۱۸؍مئی۲۰۱۱ء
M
باب اوّل … مرزاغلام احمد قادیانی کے حالات
نسب وخاندان
مرزاغلام احمد قادیانی کا نسبی تعلق مغل قوم اور اس کی خاص شاخ برلاس سے ہے۔ مرزاغلام احمد قادیانی لکھتا ہے: ’’ہماری قوم مغل برلاس ہے۔‘‘
(کتاب البریہ ص۱۴۴ حاشیہ، خزائن ج۱۳ ص۱۶۲)
لیکن کچھ عرصہ کے بعد مرزاغلام احمد قادیانی کو بذریعہ الہام معلوم ہوا کہ ’’وہ ایرانی النسل ہے۔‘‘ چنانچہ اس نے لکھا ہے: ’’خذو التوحید التوحید یا ابناء الفارس‘‘ (یعنی توحید کو پکڑ لو۔ توحید کو پکڑ لو۔ اے فارس کے بیٹو!)
پھر دوسرا الہام میری نسبت یہ ہے: ’’لوکان الایمان معلقا بالثریا لنالہ رجل من فارس‘‘ (یعنی اگر ایمان ثریا سے معلق ہوتا تو یہ مرد جو فارس الاصل ہے۔ وہیں جاکر اس کو لے لیتا)
اور پھر ایک تیسرا الہام میری نسبت یہ ہے: ’’ان الذین کفروا رد علیہم رجل من فارس شکر اﷲ سعیہ‘‘ (یعنی جو لوگ کافر ہوئے اس مرد نے جو فارس الاصل ہے ان کے مذاہب کو رد کر دیا۔ خدا اس کی کوشش کا شکر گزار ہے) یہ تمام الہامات ظاہر کرتے ہیں کہ ہمارے آباء اوّلین فارسی تھے۔‘‘ (کتاب البریہ ص۱۴۴،۱۴۵ حاشیہ، خزائن ج۱۳ ص۱۶۲،۱۶۳)
مرزاقادیانی مغل برلاس تھے۔ لیکن خود کو ایرانی النسل ثابت کرنے کے لئے اپنے نام نہاد الہامات کا بھی سہارا لیا۔ حالانکہ ان کا اعتراف موجود ہے۔
’’یاد رہے کہ اس خاکسار کا خاندان بظاہر مغلیہ خاندان ہے۔ کوئی تذکرہ ہمارے خاندان کی تاریخ میں یہ نہیں دیکھا گیا کہ وہ بنی فارس کا خاندان تھا۔ ہاں بعض کاغذات میں یہ دیکھا گیا ہے کہ ہماری بعض دادیاں شریف اور مشہور سادات میں سے تھیں۔ اب خدا کی کلام سے معلوم ہوا کہ دراصل ہما را خاندان فارسی خاندان ہے۔ سو اس پر ہم پورے یقین سے ایمان لاتے ہیں۔ کیونکہ خاندانوں کی حقیقت جیسا کہ خداتعالیٰ کو معلوم ہے کسی دوسرے کو ہرگز معلوم نہیں۔ اسی کا علم صحیح اور یقینی اور دوسرے کا شکی اور ظنی۔‘‘ (اربعین نمبر۲ حاشیہ ص۱۸، خزائن ج۱۷ ص۳۶۵)
مرزاقادیانی مغل برلاس تھے۔ ایرانی النسل بننے کے لئے اپنے الہام کو سند کے طور پر لائے۔ لیکن مرزاقادیانی کا نام نہاد الہام تاریخ کے لئے حجت نہیں۔
مرزاقادیانی نے فارسی النسل بننے کے لئے کیوں الہام تراشا؟ اس سوال کا جواب خود اس کی عبارت میں موجود ہے۔ ’’الایمان معلقاً باالثریا لنا لہ رجل من فارس‘‘ یہ دراصل حدیث شریف ہے۔