بخاری اور مسلم کو سبھی امت نے مانا ہے
کتاب اﷲ کے پیچھے صحیح تر ان کو جانا ہے
زر خالص یہ بیشک پرکھ بازوں نے چھانا ہے
خریدے نقل جاں دے کر اسے جو مرد دانا ہے
یہاں ہر باب میں عمدہ صحیح اخبار ملتے ہیں
در درج نبی کیا بے بہا اے یار ملتے ہیں
ہاتھی کے دانت کھانے کے اور دکھانے کے اور
رسول اکرمﷺ کی شان میں مدح وستائش کے وہ چند باب اور اعزازی مضامین اور اپنی انکساری اورعاجزی کی چند ایک بے ربط باتیں اور قصائد واشعار کی حقیقت اسی ایک اصول سے واضح ہوجاتی ہے۔ جہاں جہاں بھی آپ نے تعریف فرمائی وہ صرف مسلمانوں کے دھوکہ دینے اور چندہ بٹورنے کے لئے تھی۔ ورنہ اور کوئی مقصد نہ تھا۔ مرزاقادیانی کی یہ چال کسی گہری سازش کا نتیجہ ہوا کرتی ہے جو عام لوگوں کی نظر میں خال خال کھٹکتی ہے۔ وہ اسلام کے لئے ایک ایسے مرض کے مشابہ تھے جس کا ظاہر نفع نقصان سے بدتر تھا۔ وہ اسلامی وجود میں اس کیڑے کی طرح نیش زنی کرتے تھے۔ جس کا اثر مدتوں معلوم ہی نہ ہوسکے۔ آپ کا وجود اسلام کے لئے ایک ایسا زہر ہلاہل تھا جس کا اثر مدتوں معلوم ہی نہ ہو سکے۔آ پ کا وجود اسلام کے سرسبز وشاداب تنے میں گھن کی حیثیت سے تھے۔ جو برابر کام کر رہا ہو۔ اس کے زاویہ نگاہ میں ہر وہ چیز خار کی طرح کھٹکتی تھی۔ جو ان کے نفس مضمون کے معارض ہو۔ وہ فرمان رسالت تو کیا، فرمان خداوندی کی پرواہ نہ کرتے تھے اور ہر اس چیز کو ان کے راستہ میں حائل ہوتی ایڑی چوٹی کے روز سے ہر ممکن طریق سے کچل دینا اپنے مذہب میں جائز سمجھتے تھے اور مگس کی طرح پھول کا رس چوسنے اور اسے بے نور بنانے میں مشتاق تھے۔
نکل جاتی ہے جب خوشبو تو گل بیکار ہوتا ہے
وہ اپنی مطلب براری کے لئے فرمان خداوندی سے اشارۃ صرف ایک لفظ ہی لے کر اپنے مفید مطلب بنالیاکرتے تھے یا اسے استعارۃ پیش کرنے میں کوئی باک خیال نہ کرتے اور بیسیوں دفعہ مخفی پیش گوئی کے نام سے منسوب کر دیا کرتے تھے اور ایسا ہی فرمان رسالت کے سیاق وسباق سے قطع نظر کرتے ہوئے فائدہ اٹھا لیا کرتے تھے۔
آہ! مدعی نبوت اور دعویٰ ظل اور طرفہ یہ کہ مماثلت تامہ کا بھی اجارہ دار، افسوس فرمان مصطفویٰ کو کس نگاہ سے دیکھتا ہے۔ آہ! اس کے دل میں فخر دو عالمﷺ کی محبت کا ثبوت یہ ہے کہ جو احادیث اس کی وحی کے معارض ہوں ان کا علاج اس کے زاویہ نگاہ میں یہ ہے کہ انہیں ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا جائے۔ ہاں وہ بعض قول ناقص اور وضعی حدیثیں بھی لے لیا کرتا ہے جو قابل ثقہ نہیں اور وہ بھی پوری کی پوری نہیں۔ بلکہ آدھی، پونی یا چوتھائی۔ اب سوال تو یہ ہے صادق المصدوق کی وحی رسالت نعوذ باﷲ خاکم بدہن مرزاقادیانی کی وحی سے گوئم زباں سوزد ہے۔ حالانکہ قرآن صامت اور حدیث صحیحہ میں اصولی لحاظ سے کوئی فرق نہیں۔ فرقان حمید الہام ہے اور حدیث اس کی تفسیر ہے اور ملہم کی بیان کردہ تفسیر صحیح معنوں میں الہام کا لب لباب اور اصلی مغز ہے۔