Deobandi Books

قادیانی شبہات کے جوابات جلد 3 ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

38 - 271
	اس ملاقات کے کچھ عرصہ بعد مرزاقادیانی ملازمت ترک کر کے قادیان آگئے۔ مرزاقادیانی کے والد نے پوچھا کہ آپ ملازمت کیوں نہیں کرتے تو مرزاقادیانی نے جواب دیا کہ میں ملازم ہوگیا ہوں۔
ایک قادیانی روایت ملاحظہ ہو
	’’بیان کیا مجھ سے جھنڈ سنگھ ساکن کا لہواں نے کہ میں بڑے مرزاقادیانی کے پاس آیا جایا کرتا تھا۔ ایک دفعہ مجھے بڑے مرزاقادیانی نے کہا کہ جاؤ غلام احمد کو بلا لاؤ۔ ایک انگریز حاکم میرا واقف ضلع میں آیا ہے۔ اس کا منشا ہو تو کسی اچھے عہدہ پر نوکر کرادوں۔ جھنڈا سنگھ کہتا تھا کہ میں مرزاصاحب کے پاس گیا تو دیکھا کہ چاروں طرف کتابوں کا ڈھیر لگا کر اس کے اندر بیٹھے ہوئے کچھ مطالعہ کر رہے ہیں۔ میں نے بڑے مرزاصاحب کا پیغام پہنچا دیا۔ مرزاصاحب آئے اور جواب دیا۔ میں تو نوکر ہوگیا ہوں۔ بڑے مرزاصاحب کہنے لگے کہ اچھا کیا واقعی نوکر ہوگئے ہو؟ مرزاصاحب نے کہا ہاں ہوگیا ہوں۔ اس پر بڑے مرزاصاحب نے کہا اچھا اگر نوکر ہوگئے ہو تو خیر ہے۔‘‘ 			                (سیرۃ المہدی حصہ اوّل ص۴۸، روایت نمبر۵۲)
	چنانچہ مرزاقادیانی نے آکر قادیان میں ڈیرہ لگایا۔ کتابوں کا مطالعہ شروع کیا۔ عیسائیوں اور ہندوؤں کو مباحثہ کے چیلنج دئیے۔ مذہبی منافرت کا بازار گرم کیا۔ ادھر سے مرزاقادیانی کو گمنام منی آرڈر ملنے شروع ہوگئے۔
گمنام منی آرڈروں کا ملنا
	’’مرزادین محمد صاحب ساکن لنگر وال ضلع گورداسپور نے مجھ سے بیان کیا کہ ایک مرتبہ حضرت مسیح موعودنے مجھے صبح کے قریب جگایا اور فرمایا کہ مجھے ایک خواب آیا ہے۔ میں نے پوچھا کیا خواب ہے۔ فرمایا میں نے دیکھا ہے کہ میرے تخت پوش کے چاروں طرف نمک چنا ہوا ہے۔ میں نے تعبیر پوچھی تو کتاب دیکھ کر فرمایا کہ کہیں سے بہت سا روپیہ آئے گا۔ اس کے بعد میں چار دن یہاں رہا۔ میرے سامنے ایک منی آرڈر آیا۔ جس میں ہزار سے زائد روپیہ تھا۔ مجھے اصل رقم یاد نہیں۔ جب مجھے خواب سنائی تو ملاوامل اور شرن پت کو بھی بلایا اور فرمایا بھائی یہ منی آرڈر آیا ہے۔ جاکر ڈاکخانہ سے لے آؤ۔ ہم نے دیکھا تو منی آرڈر بھیجنے والے کا پتہ اس پر درج نہیں تھا۔ حضرت صاحب کو بھی پتہ نہیں لگا کہ کس نے بھیجا ہے۔‘‘
	کہیں سے بہت سا روپیہ آئے گا۔ ڈاکخانہ کئے تو ہزار روپیہ کا بغیر بھیجنے والے کے نام وپتہ کے منی آرڈر مل گیا؟
	قارئین! اس دجل کو جانے دیجئے! توجہ اس طرف فرمائیے کہ اس زمانہ کا ہزار روپیہ آج کل کے حساب سے کتنی مالیت کا تھا۔ حوالہ پہلے گذر چکا ہے کہ اس زمانہ میں گوشت فی کلو ایک آنہ کا تھا۔ جو آج کل فی کلو چار صد روپیہ کا ہے۔ لیجئے! حساب کیجئے۔ ایک ہزار روپیہ کے سولہ ہزار آنے ہوئے۔ جو سولہ ہزار کلو گوشت کی اس زمانہ میں رقم تھی۔ اب سولہ ہزار آنے کو چار صد روپیہ (موجودہ گوشت فی کلو کی قیمت) سے ضرب دیں تو چونسٹھ لاکھ روپے بنتے ہیں۔ اتنی خطیر رقم کا مرزاقادیانی کو بغیر بھیجنے والے کے نام وپتہ کے منی آرڈر ملنا اور ملنے سے پہلے ’’بلی کو خواب چھیچھڑوں کے رقم کا نظر آنا‘‘ اور منی آرڈر مل جانا۔ اس کے ساتھ ہی ذہن میں رہے بٹلر پادری کی ملاقات کے بعد مرزاقادیانی کا ملازمت کو چھوڑنا اور پھر والد سے کہنا کہ میںملازم ہوگیا 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter