Deobandi Books

احتساب قادیانیت جلد 23 ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

61 - 463
	شیر علی کے معنی الہام پہ الہام پھینکنے والا۔ مگر شیر علی ان دونوں سے بڑا ہی جلد باز ہے جو بھی کام کرتا ہے ادھورا ہی کرتا ہے۔ الہام تو آدھا پونا ہی چھوڑتا ہوا بھاگا جاتا ہے اور اور لاکر گرادیتا ہے اور ابھی پہلا ہی سمجھ میں نہ آیا تھا کہ دوسرا اور لاگرایا اور ابھی اس کی تفہیم نہ ہوئی تھی کہ تیسرا بمشکل اس کو قابو ہی کیا تھا۔ چوتھا اور ابھی فراغت نہ ہوئی تھی کہ پانچواں۔ بس پانچتن پورے ہوئے ہی تھے کہ بارش کی طرح برسا اور ساون کی طرح گرجا اور اس قدر الہام برسائے کہ نالیاں بہ گئیں۔ یہی وجہ ہے کہ سینکڑوں الہام تفہیم کو روتے ہیں اور ہزاروں ادھورے پڑے سوتے ہیں۔ کسی کا سر ندارد اور کسی کی ٹانگ اور بیسیوں ایسے ہیں کہ نیم مردہ پڑے ہیں اور بیسیوں نزع کی حالت میں ہیں اور سینکڑوں مرچکے اور ہزاروں مر رہے ہیں۔ ایک الہام بھی فضل ایزدی سے پورا نہیں ہوا۔ مگر مرزاقادیانی کے خدا ہیں کہ تعریفوں پر تعریفیں کئے جاتے ہیں اور مرزائی ہیں کہ سردھنے جاتے ہیں۔ غالب مرحوم نے کیا خوب کہا ہے   ؎
اسد بسمل ہے کس انداز کا قاتل سے کہتا ہے
کہ مشق ناز کر خون دو عالم میری گردن پر
	بھلے مانس کو کوئی پوچھے کہ بات کرنے کی تمیز تو سیکھی ہوتی   ؎
شکوہ بے جا بھی کرے کوئی تو لازم ہے شعور
	فرقان حمید نبی مکرمؐ کی بیویوں کو وازواجہ امہاتھم بیان فرماتا ہے کہ نبی کی بیبیاں امہات المؤمنین ہیں۔بھلا پھر وہ کس طرح سے یہ الہام کر سکتا ہے اور وہ بھی طفیلی بھروپئے پر اشکر نعمتی رائیت خدیجتی حالانکہ وہ اولاد سے پاک ہے۔ ’’لم یلد ولم یولد۰ وقال اتخذ الرحمن ولدا سبحانہ۰ بل عباد مکرمون (الانبیائ:۲۶)‘‘ اور ایسے ادّعا گزار کو یاد نہیں کہ اس کی ذات گرامی کس قدر غصہ کرتی ہے۔ ’’تکاد السمٰوٰت یتفطرن منہ وتنشق الارض وتخرالجبال ہدا۰ ان دعوا للرحمن ولداً (مریم:۹۰،۹۱)‘‘
	حالانکہ کوئی اس کی بیٹی نہیں پھر اس کی بیٹی خدیجہ کس طرح ہوئی۔ ہاں ام المؤمنین خدیجہ الکبریٰؓ کے لئے ایسا ناپاک خیال آتا ہو تو   ؎
حرم والوں سے کیا نسبت بھلا اس قادیانی کو
وہاں قرآن اترا ہے یہاں انگریز اترے ہیں
	یہ بھی قرین قیاس ہیں جبکہ احکم الحاکمین نے تیس پاروں میں اس عفیفہ قانتہ کا کوئی ذکر نہیں کیا۔ حالانکہ یہ فخر رسلﷺ کی سب سے پہلی بیوی تھی۔ جو سارے عرب میں مالدار تھی اور عورتوں میں سب سے پہلے نبوت کی مصدق ہوکر آپﷺ کے نکاح میں چالیس برس کی عمر میں آئی۔ جب کہ دریتیم کی عمر ابھی پچیس برس کی تھی اور تمام مال حضور کی رفاقت میں راہ مولا میں تقسیم کیا۔ نرم بستروں پر آرام کرنے والی شہزادی فقر کی گدڑیوں میں سوئی اور روکھی سوکھی پر قناعت کی۔ انہیں کے مبارک بطن سے سیدۃ النساء پیدا ہوئیں جو نسل سادات کی دادی اماں ہیں اور باپ کی پگڑی سسرکی حمایت میں اتار کر تو جس بیوی کی حمایت کر رہا ہے وہ تو وہ عورت ہے جس نے تمہارا اعتبار دنیا بھر سے کھودیا۔ شاذونادر ہی ایسا واقعہ ادبی دنیا میں ہوا ہو گا کہ میاں کے املاک کو بیوی نے رہن رکھا اور وہ بھی کسی قرضہ میں نہیں بلکہ رہن بالوفا میں، مقام افسوس ہے 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بسم اﷲ الرحمن الرحیم! 1 1
Flag Counter