1751جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں، یہ ایک اس کے لغوی معنی کئے ہیں لفظ ’’نبی‘‘ کے۔
جناب یحییٰ بختیار: اور پھر: ’’جو غائب پر مشتمل ہو۔‘‘
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں، یہ وہی…
جناب یحییٰ بختیار: ’’اس لئے میرا نام نبی رکھا۔‘‘
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں، ان معنوں میں نبی رکھا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ’’اس لئے…‘‘
جناب عبدالمنان عمر: ان معنوں میں ہیں، یہ خیال رکھیں۔
جناب یحییٰ بختیار: ان معنوں میں سہی۔
جناب عبدالمنان عمر: ہاں جی۔
جناب یحییٰ بختیار: ان معنوں میں یہ ہے ناں کہ:
’’نبی ان کو کہتے ہیںجس پر خدا کا کلام یقینی اور قطعی طور پر بکثرت نازل ہوا ہو…‘‘
جناب عبدالمنان عمر: یہ شریعت نہیں ہے۔ یہ پہلی شریعت کی تنسیخ نہیں ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ’’…جو علم غائب پر مشتمل ہو، مگر بغیر شریعت کے۔‘‘
جناب عبدالمنان عمر: ہاں، یعنی کلام ہو، خدا کا ہو، بکثرت ہو اور شریعت نہ ہو۔ یہ شرطیں ہیںتین۔
جناب یحییٰ بختیار: پھر آگے فرماتے ہیں…میں ذرا حوالے پورے کرلوں پھر آپ اس کے بعد…پھر فرماتے ہیں:
’’میں کوئی نیا نبی نہیں ہوں۔ مجھ سے پہلے سینکڑوں نبی آ چکے ہیں۔‘‘
(ملفوظات احمدیہ ج۱۰ص۲۱۷، بحوالہ الحکم ج۱۲نمبر۲۶، مورخہ ۱۰؍اپریل ۱۹۰۸ئ)
تو یہ مطلب یہ ہوا مجازی؟
1752جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں، جی ہاں۔ ہم تومانتے ہیں ناں کہ یہ امت میں مجددین، اولیا، یہ سب اس کیٹگری کے لوگ ہیں۔ یہ صحیح بات لکھی ہے…
جناب یحییٰ بختیار: پھر آگے کہتے ہیں…
جناب عبدالمنان عمر: …اور یہی ہمارا Stand (مؤقف) ہے۔