Deobandi Books

قومی اسمبلی میں قادیانی مسئلہ پر بحث کی سرکاری رپورٹ جلد 4 ۔ غیر موافق للمطبوع

109 - 444
ر یہ وہی نقطہ نگاہ ہے۔ جو اس زمانے میں تمام بڑے بڑے مسلمانوں کے جو لیڈر تھے۔ انہوں نے یہ اختیار کیا۔ چنانچہ سرسید احمد خان جن کی برائی توبہرحال یہاںکوئی شاید نہیں کرے گا…
(قادیانی جماعت جائے بھاڑ میں)
	جناب یحییٰ بختیار:  ٹھیک ہے، یہ پھر جماعت سے بات ہو گئی ناں جی۔ خاندان سے تو بات نہیں ہوگی۔ یا مرزاصاحب کو صرف فکر اپنے خاندان کی تھی کہ ان کی پرورش ہو، انگریز ان کا خیال کریں۔ باقی جماعت بھاڑ میں جائے۔ مسلمان کھڈے میں جائیں۔ یہ  Approach  (طریقہ ) تھا ان کا کیا؟
	جناب عبدالمنان عمر:  جی نہیں۔ 
	جناب یحییٰ بختیار:  ہاں۔ 
	جناب عبدالمنان عمر:  میں نے، میں پھر گزارش کروںگا کہ انہوں نے جو خط لکھا وہ یہ ہے کہ مسلمانوں پر نظر کرم کریں ۔ 
	جناب یحییٰ بختیار:  آپ دیکھئے یہ خط، اس میں مسلمانوں کا تو وہ سوال ہی نہیں اٹھاتے۔ 
	جناب عبدالمنان عمر:  جناب! ملکہ وکٹوریہ کے نام خط کو آپ پڑھئے۔ 
	جناب یحییٰ بختیار:  دیکھیں، جو خط میں آپ کے سامنے پیش کر رہا ہوں۔ پہلے اسے کر لیں۔ اس کے بعد اس پربھی آ جائیں گے۔ یہ تو ایسی بات نہیں ہے۔ ٹائم ہوتا تو میں آپ کو ان کے کئی اشارات اور بھی بتا دیتا۔ یہ دیکھیں جی،پہلے جو ہے ناں:
	1828’’بحضور جناب لیفٹیننٹ گورنر بہادر… چونکہ مسلمانوں کا ایک نیا فرقہ جس کا پیشوا اورامام پیریہ راقم ہے… تو سوال ہی اپنی جماعت،فرقہ سے شروع ہوتا ہے:
	’’…پنجاب اور ہندوستان کے اکثر شہروں میں زور سے پھیلتا جاتاہے اور بڑے بڑے تعلیم یافتہ مہذب اور معزز عہدیدار اور نیک نام رئیس اورتاجر پنجاب او ر ہندوستان کے اس فرقے میں داخل ہو تے جاتے ہیں اور عموماً پنجاب کے شریف مسلمانوں کے نو تعلیم یافتہ، جیسے بی۔اے اور ایم۔ اے اس فرقے میں داخل ہیں اور داخل ہو رہے ہیں۔‘‘
(کتاب البریہ ،خزائن ج۱۳ص۳۳۷)
	تو شروع اس سے کرتے ہیں اور ختم اس سے کرتے ہیں۔ 
	جناب عبدالمنان عمر:  جی نہیں، ’’خود کاشتہ پودا‘‘ تک اگر عبارت پڑھیں تو…
	جناب یحییٰ بختیار:  میں آ جاتاہوں اس پر بھی جی۔ 
	جناب عبدالمنان عمر:  چھوڑیں نہیں اس کو۔ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter