جواب نمبر:۱… قادیانیوں کا یہ جواب کذب ودجل کا شاہکار ہے۔ اس لئے کہ قیاس کرنے کے لئے مقیس اور مقیس علیہ میں مطابقت ضروری ہے۔ جہاں مطابقت نہ ہو وہاں قیاس مع الفارق ہوتا ہے جو حرام ہے۔ اﷲ رب العزت کے کاموں پر مخلوق کے کاموں کو قیاس کرنا قیاس مع الفارق ہے جو ناجائزو حرام ہے۔
جواب نمبر:۲… اﷲ رب العزت نے نمازیں امت محمدیہ کے ذمہ فرض کیں۔ امت نے یہ نمازیں پڑھنی تھیں۔ آسان لفظوں میں کہ اﷲتعالیٰ نے نمازیں لینی تھیں۔ امت نے نمازیں دینی تھیں۔ لینے والے کو حق حاصل ہے کہ وہ معاف کر دے۔ دینے والا تو مقروض کے درجہ پر ہے۔ اسے تومعاف کرنے کا حق ہی نہیں۔ جب کہ مرزاقادیانی نے لوگوں کے پیسے دینے تھے۔ لوگوں نے لینے تھے۔ لوگ تو معاف کر سکتے تھے۔ مگر معاف کرنے کی بجائے وہ تقاضۂ ادائیگی کر رہے ہیں۔ ادھر مرزاقادیانی ہیں جو مقروض ہیں۔ وہ پچاس کو پانچ کر رہے ہیں۔ جس کا ان کو حق بھی نہیں تو یہ قادیانی جواب دجل کا شاخسانہ ہے اور بس۔
جواب نمبر:۳… اﷲ رب العزت نے فرمایا کہ نمازیں پانچ پڑھو۔ ثواب پچاس کا دوں گا۔ اﷲتعالیٰ، پانچ لے کر پچاس دے رہے ہیں۔ مرزاقادیانی پچاس لے کر پانچ دے رہا ہے۔ تو یہ الٹی گنگا ہوئی۔ اس لئے بھی یہ قادیانی جواب لائق اعتناء نہیں۔
صداقت اسلام کے نعرہ سے اسلام کی بیخ کنی کا آغاز
قادیان پہنچ کر پہلے تو عام مسلمانوں کی توجہ اپنی طرف مبذول کرنے کے لئے مرزاغلام احمد قادیانی نے عیسائیوں، ہندوؤں اور آریوں سے کچھ نامکمل مناظرے کئے۔ اس کے بعد ۱۸۸۰ء سے (براہین احمدیہ) نامی کتاب لکھنی شروع کی۔ جس میں اکثر مضامین عام مسلمانوں کے عقائد کے مطابق تھے۔ لیکن ساتھ ہی اس میں مرزاقادیانی نے اپنے بعض الہامات داخل کر دئیے اور طرفہ تماشہ یہ کہ صداقت اسلام کے دعویٰ پر لکھی جانے والی اس کتاب میں انگریزوں کی مکمل اطاعت اور جہاد کی حرمت کا اعلان شدومد کے ساتھ کیا۔ مرزاغلام احمد قادیانی نے ۱۸۸۰ء سے ۱۸۸۴ء تک براہین احمدیہ کے ۴حصے لکھے۔ جب کہ پانچواں حصہ ۱۹۰۵ء میں لکھ کر شائع کیا۔
باب پنجم … دعاوی مرزا
۱۸۸۰ء سے مرزاقادیانی نے مختلف دعاوی کا سلسلہ شروع کیا۔ اس کے چند اہم دعاوی یہ ہیں:
۱… ۱۸۸۰ء میں ملہم من اﷲ ہونے کا دعویٰ کیا۔
۲… ۱۸۸۲ء میں مجدد ہونے کا دعویٰ کیا۔
۳… ۱۸۹۱ء میں مسیح موعود ہونے کا دعویٰ کیا۔
۴… ۱۸۹۹ء میں ظلی، بروزی نبوت کا دعویٰ کیا۔
۵… ۱۹۰۱ء میں مستقل صاحب شریعت نبی ہونے کا دعویٰ کیا۔
ان کے علاوہ بھی اس نے عجیب وغریب قسم کے دعوے کئے۔