اﷲ تبارک وتعالیٰ اس جہان کے خالق ومالک، حاکم مطلق اور سبھی کچھ ہیں۔ ہر قسم کے نقص وعیب سے پاک، خاندان، کنبہ، برداری، عزیز واقارب، اولاد اور جملہ انسانی اوصاف وتعلقات سے مبّرا ہیں۔ ان کی شان حمید خود ان کی نازل کردہ آخری کتاب قرآن مجید میں یہ بیان ہوئی۔ ’’لیس کمثلہ شیٔ‘‘
قرآن وحدیث کے علاوہ اکابر علمائے متقدمین ومتاخرین کی کتابیں حضرت حق کی عظمت وجلالت کے موضوعات سے پر ہیں۔ لیکن اتنا کچھ کہنے سننے کے بعد بھی اس کی عظمت وکبریائی اور اس کی حقیقت کا ادراک انسانی فہم سے ماوراء ہے۔ حتیٰ کہ پیغمبر اعظمa فرماتے ہیں: ’’ہم تیری معرفت کا حق ادا نہیں کر سکے۔‘‘
لیکن متنبی قادیان نے جس دیدہ دلیری سے مسلمہ عقائد کا مذاق اڑایا ہے اور گلی میں گلی ڈنڈا کھیلنے والے بچوں کے باہمی ذوق کے انداز میں اﷲتعالیٰ کا ذکر کیا ہے اور اپنی خودساختہ نبوت کے ثبوت کے لئے اﷲتعالیٰ کے متعلق خرافات کا پلندہ گھڑا ہے۔ وہ مرزاقادیانی کی نامرادی کا سب سے بڑا ثبوت ہے۔ دل پر ہاتھ رکھ کر ان خرافات کو پڑھیں۔
*… ’’وہ خدا جو ہمارا خدا ہے ایک کھا جانے والی آگ ہے۔‘‘
(سراج منیر ص۶۲، خزائن ج۱۲ ص۶۴)
*… ’’وہ خدا جس کے قبضہ میں ذرہ ذرہ ہے۔ اس سے انسان کہاں بھاگ سکتا ہے۔ وہ فرماتا ہے کہ میں چوروں کی طرح پوشیدہ آؤں گا۔‘‘ (تجلیات الٰہیہ ص۴، خزائن ج۲۰ ص۳۹۶)
*… ’’قیوم العالمین (اﷲتعالیٰ) ایک ایسا وجود اعظم ہے جس کے بے شمار ہاتھ، بے شمار پیر اور ہر ایک عضو اس کثرت سے ہے کہ تعداد سے خارج اور لاانتہاء عرض اور طول رکھتا ہے اور تیندوے کی طرح اس وجود اعظم کی تاریں بھی ہیں جو صفحہ ہستی کے تمام کناروں تک پھیل رہی ہیں۔‘‘ (توضیح المرام ص۷۵، خزائن ج۳ ص۹۰)
*… مرزاقادیانی نے کہا کہ نبوت اور وحی کا دروازہ بند مانا جائے تو پھر لازم آئے گا کہ: ’’کیا کوئی عقلمند اس بات کو قبول کر سکتا ہے کہ اس زمانہ میں خدا سنتا تو ہے مگر بولتا نہیں۔ (یعنی وحی نہیں بھیجتا) پھر اس کے بعد یہ سوال ہوگا کہ بولتا کیوں نہیں کیا زبان پر کوئی مرض لاحق ہوگئی ہے۔‘‘
(ضمیمہ براہین حصہ پنجم ص۱۴۴، خزائن ج۲۱ ص۳۱۲)
*… ’’آواہن خدا تیرے (مرزاقادیانی) اندر اتر آیا۔‘‘
(تذکرہ ص۳۱۱، طبع سوم، کتاب البریہ ص۸۴، خزائن ج۱۳ ص۱۰۲)
*… ’’میں (مرزاقادیانی) نے خواب میں دیکھا کہ میں خود خدا ہوں۔ میں نے یقین کر لیا کہ میں وہی ہوں۔‘‘
(آئینہ کمالات اسلام ص۵۶۴، خزائن ج۵ ص ایضاً، کتاب البریہ ص۸۵، خزائن ج۱۳ ص۱۰۳)