Deobandi Books

احتساب قادیانیت جلد 23 ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

59 - 463
پھر یہ ناممکن ہے کہ قرآن صامت اور قرآن ناطق میں تعارض ہو یہ غیر ممکن ہے۔ ہاں شپرہ چشم اپنی کور باطنی کی وجہ سے آفتاب کی روشنی سے بدنصیب ہی رہا کرتے ہیں۔ تلک اذ قسمۃ ضیزیٰ!
	مرزاقادیانی کا یہ کہنا کہ میرے مسیح موعود ہونے کی حدیث نبوی بنیاد نہیں بلکہ قرآن ہے۔ عجیب مضحکہ خیز اور بے تکی گپ محض ہے۔ کیونکہ قرآن وحدیث صحیحہ میں کچھ فرق نہیں اور اگر آپ کی نگاہ میں کچھ فرق ہو تو آپ نے کیوں فرمان رسالت بیسیوں تحریف کی مشین میں سیقل کر کے اپنی دعاوی میں بطور صداقت پیش کئے اور آپ کی وحی کے بھی کیا کہنے ہیں۔ حالانکہ ’’آپ اسی وحی کو سرور عالم کی ذات گرامی کے لئے قیامت تک منقطع کر چکے ہیں۔‘‘ 
(ازالہ ص۶۱۴ ملخص، خزائن ج۳ ص۴۳۲)
	مگر چونکہ حافظہ جواب دے چکا ہے اس لئے یاد عزیز رفاقت نہیں کرتی۔ مندرجہ ذیل اصول آپ کے قلم کا ہی مرہون منت ہے۔ اپنا بیان کردہ اصول واپس لینا اگلی ہوئی قے کھانے کے مترادف ہے۔ چنانچہ حدیث نبوی اس کی تصدیق میں فرماتی ہے۔
	’’عن ابی ہریرۃؓ قال قال رسول اﷲﷺ کفٰی بالمرء کذباً ان یحدث بکل ما سمع (مسلم ج۱ ص۸، باب النہی عن الحدیث بکل ماسمع)‘‘ ابو ہریرۃؓ سے روایت ہے اس نے کہا رسول اﷲﷺ نے فرمایا۔ آدمی کے جھوٹا ہونے کے لئے یہ کافی ہے کہ جو بات سنے وہی نقل کر دے۔
مرزاقادیانی کا حنفی المذہب ہونے کا اقرار
	(حقیقت النبوت ص۸۹) میں مرزا محمود قادیانی فرماتے ہیں کہ:
	’’میں ان تمام امور کا قائل ہوں جو اسلامی عقائد میں داخل ہیں اور جیسا کہ سنت جماعت کا عقیدہ ہے ان سب باتوں کو مانتا ہوں جو قرآن وحدیث کی رو سے مسلم الثبوت ہیں اور سیدنا مولانا محمد مصطفیٰﷺ ختم المرسلین کے بعد کسی دوسرے مدعی نبوت ورسالت کو کاذب اور کافر جانتا ہو۔ میرا یقین ہے کہ وحی رسالت حضرت آدم صفی اﷲ سے شروع ہوئی اور جناب رسول اﷲﷺ پر ختم ہوگئی۔‘‘
مرزاقادیانی اپنے منہ سے کافر ہیں
	(آسمانی فیصلہ ص۳، خزائن ج۴ ص۳۱۳) پر مرقوم ہے۔
	’’خدا جانتا ہے کہ میں مسلمان ہوں اور ان سب عقائد پر ایمان رکھتا ہوں جو اہل سنت والجماعت مانتے ہیں اور کلمہ طیبہ لا الہ اﷲ محمد رسول اﷲ کا قائل ہوں اور قبلہ کی طرف نماز پڑھتا ہوں اور نبوت کا مدعی نہیں۔ بلکہ ایسے مدعی کو دائرہ اسلام سے خارج سمجھتا ہوں۔‘‘
	اب سوال یہ ہے کہ آپ کی وحی کہاں سے ٹپک پڑی اور وہ بھی قرآن کریم کی وحی سے افضل نعوذ باﷲ آپ کو یاد نہیں کہ قرآن ناطق کے لئے ارشاد ربانی تویہ ہے کہ ’’وما ینطق عن الہویٰ ان ہوالا وحی یوحا (نجم:۳،۴)‘‘ حدیث کا مرتبہ تو قرآن کریم سے ثابت ہے۔ جس کو آپ ردی کی ٹوکری میں پھنکیں اور ایمان لائیں تو اس وحی پر جو جھوٹی وشیطانی ہے۔ بخدا اگر سابقہ انبیاء سے بھی کوئی مشیت ایزدی سے آجائے اور اس کو وحی ہو۔ حالانکہ یہ غیر ممکن ہے اور یہی آپ کا 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بسم اﷲ الرحمن الرحیم! 1 1
Flag Counter