Deobandi Books

احتساب قادیانیت جلد 23 ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

7 - 463
یارب تو رحیمی ورسول تو رحیم
صد شکر کہ آمدم بہ میان دو رحیم
	خادم قوم نہایت ادب واحترام سے عجزوانکسار کے ساتھ جمیع فرزندان توحید کی طرف سے عموماً اور اپنے محترم بزرگ وقابلقدر ہادیٔ حقیقت ورئیس الطریقت الحاج الحرمین الشریفین حضرت جناب میاں محمد بڈھا صاحب داد والی شریف کی طرف سے خصوصاً یہ ناچیز تصنیف موسومہ بہ نوبت مرزا جناب سید الکونین فخر موجودات آقائے عالمیان سید الولدآدم سرکار مدینہ آقائے نامدار محمد مصطفیٰ احمد مجتبیٰ خاتم النبیین وکافۃ للناس وروف الرحیم صلے اﷲ علیہ وسلم کی خدمت بابرکت میں خلوص نیت وحضور قلب کے ساتھ بطور ہدیہ پیش کرتا ہے۔
گر قبول افتد زہے عزوشرف
						ایم۔ایس۔ خالد
				      مصنف: نوشتہ غیب، نوبت مرزا، تصویر مرزا
بسم اﷲ الرحمن الرحیم!
حمد باری تعالیٰ جل شانہ
	تمام حمدوستائش اور خوبیاں اس خالق دو جہاں اور مالک کون ومکاں اور رزاق انس وجان کو سزاوار ہیں۔ جس نے کائنات عالم کو کن کے ایک لفظ سے پیدا کیا اور اس کی ربوبیت فرمائی اور بے ستون آسمان بنائے اور ستاروں سے زینت دے کر اپنی عاجز مخلوق پر احسان عظیم فرمایا۔ تاکہ وہ اس کے بھیانک پن سے محفوظ رہیں اور یہ سماوی فوج شیاطین کو شکست اور حساب میں مدد کے لئے بھی بنی اور قمر کو ضیاء اس لئے دی کہ پھل پکیں اور اس سے کٹھاس ومٹھاس حاصل کریں اور سورج کو اس لئے منور کیا تا کہ نظام عالم کی بقاء رہے اور اجناس بڑھیں اور پکیں اور توازن صحت قائم رہے۔
	اے خدائے لایزال تو نے زمین کی بنا پانی پر رکھی اور پانی کو قلزم ہستی کاناخدا بنایا۔ اے بے مثال ہستی وبے نذیر شکستی تو نے وحوش وبہائم، چرند وپرند، شجر وحجر دریا ونالے، معدنیات ونباتات اور جمادات پیدا کیں اور ان پر تصرف کے لئے انسان کو پیدا کر کے اشرف المخلوقات کا خطاب دیا۔ مولا یہ شاداب وادیاں اور ان میں رنگ برنگ کے پھول اور پھل، یہ آبشار اور ان میں سمیں پانی اور اس کا راگ تیری عظمت کا پتہ دیتا ہے۔
	اے ظاہر وباطن کے جاننے والے آقا۔ یہ کوہسار ومرغزار، یہ چٹانیں وپہاڑ اور ان کی سربلند چوٹیاں اور ان پر سبز وسفید پگڑیاں۔ تیری قدرت کا تماشہ ہیں۔ اے نظام عالم کی ربوبیت کرنے والے محسن، تو اپنی مخلوق سے کبھی غافل نہیں ہوتا اور تو اس ننھے کیڑے کو جو صدف میں تیری توحید کے گن گاتا ہے اور پتھر میں جو تیرے راگ الاپتا ہے سنتا ہے اور روزی دیتا ہے۔ مولا تیری جلالیت کے پرتو سے پہاڑوں کے سینے شق ہوئے اور ان سے ندیاں تیری وحدت کا ترانہ گاتی ہوئی رواں ہوئیں۔ اے ارحم الراحمین تیرے رحم سے تیرے کرم سے گلزار ہستی میں رنگ وبو ہے اور تیری مئے وحدت سے گل لالہ، سرخ رو ہے اور نرگس بیمار تیرے ہی انتظار میں محو جستجو ہے اور غنچے چٹک کر موزون ہوئے اور پنکھڑیوں کی کٹوریاں شبنم پھولوں کے وضو کو لائیں۔ گل سوسن وچنبیلی، 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بسم اﷲ الرحمن الرحیم! 1 1
Flag Counter