)

 

’’والأفضل أن یبیت النیۃ في موضع تجوز نیتہ من النہار۔‘‘ (ہندیۃ: ۱/۱۹۶) ٭روزہ رکھنے والا (خواہ مسافر ہو یا مقیم، تندرست ہو یا بیمار) اگر دن میں نیت کررہا ہے تو یہ نیت کرے کہ شروع دن (صبحِ صادق) سے میرا روزہ ہے، اس کی بجائے اگر یوں نیت کی کہ اس وقت سے میرا روزہ ہے تو روزہ نہ ہوگا۔
’’تنبیہ: وإذا نوی الصوم من النہار ینوی أنہ صائم من أولہ، حتی لو نوی قبل الزوال أنہ صائم من حین نویٰ لا من أولہ، لا یصیر صائما۔‘‘ (ردالمحتار: ۲/۳۷۷)

٭اگر کسی نے رمضان، نذرِ معین یا نفل روزہ میں تعیین کے بغیر مطلق ر وزہ کی نیت کرلی، یعنی صرف یہ نیت کی کہ آج میرا روزہ ہے یا سب میں نفل روزہ کی نیت کی تو بھی جائز ہے۔ یعنی رمضان ہونے کی صورت میں رمضان ہی کا روزہ شمار ہوگا اور نذر معین ہونے کی صورت میں نذر ہی کا روزہ شمار ہوگا۔ ’’ویصح أداء صوم رمضان والنذر المعین والنفل … وبمطلق النیۃ أي نیۃ الصوم … وبنیۃ نفل لعدم المزاحم۔‘‘ (درمختار: ۲/۳۷۷)

٭اگر ٭رمضان میں کسی پر بے ہوشی طاری ہوگئی یا جنون لاحق ہوا، پھر نصف النہار سے پہلے پہلے ہوش میں آکر روزہ کی نیت کرلی تو روزہ درست ہے۔ (حوالہ ٔ بالا)
یہ حکم ان تینوں قسم کے روزوں کی اداء کا تھا، ان کی قضاء اور روزہ کی بقیہ تمام اقسام (کفارات یعنی قسم کا کفارہ، روزہ کا کفارہ، ظہار کا کفارہ، قتل کا کفارہ اور نذر مطلق) میں ہر روزہ کی متعین طور پر نیت کرنا اور رات سے نیت کرنا ضروری ہے۔ اگر ان میں سے کسی روزہ کی نیت صبح صادق کے بعد کی یا مطلق روزہ کی نیت کی یا نفل روزہ کی نیت کی تووہ نفل روزہ ہوگا، رمضان کی قضاء کے علاوہ باقی صورتوں میں اسے پورا کرنا مستحب ہے اور توڑنے پر قضاء نہیں، البتہ قضاء رمضان کی صورت میں اس کی قضاء لازم ہے۔ في الہندیۃ: وإذا نوی الصوم للقضاء بعد طلوع الفجر حتی لا تصح نیتہ عن القضائ، یصیر شارعا في التطوع، فإن أفطر یلزمہ القضاء کذا في الذخیرۃ۔‘‘ (۱/۱۹۷)

وفي الشامیۃ: ’’ فلو نوی تلک الصیامات نہاراً کان تطوعا، وإتمامہ مستحب، ولا قضاء بإفطارہ۔‘‘ (۲/۳۸۰)

نیت کی پھر ختم کر دی:
اگر رات کوروزہ کی نیت کرلی، پھرنیت بدل گئی اور صبح صادق سے پہلے پہلے پختہ ارادہ کرلیا کہ روزہ نہیں رکھنا تو روزہ کی نیت باطل ہوگئی، اب تجدید نیت کے بغیر یونہی بھوکا پیاسا دن گذاردیا تو روزہ نہیں ہوا۔
في الہندیۃ: ’’ ولو نوی من اللیل ثم رجع عن نیتہ قبل طلوع الفجر، صح رجوعہ في الصیامات کلہا۔‘‘ (۱/۱۹۵)

روزہ رکھا، پھر توڑنے کی نیت کرلی:
روزہ رکھنے کے بعد دل میں توڑنے کی نیت کرلی تو روزہ نہ ٹوٹے گا جب تک کہ کوئی بات روزہ کو توڑنے والی صادر نہ ہو۔
في الہندیۃ: ’’ وإذا نوی الصائم الفطر ولم یحدث شیئا غیر النیۃ، فصومہ تام۔‘‘ (۱/۱۹۵)

رات کو نیت کر کے سو گیا:
اگر رات کو روزہ کی نیت کرکے سوگیا، پھر صبح ہونے سے پہلے اٹھ کر کچھ کھاپی لیا تب بھی نیت میں کوئی خلل نہ آئے گا اور روزہ صحیح ہوجائے گا۔ (خلاصۃ الفتاویٰ: ۱/۲۵۱ ، ہندیۃ: ۱/۱۵۵)
رمضان کے ہر روزہ کی الگ نیت ضروری ہے:
ماہ ِرمضان میںہر روزہ کی الگ الگ نیت کرنا ضروری ہے، اگر شروع رمضان میں ہی نیت کرلی کہ پورے مہینے کے روزے رکھوں گا تو یہ نیت صرف پہلے روزے کی حد تک معتبر ہے۔ في الدر: ’’ ویحتاج صوم کل یوم من رمضان إلی نیۃ۔‘‘ (۲/۳۷۹)
Flag Counter