(اشتہار معیار الاخیار ص۳، مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۲۷۰، منقول از تذکرہ ص۳۵۲، طبع سوم)
۲… ’’انا ارسلنا الیکم رسولاً شاہداً علیکم کما ارسلنا الیٰ فرعون رسولاً‘‘ ’’ہم نے تمہاری طرف ایک رسول بھیجا ہے۔ اسی رسول کی مانند جو فرعون کی طرف بھیجا گیا تھا۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۱۰۱، خزائن ج۲۲ ص۱۰۵)
۳… ’’اور اگر کہو کہ صاحب الشریعت افتراء کر کے ہلاک ہوتا ہے نہ ہر ایک مفتری، تو اوّل تو یہ دعویٰ بے دلیل ہے۔ خدا نے افتراء کے ساتھ شریعت کی کوئی قید نہیں لگائی۔ ماسوا اس کے یہ بھی تو سمجھو کہ شریعت کیا چیز ہے؟ جس نے اپنی وحی کے ذریعہ سے چند امر اور نہی بیان کئے اور اپنی امت کے لئے ایک قانون مقرر کیا۔ وہی صاحب شریعت ہوگیا۔ پس اس تعریف کے رو سے بھی ہمارے مخالف ملزم ہیں۔ کیونکہ میری وحی میں امر بھی ہیں اور نہی بھی۔ مثلاً یہ الہام: ’’قل للمؤمنین یغضوا من ابصارہم ویحفظوا فروجہم ذالک ازکی لہم‘‘ یہ ’’براہین احمدیہ‘‘ میں درج ہے اور اس میں امر بھی ہے اور نہی بھی اور اس پر تیئس برس کی مدت بھی گزر گئی اور ایسا ہی اب تک میری وحی میں امر بھی ہوتے ہیں اور نہی بھی اور اگر کہو کہ شریعت سے وہ شریعت مراد ہے جس میں نئے احکام ہوں تو یہ باطل ہے۔ اﷲتعالیٰ فرماتا ہے: ’’ان ہذا لفی الصحف الاولیٰ صحف ابراہیم وموسیٰ‘‘ یعنی قرآنی تعلیم توریت میں بھی موجود ہے اور اگر یہ کہو کہ شریعت وہ ہے جس میں باستیفاء امر اور نہی کا ذکر ہو تو یہ بھی باطل ہے۔ کیونکہ اگر توریت یا قرآن شریف میں باستیفاء احکام شریعت کا ذکر ہوتا تو پھر اجتہادی گنجائش نہ رہتی۔‘‘
(اربعین نمبر۴ ص۶، خزائن ج۱۷ ص۴۳۵،۴۳۶)
۴… ’’یٰسن انک لمن المرسلین علی صراط مستقیم‘‘ ’’اے سردار تو خدا کا مرسل ہے راہ راست پر۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۱۰۷، خزائن ج۲۲ ص۱۱۰)
۵… ’’فکلمنی ونادانی وقال انی مرسلک الیٰ قوم مفسدین وانی جاعلک للناس اماما وانی مستخلفک اکراما کما جرت سنتی فی الاولین‘‘
(انجام آتھم ص۷۹، خزائن ج۱۱ ص۷۹)
۶… ’’ھو الذی ارسل رسولہ بالہدیٰ ودین الحق لیظہرہ علی الدین کلہ‘‘ (اعجاز احمدی ص۷، خزائن ج۱۹ ص۱۱۳)
’’اب ظاہر ہے کہ ان الہامات میں میری نسبت باربار بیان کیاگیا ہے کہ یہ خدا کا فرستادہ، خدا کا مأمور، خدا کا امین، اور خدا کی طرف سے آیا ہے۔ جو کچھ کہتا ہے اس پر ایمان لاؤ اور اس کا دشمن جہنمی ہے۔‘‘ (انجام آتھم ص۶۲، خزائن ج۱۱ ص۶۲)
یہ ہیں مرزاغلام احمد قادیانی کے چند دعاوی۔
باب ششم … عقائد مرزا
حضرت حق تعالیٰ جل شانہ کی شان اقدس میں مرزاکی ہرزہ سرائی