Deobandi Books

قومی اسمبلی میں قادیانی مسئلہ پر بحث کی سرکاری رپورٹ جلد 4 ۔ غیر موافق للمطبوع

103 - 444
	Mr.Yahya Bakhtiar:  Yes, for this reason, because…		      تو آپ پہلے کہیں کہ ’’ہاں‘‘ اس وجہ سے…
	جناب عبدالمنان عمر:  میری طرف سے آپ ہی نے جواب دینا ہے تو…
	میڈم چیئرمین:  نہیں،آپ جواب دیں۔ 
	جناب عبدالمنان عمر:  مجھے جواب دینا ہے تو مجھے جواب دینے دیجئے۔
	میڈم چیئرمین:  ہاں۔ 
	جناب یحییٰ بختیار:  نہیں، دیکھئے ناں، دو باتیں ہوتی ہیں۔ یا تو آپ کہیں کہ ’’نہیں ہے۔‘‘ تب تو آگے سوال ہی نہیں پیدا ہوتا۔ 
	جناب عبدالمنان عمر:  دیکھئے ناں، میری گزارش یہ ہے کہ اس قسم کے ہم یہاں کسی مناظرے کے لئے نہیں آئے۔ ایک بڑی صداقت کی طرف…
	میڈم چیئرمین:  آپ جواب دیں جی اس کا۔ 
	جناب عبدالمنان عمر:  …اس صداقت کی تلاش میں ہم…
	میڈم چیئرمین:  اچھا آپ، آپ  Start  (شروع) کریں ناں وہ جہاں سے آپ نے چھوڑا ہے۔ وہ ’’اولی الامر منکم‘‘ سے۔
	جناب عبدالمنان عمر:  جی ہاں، تو میں گزارش یہ کر رہا تھا کہ ہم لوگوں کا خیال یہ ہے کہ جو شخص جس حکومت میں رہے، اس سے اس کو ہزار اختلاف ہو سکتا ہے، وہ اس کے 1819خلاف تجاویز دے سکتا ہے۔ مگر کسی حکومت کے اندر رہتے ہوئے اس حکومت کا باغی نہیں ہو سکتا۔ یہ ہے ہمارا مسلک۔ مرزا صاحب انگریزوں کے زمانے میں تھے۔ ہندوستان پر انگریزوں کی حکومت تھی۔ اس سے پہلے سکھوں کی حکومت تھی۔ سکھوں نے اس قدر مظالم کئے تھے مسلمانوں پر، اذان تک نہیں دینے دیتے تھے۔ کسی غریب نے مدت تک دانے کھاتے ہوئے کبھی کوئی ذبح کر لیا جانور تو اس کو مار ڈالا۔ یعنی بہت ایک آہنی تندور تھا جس میں سے مسلمانوں…
	Madam Chairman:  Next question.
	(میڈم چیئرمین:  اگلا سوال کریں)
	جناب یحییٰ بختیار:  یہ تو آپ نے کہاکہ سکھوں نے ظلم کیا اورانگریزوں نے یہاں ایک اچھی حکومت قائم کی کہ دین کے معاملے میں دخل نہیں دیتے تھے۔ یہ ایک چیز ہوتی ہے کہ جب دین کے معاملے میں دخل نہیں دیتے تو آپ حکومت کے معاملے میںدخل نہ دیں۔ یہ ٹھیک ہے اس حد تک۔ مگر اس حکومت کا پرچار، اس حکومت کا پراپیگنڈہ، اس حکومت کی تائید و ترویج، یہاں تک کہ جن ملکوں میں سِکھ نہیں تھے بلکہ مسلمانوں کی حکومت تھی، وہاں بھی اس حکومت کی تائید و ترویج میں مرزاصاحب پروپیگنڈہ کرتے تھے،فی سبیل اﷲ۔ میں اس طرح پوچھتا ہوں۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter