Deobandi Books

احتساب قادیانیت جلد 28 ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

15 - 506
کے شہروں میں سے نام لے دیں فلاں شہر ہمارے خداوند مسیح کی برکت اور شفاعت سے طاعون سے پاک رہے گا۔‘‘ 				 (دافع البلاء ص۱۴، خزائن ج۱۸ ص۲۳۴)
	اوّل تو اپنی نجاست گاہ کا مامون ہونا اس بناء پر کہا تھا کہ وہ رسول کی تخت گاہ ہے تو اس کے مقابل نصاریٰ سے پنجاب کے کسی شہر کی حفاظت چاہنا۔ کیسی بیہودہ وبے معنی بات ہے۔ مرزا کے گمان باطل میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام سچے شفیع نہ تھے۔ بلکہ جھوٹا سفارشی تھا۔ یہ پیغمبر کو عیب لگانا ہے اور اسی کو سب اور شتم کہتے ہیں جو باتفاق علماء کفر ہے اور پیغمبروں کو گالی دینے والے عیب لگانے والوں کی توبہ ہی قبول نہیں۔ نزدیک اکثر فقہاء کے اور مختار بزازیہ بحررائق وغیرہ۔
	۴۱…	’’اور اگر ایسا نہ کرسکیں تو پھر سوچ لیں کہ جس شخص کی اسی دنیا میں شفاعت ثابت نہیں وہ دوسرے جہاں میں کیونکر شفاعت کرے گا۔‘‘ 	 (دافع البلاء ص۱۴، خزائن ج۱۸ ص۲۳۴)
	عقل کا اندھا تھا۔ بھلا اگر نصاریٰ کی کوئی دعاء قبول نہ ہو تو اس سے یہ لازم آئے گا کہ عیسیٰ علیہ السلام بروز قیامت سفارش نہ کریںگے۔ دیکھو پیغمبر خدا کو کیسا نکما اور بیقدر جانتا ہے کہ بروز حشر صالح عالم بھی شفاعت کریںگے۔ مگر حضرت عیسیٰ علیہ السلام مولویوں سے بھی گزر گئے جو سفارش ہی نہ کرسکیںگے۔ نعوذ باﷲ من ذلک الکفر!
	۴۲…	’’اس جگہ مولوی احمد حسن صاحب امروہی کو ہمارے مقابلے کے لئے خوب موقع مل گیا ہے۔ ہم نے سنا ہے کہ وہ بھی دوسرے مولویوں کی طرح اپنے مشرکانہ عقیدہ کی حمایت میں ہے کہ تاکہ کسی طرح حضرت مسیح بن مریم کو موت سے بچالیں اور دوبارہ اتار کر خاتم الانبیاء بنادیں۔‘‘			          (دافع البلاء ص۱۵، خزائن ج۱۸ ص۲۳۵)
	اس ملعون تحریر سے یہ ظاہر کیا کہ جن لوگوں کا یہ اعتقاد ہو کہ عیسیٰ علیہ السلام زندہ ہیں اور آسمان سے اتریںگے وہ مشرک اور کافر ہیں۔ یہ حکم سارے علمائے دین بلکہ تابعین بلکہ صحابہؓ بلکہ خود رسول کریمﷺ پر بھی ہوگیا۔ کیونکہ اگر حدیث شریف میں نہ ہوتا اور صحابہؓ وغیرہ علمائے متقدمین روایت نہ کرتے تو ہم کیسے جانتے۔ اب خود جان لوگے کہ مرزا کون تھا اور خاتم الانبیاء بنانے کا بہتان علماء پر لگادیا۔ اس کا کون قائل ہے۔ یہ محض افتراء اس مفتری کذاب کا ہے۔
	۴۳…	’’بلکہ یہ مولوی صاحب اپنے دوسرے بھائیوں کی طرح یہی چاہتے ہیں کہ وہی ابن مریم جس کو خدا بناکرقریباً پچاس کروڑ انسان گمراہی کے دلدل میں ڈوبا ہوا ہے۔ دوبارہ فرشتوں کے کاندھوں پر ہاتھ رکھے ہوئے اترے اور ایک نیا نظارہ خدائی کا دکھلا کر پچاس کروڑ کے ساتھ پچاس کروڑ اور ملادے۔ کیونکہ آسمان پر چڑھتے ہوئے تو کسی نے نہیں دیکھا تھا۔ وہی مقولہ تھا کہ پیران نمی پرند مریدان می پر انند۔ اس منحوس دن میں اسلام کا کیا حال ہوگا۔ کیا اسلام دنیا میں ہوگا۔ لعنۃ اﷲ علیٰ الکاذبین‘‘         (دافع البلاء ص۱۵، خزائن ج۱۸ ص۲۳۵)
	یہ قول ملعون اس کا، صاف حدیث صحیح کے مخالف ہے۔ حضرتﷺ کی فرمائش میں عیب نکال کر عیسیٰ علیہ السلام کے تشریف لانے کے دن کو نحس دن کہنا اور پچاس کروڑ مسلمان کا اس دن مشرک ہونا اور اسلام کا اس دن تباہ ہونا حدیث شریف کی تکذیب ہے اور لعنۃ اﷲ علیٰ الکاذبین میں صحابہ کرامؓ اور عام مسلمان کہ آج تک بلکہ اس روز تک نزول حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے قائل اور معتقدمین داخل ہوگئے۔ بلکہ لعنتی کو یہ لعنت خود ہمیشہ تک پڑھی۔ ’’الا لعنۃ اﷲ علیٰ 
Flag Counter