Deobandi Books

احتساب قادیانیت جلد 23 ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

63 - 463
(اعجاز احمدی ص۶۹، خزائن ج۱۹ ص۱۸۱)
	۴…	’’اے قوم شیعہ اس پر اصرار مت کرو کہ حسین تمہارا منجی ہے کیونکہ میں سچ سچ کہتا ہوں کہ آج تم میں ایک ہے جو حسین سے بڑھ کر ہے اور اگر میں اپنی طرف سے یہ باتیں کہتا ہوں تو میں جھوٹا ہوں۔ لیکن اگر میں ساتھ اس کے خدا کی گواہی رکھتا ہوں تو تم خدا سے مقابلہ مت کرو۔ ایسا نہ ہو کہ تم اس سے لڑنے والے ٹھہرو۔ اب میری طرف دوڑو کہ وقت ہے جو شخص اس وقت میری طرف دوڑتا ہے میں اس کو اس سے تشبیہ دیتا ہوں جو عین طوفان کے وقت جہاز پر بیٹھ گیا۔ لیکن جو شخص مجھے نہیں مانتا میں دیکھ رہا ہوں کہ وہ طوفان میں اپنے تئیں ڈال رہا ہے اور کوئی بچنے کا سامان اس کے پاس نہیں سچا شفیع میں ہوں۔‘‘        (دافع البلاء ص۱۳، خزائن ج۱۸ ص۲۳۳)
	سیدۃ النساء اور تمہارا سر پنجتن پاک اور تمہارا منحوس گھر شرم کا سمندر بھی ایسے فاسد خیال کو ڈبونے سے قاصر ہے اور شب دیجور بھی ایسی سیاہی سے پناہ مانگتی ہے۔
	آہ! سیدہ کی خاموشی اور غمگین کی وجہ کو تو کیا جانے کہ وہ معصومی کی تصویر اور صبر ورضا کی مورت بیداری میں کیوں خاموش رہی اور بات کرنا بھی تجھ سے گوارہ نہ کی اور طرفہ یہ کہ اس خاموشی کا ایسا غلط وبے ربط استنباط، غلامی کا دعویٰ اور ایسی بیہودہ بڑ کچھ پنجابی نبوت کو زیبا ہے۔ ورنہ اہل علم تو ایسے فاسد خیالات سے پناہ مانگتے ہیں۔
	پنجتن پاک رضوان اﷲ علیہم اجمعین کی واقعی عالم بالا میں حیرت کی کوئی انتہا نہ رہی ہوگی۔ جب امت کے دلوں سے غم کا دھواں دل خراش آہوں کے ساتھ پہنچا ہوگا اور یزید ثانی کی بعثت کی بوقلمیاں اور رنگینیاں جنہیں قلابازیوں سے تشبیہ دینا عین سعادت ہے دیکھی ہوں گی افسوس   ؎
برزبان تسبیح حسین نیک زاد
در دلش سفا کی ابن زیاد
امیر المؤمنین علیؓ ابن ابی طالب کرم اﷲ وجہہ پر فضیلت
	’’پرانی خلافت کا جھگڑا چھوڑ دو۔ اب نئی خلافت لو۔ ایک زندہ علی تم میں موجود ہے اس کو تم چھوڑتے ہو اور مردہ علی کی تلاش کرتے ہو۔‘‘ (اخبار الحکم قادیان نومبر۱۹۰۰ئ، ملفوظات ج۲ ص۱۴۲)
نہ بھولاہوں شہیدی اور نہ بھولوں گا قیامت تک
مزے جو جو مجھے قاتل تیری تلوار میں آئے
	آہ! فاطمتہ الزہرا جگر گوشۂ رسول کے مالک آہ سید الشہدائ، شبر شبیر کا پیارا والد۔ دنیا میں سب سے پہلا ناموس الٰہی کا مصدق جس نے اپنی زندگی رسول اکرمﷺ پر قربان کرتے ہوئے ہجرت کی رات کے موقعہ پر جب کہ سرکار مدینہ کفار مکہ میں محصور ہو چکے تھے۔ کاٹی، اﷲ اﷲ جسے اسد اﷲ کا خطاب رب کعبہ عنایت فرمائے اور جبرائیل سلام عرض کرے اور جو تمام غزوات میں شمع رسالت کا پروانہ رہا اور صدہا چوٹیں رفاقت میں کھائیں اور جس نے اپنا ذاتی بدلہ کبھی نہ لیا اور جس کا مرتبہ مجھ جیسے کمزور کو کیا طاقت ہے۔ جو بیان کرے اور جس کو رسول اکرم ’’انت 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بسم اﷲ الرحمن الرحیم! 1 1
Flag Counter