Deobandi Books

احتساب قادیانیت جلد 28 ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

16 - 506
الظلمین‘‘ اور ظاہر ہے کہ حدیث صحیح کی رو سے مسلمان سچے ہیں تو مرزا اور مرزائی کاذب ہوئے اور انہیں کے منہ سے، لعنت اﷲ تعالیٰ کی انہیں پر آئی۔
	۴۴…	’’جوشخص سری نگر محلہ خان یار میں مدفون ہے اس کو ناحق آسمان پر بٹھایا گیا۔ کس قدر ظلم ہے۔‘‘ 			          (دافع البلاء ص۱۵، خزائن ج۱۸ ص۲۳۵)
	اقول، یہ تیرے منہ کا ناحق اور ظلم تو جناب رسول اﷲﷺ نے کیا ہے۔ واہ رے مرزا کا اسلام کہ رسول اﷲﷺ کو ظالم اور ناحق کہنے والا کہہ دیا۔ اب تحقیق اس امر کی کہ کشمیر میں قبرکس شخص کی ہے اور مرزا نے بے ایمانی کر کے اس کو قبر عیسیٰ علیہ السلام کی بتایا۔ مصنف رسالہ کلمہ فضل رحمانی نے جمیع معتبروں کے خطوط ص۴۴ میں جمع کئے ہیں۔ میں بعینہا وہی نقل کر دیتا ہوں۔ منہا خط خواجہ سعید الدین ابن خواجہ ثناء اﷲ مرحوم کشمیری ازینجا شروع می شود، السلام علیکم مکاتبہ مسرت طراز بخصوص دریافت کردن کیفیت اصلیت مقبرہ یوز آسف مطابق تواریخ کشمیر درکوچہ خان یار حسب تحریر مرزاقادیانی درزمان سعید رسید باعث خوش وقتی شد۔ آنکہ واضح شد اطلاع میکنم مقبرہ روضہ بل یعنی کوچہ خان یار بلاشک بوقت آمدن ازراہ مسجد جامع بطرف چپ واقع است مگر آن مقبرہ بملاحظہ تاریخ کشمیر نسخہ اصل خواجہ عظیم صاحب دیدہ مردکہ ہم صاحب کشف وکرامات محقق بودند مقبرہ سید نصیر الدین قدس سرہ می باشد وبملاحظہ تاریخ کشمیر معلوم نمی شود کہ آن مقبرہ بمقبرہ یوز آسف مشہورست چنانچہ مرزاقادیانی نوشتہ بل این قدر معلوم می شود کہ درمقبرۂ حضرت سنگ قبری واقع ست آنراقبر یوز آسف نوشتہ است بلکہ تحریر فرمودہ اندکہ درمحلہ ’’انزمرہ‘‘ مقبرہ یوز آصف واقع ست ای بلفظ صاد نہ بسین، واین محلہ بوقت آمدن ازراہ مسجد جامع طرف راست ست طرف چپ نیست درمیان آنزمرہ وروضہ بل یعنی کوچہ خان یار مسافت واقع ست بلکہ نالہ مارہم درمیان حائل ست پس فرق بددوجہ معلوم می شود ہم فرق لفظی کہ این نام بصادست دہم فرق معنوی کہ یوز آسف کہ مرزا نوشتہ کہ درمحلہ خان یارست این درمحلہ انزورہ است وتغایر مکان برتغایر مکین دلالت میکند کہ یک شخص درودجامد فون بودن ممکن نیست وعبارت تاریخ خواجہ اعظم صاحب این ست۔ حضرت سید نصیرالدین خانیاری از سادات عالیشان ست درزمرۂ مستوری بود بتقریبی ظہور نمود مقبرۂ میر قدس سرہ درمحلہ خان یار مہبط فیوض وانوارست ودرجوارایشان سنگ قبری واقع شدہ درعوام مشہورست کہ آنجا پیغمبری آسودہ است کہ درزمان سابقہ درکشمیر مبعوث شدہ بوداین مکان بمقام آن پیغمبر معروف ست درکتابی از تواریخ دیدہ ام کہ بعد قضیہ دور ودراز حکایتی می نویسد کہ یکی از سلاطین زادہ ہا براہ زہدوتقویٰ آمدہ ریاضت وعبادت بسیار کردد برسالت مردم کشمیر مبعوث شدہ در کشمیر آمدہ بدعوت خلائق مشغول شدہ وبعدرحلت درمحلہ انزہ مرہ آسود دران کتاب نام آن پیغمبر یوز آصف نوشتہ ازین عبارت معلوم شد کہ یوز آصف درمحلہ انز مرہ مدفون ست نہ درمحلہ کوچہ خان یار واین یوز آصف از سلاطین زادہ ہا بودہ است واین عبارت مناقض تحریر مرزا کادیانی زیر اکہ یسوع خود را بکسی از سلاطین منسوب نکردہ فقط والسلام ۱۵؍ذیقعدہ ۱۳۱۴ھ۔‘‘
	دوسرا خط سید حسن شاہ صاحب کشمیر کا قولہ: ’’اطلاع بادچون ارقام کردہ بودید کہ درشہر سری نگر درضلع خانیار پیغمبری آسودہ است معلوم سازند موجب آن خود بذات بابت تحقیق کردن آن درشہر رفتہ ہمیں تحقیق شدہ کہ پیشتر از دوصد سال شاعرے معتبر وصاحب کشف بودہ است نام آن خواجہ اعظم یک تاریخ از تصانیف خود نمودہ است کہ درین شہر درینوقت بسیار معتبرست دران ہمیں عبارت تصنیف ساختہ است کہ درضلع خان یار میگویند کہ پیغمبری آسودہ است یوز آصف نام داشتہ وقبر دوم ورانجاست ازاولاد زین العابدینؓ سید نصیر الدین خانیاری ست وقدم رسول درانجاہم موجودست اکنون درانجابسیار مرجع اہل تشیع وارد بہرحال سوایٔ تاریخ خواجہ اعظم صاحب موصوف دیگر سندی 
Flag Counter