Deobandi Books

احتساب قادیانیت جلد 23 ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

8 - 463
گل نرگس وجوہی، یہ موتیا وبیلا، یہ گلنار ومکھیہ گلاب کی اقتدائیں مقتدی ہوئے اور تیری ثناء میں ترانے ترنم سے گانے میں محو ہوئے۔ سرو نے مجرادیا اور بلبل ناشاد شاد ہوئی۔ کبوتر ہو ہو سے اور پپیہا تو تو سے وحدت کے ترانوں میں محو ہوئے اور قمری نے حق حق کے نعرے لگا کر تیری توحید کا پیغام باد صبا کو دیا۔ جو اٹھکیلیاں کرتی ہوئی پتہ پتہ اور شاخ شاخ کو مسرور کر گئی۔
	اے پاک پروردگار تیری ذات ازلی وابدی ہے۔ تو نے مردہ زمین کو رحمت کے بادلوں سے زندہ کیا اور تیرے نور کی ادنیٰ سی وہ تجلی جو بجلی کی شکل میں کوندتی ہے اور جونگاہوں کو خیرہ وچکاچوند کردیتی ہے۔ کس کی مجال ہے کہ جو دیکھے۔ اے خالق حقیقی تو نے اپنی حمد وکبریائی کے لئے لاتعداد ملائک نور سے، جان کو نار سے، انس کو مٹی سے پیدا کیا۔ پرند وچرند، شجر وحجر تیری حمد وتعریف میں رطب البیان ہیں اور زمین وآسمان کی باگ تیرے قبضۂ قدرت میں ہے۔ جس کو تو ایک دم میں فناہ کرنے اور نئی بسانے پر قادر ہے۔ تیرا نور زمانہ بھر پر محیط ہے اور تجھ سے کوئی چیز پوشیدہ نہیں۔
محامد خاتم النبیینﷺ
درفشانی نے تیری قطروں کو دریا کردیا
دل کو روشن کردیا آنکھوں کو بینا کردیا
	خوش نصیب تھی وہ ساعت جو ربیع الاوّل میں آئی۔ جس میں ایک نور لازوال گوہر بے مثال ایک بیش قیمت لعل، ایک انمول جوہر، ایک نور علیٰ نور ہیرا۔ جس کی بے مثل روشنی سے شمس وقمر خجل ہوکر ماند ہوئے۔ جس کی ابدی وسرمدی خوشبو پر عنبر وکستوری فدا ہوئیں اور جس کی معطر ودل آویز خوشبو کے تصدق میں پھولوں کو رعنائی ملی۔ جس کی زبان فیض ترجمان نے فصاحت وبلاغت کے دریا بہائے جو کرہ ارض پر لہریں اور موجیں مارکر دنیا کو سیراب کر گئے اور جس کے حسن لاجواب سے فردوس کی حوریں شرمائیں اور حسینائیں عالم خجل وشرمندہ ہوئے۔ چاند کی پیشانی عرق ریز اور ستارے بادل کے آنچل میں چھپے اور جس کے وید کی تصدیق میں آہو کو بے مثال آنکھیں ملیں اور جس کے قدر عنا سے سرونے بلندی پائی اور جس کے اخلاق حمیدہ سے دنیا نے تہذیب سیکھی اور جس کے رحم وکرم سے ظالم وجاہل بدو، گلہ بان عالم بنے اور جس کے عدل وانصاف نے نوشیرواں کو مات کیا اور جس کا ایک عالم مدح خواں ہوا۔ جس کے مبارک عہد میں شیروبکری نے ایک گھاٹ پر پانی پیا۔ جس کی سخاوت کے صدقے میں ہزاروں حاتم بنے اور جس کی شجاعت میں رن کانپے اور دشمن ہمیشہ مغلوب ہوئے۔ جس کے رعب وجاہ وجلال سے قیصر وکسریٰ کے محل لرزہ بہ اندام ہوئے اور کنگرے سجدہ ریز ہوئے۔ جس کے نور سے جہان منور ہوا اور ظلمتیں کافور ہوئیں۔ حضور سرور دو عالمﷺ کا ظہور قدسی کائنات عالم کے لئے سب سے بڑی نعمت ومسرت ثابت ہوا۔ شب دیجور نے کروٹ بدلی اور سپیدۂ صبح نمودار ہوا۔ طائران خوش الحان اس درنایاب وازلی یتیم عبداﷲ کی تشریف آوری کا مژدہ گانے میں محو ہوئے۔ بادصبا نے مبارک بادکا پیغام دیا اور خصوصاً فارس کے مجوسی آتشکدہ کو سنایا جو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے سرد ہوا۔ حضرت ابراہیم کے دنیا میں سب سے پہلے گھر کی وہ آگ توحید کے پیغام سے سرنگوں ہوکر تختوں سے گرے۔ نمرودی چخہ کی وہ آگ پھولوں کا لباس زیب تن کئے۔ عنبر وعود کی کشتی میں دعائے خلیل کو آنکھوں پہ رکھے۔ ملائکہ کی فوج کے ساتھ نور کی مشعلیں لئے توحید وتمجید کے گلدستے ہاتھوں میں سنبھالے آمنہ کے درودیوار پر رحمتیں برساتی اور تعریف کے گن گاتی ہوئی نازل ہوئی۔ کسی نے کیا خوب کہا ہے۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بسم اﷲ الرحمن الرحیم! 1 1
Flag Counter