کو آغا شورش کاشمیریؒ کہا جاتا ہے۔ آغا صاحب نے مختلف تحریکات میں بڑی سرگرمی سے حصہ لیا۔ انگریز اور انگریز کے لے پالکوں نے ان کو قید وبند میں سالہا سال تک بند رکھا۔ لیکن وہ جری انسان تھے۔ متذکرہ دونوں طبقوں کے خلاف عمر بھر نبردآزما رہے۔ تحریر وتقریر کے اپنے دور کے بے تاج بادشاہ تھے۔ خوب طبیعت کے انسان تھے۔ دوستی اور دشمنی میں ان کی طبیعت بہت فیاض واقع ہوئی تھی۔ جس سے دوستی ہوگئی اسے سر پر بٹھانے میں خوشی محسوس کرنے اور اگر پھر اسی سے کسی بات پر اختلاف ہوا تو پاؤں تلے روندنے میں بھی دیر نہ لگاتے تھے۔
البتہ سوفیصد یقین کے ساتھ گواہی دی جاسکتی ہے کہ عمر بھر وہ عقیدہ ختم نبوت کے علمبردار اور قادیان کی جھوٹی نبوت کے لئے تیغ برآں رہے اور یہ سب کچھ ان کو عشق رسالت مآبﷺ کے طفیل حاصل ہوا تھا۔ ان کی ذیل کے کتب ورسائل رد قادیانیت پر ہماری دسترس میں آئے۔
۱… تحریک ختم نبوت۔
۲… مرزائیل۔
۳… اسلام کے غدار۔
۴… عجمی اسرائیل۔
۵… قادیانیت (قادیانی اسلام کے غدار ہیں) (فیضان اقبال سے اقتباس)
اوّل الذکر کتاب تحریک ختم نبوت عام طور پر آج بھی بازار سے مل جاتی ہے۔ اس لئے اس جلد میں شامل نہیں کیا۔ باقی چار رسائل کو شریک اشاعت کیا ہے۔
۱… مرزائیل: ہمارے ممدوح جناب آغا شورش کاشمیریؒ نے ۳۰؍اپریل ۱۹۶۷ء کو مجلس طلبائے اسلام چنیوٹ کی دعوت پر ایک تقریر کی۔ مدیر معاون ہفت روزہ چٹان لاہور جناب صادق کشمیریؒ نے وہ تقریر چٹان میں ۸؍مئی ۱۹۶۷ء کو شائع کی۔ تقریر کیا تھی۔ اس سے قادیانی ایوانوں میں کہرام برپا ہوگیا۔ اس پر قادیانی پریس پنجے جھاڑ کر آغا شورش مرحوم کے خلاف مرزاقادیانی کی طرح بازاری دشنام بازی پر اتر آیا۔
آغا شورش کاشمیریؒ کے قلم نے بھی کروٹ لی اور قادیانیوں کو نتھ ڈالنے کا فریضہ انجام دینے لگا۔ اس زمانہ (۱۹۶۷ئ) میں شورش کاشمیریؒ کے قلم سے ہفت روزہ چٹان میں جو شائع ہوا وہ جمع کر کے تقریر سمیت ’’مرزائیل‘‘ نامی کتاب میں جناب مختار احمد پرویز شیخ نے شائع کردیا۔ جناب مختار احمد پرویز شیخ اس زمانہ میں زیر تعلیم تھے۔ بلاء کے ذہین اور زرخیز دماغ کے انسان ہیں۔ انہوں نے مجلس طلبائے اسلام چنیوٹ قائم کی تھی اور انہوں نے ہی آغا شورش مرحوم کو چنیوٹ میں بلوا کر تقریر کرائی تھی۔ تعلیم مکمل کرنے کے بعد گورنمنٹ اسلامیہ کالج چنیوٹ کے ابتداء میں پروفیسر اور پھر پرنسپل لگ گئے۔ آغا شورش کاشمیریؒ اور مولانا تاج محمودؒ کے مخلص فدائی ہیں۔ آج سے چند سال قبل تک وہ پرنسپل تھے۔ مولانا منظور احمد چنیوٹی مرحوم کے وصال پر ان سے ملاقات ہوئی تھی۔ پھر ملاقات نہیں ہوئی۔ نہ معلوم وہ ڈیوٹی پر ہیں یا ریٹائرڈ ہوگئے ہیں۔ اﷲرب العزت ان کو ہرحال میں خوش رکھے۔ انہوں نے یہ کتاب ’’مرزائیل‘‘ مرتب کی تھی۔ اس کا دیباچہ جناب صادق کاشمیریؒ نے اور ’’سرآغاز‘‘ آغا شورش کاشمیری مرحوم نے تحریر کیا۔ اس کتاب میں آغا