بیت اﷲ ہونے کا دعویٰ
’’خدا نے اپنے الہام میں میرا نام بیت اﷲ بھی رکھا ہے۔‘‘
(اربعین نمبر۴ ص۱۵، حاشیہ، خزائن ج۱۷ ص۴۴۵)
۱۸۸۲ء مجدد ہونے کا دعویٰ
’’جب تیرھویں صدی کا اخیر ہوا اور چودھویں کا ظہور ہونے لگا تو خداتعالیٰ نے الہام کے ذریعہ سے مجھے خبر دی کہ تو اس صدی کا مجدد ہے۔‘‘
(کتاب البریہ ص۱۸۳، حاشیہ، خزائن ج۱۳ ص۲۰۱)
۱۸۸۲ء مامور ہونے کا دعویٰ
’’میں خداتعالیٰ کی طرف سے مامور ہوکر آیا ہوں۔‘‘
(نصرۃ الحق براہین احمدیہ حصہ پنجم ص۵۲، خزائن ج۲۱ ص۶۶، کتاب البریہ ص۱۸۴، خزائن ج۱۳ ص۲۰۲)
۱۸۸۲ء نذیر ہونے کا دعویٰ
’’الرحمن علم القرآن، لتنذرقوما ما انذر اباؤہم خدا نے تجھے قرآن سکھلایا تاکہ تو ان لوگوں کو ڈرائے۔ جن کے باپ دادے ڈرائے نہیں گئے۔‘‘
(تذکرہ ص۴۴، طبع سوم، ضرورۃ الامام ص۳۱، خزائن ج۱۳ ص۵۰۲، براہین احمدیہ حصہ ۵ ص۵۲، خزائن ج۲۱ ص۶۶)
۱۸۸۳ء آدم، مریم اور احمد ہونے کا دعویٰ
’’یا اٰدم اسکن انت وزوجک الجنۃ، یا مریم اسکن انت وزوجک الجنۃ، یا احمد اسکن انت وزوجک الجنۃ نفخت فیک من لدنی روح الصدق‘‘ اے آدم، اے مریم، اے احمد! تو اور جو شخص تیرا تابع اور رفیق ہے۔ جنت میں یعنی نجات حقیقی کے وسائل میں داخل ہو جاؤ میں نے اپنی طرف سے سچائی کی روح تجھ میں پھونک دی ہے۔ (تذکرہ ص۷۰، طبع سوم، براہین احمدیہ ص۴۹۷، خزائن ج۱ ص۵۹۰ حاشیہ)
تشریح
’’مریم سے مریم ام عیسیٰ مراد نہیں اور نہ آدم سے آدم ابوالبشر مراد ہے اور نہ احمد سے اس جگہ حضرت خاتم الانبیائa مراد ہیں اور ایسا ہی ان الہامات کے تمام مقامات میں کہ جو موسیٰ اور عیسیٰ اور داؤد وغیرہ نام بیان کئے گئے ہیں۔ ان ناموں سے بھی وہ انبیاء مراد نہیں ہیں۔ بلکہ ہر ایک جگہ یہی عاجز مراد ہے۔‘‘
(مکتوبات احمدیہ ج۱ ص۸۲، مکتوب بنام میر عباس علی بحوالہ تذکرہ ص۷۰ حاشیہ طبع سوم)