Deobandi Books

احتساب قادیانیت جلد 23 ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

51 - 463
(ازالہ اوہام ص۷۳،۷۴ حاشیہ، خزائن ج۳ ص۱۳۸،۱۳۹)
	چنانچہ اس کی تصدیق حاشیہ (ازالہ اوہام ص۶۷ حاشیہ، خزائن ج۳ ص۱۳۶) پر حضرت مسیلمہ ثانی فرماتے ہیں۔
	’’اور خداتعالیٰ نے مسیح کے اترنے کی جگہ جو دمشق کو بیان کیا تو یہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ مسیح سے مراد وہ اصلی مسیح نہیں۔ جس پرانجیل نازل ہوئی تھی۔ بلکہ مسلمانوں میں سے کوئی شخص مراد ہے۔ جو اپنی روحانی حالت کی رو سے مسیح سے اور نیز امام حسین سے بھی مشابہت رکھتا ہے۔ کیونکہ دمشق پایۂ تخت یزید ہوچکا ہے۔‘‘
	(ازالہ اوہام ص۶۹ حاشیہ، خزائن ج۳ ص۱۳۷،۱۳۹) پر تائید میں یوں فرمایا۔
	’’چونکہ امام حسین کا مظلومانہ واقعہ خداتعالیٰ کی نظر میں بہت عظمت اور وقعت رکھتا ہے اور یہ واقعہ حضرت مسیح کے واقعہ سے ایسا ہم رنگ ہے کہ عیسائیوں کو بھی اس میں کلام نہیں ہوگی۔ اس لئے خداتعالیٰ نے چاہا کہ آنے والے زمانہ کو بھی اس کی عظمت سے اور مسیحی مشابہت سے تنبیہ کرے۔ اس وجہ سے دمشق کا لفظ بطور استعارہ لیاگیا۔ تاپڑھنے والوں کی آنکھوں کے سامنے وہ زمانہ آجائے۔ جس میں لخت جگر رسول اﷲﷺ حضرت مسیح کی طرح کمال درجہ کے ظلم اور جورو جفا کی راہ سے دمشقی اشقیاء کے محاصرہ میں آکر قتل کئے گئے۔ سو خداتعالیٰ نے اسی دمشق کو جس سے ایسے پرظلم احکام نکلتے تھے اور جس میں ایسے سنگ دل اور سیاہ دروں لوگ پیدا ہوگئے تھے۔ غرض سے نشانہ بنا کر لکھا کہ اب مثیل دمشق عدل اور ایمان پھیلانے کا ہیڈ کواٹر ہوگا۔ کیونکہ اکثر نبی ظالموں کی بستی میں ہی آتے رہے ہیں اور خداتعالیٰ لعنت کی جگہوں کو برکت کے مکانات بناتا رہتا ہے۔ اس استعارہ کو خداتعالیٰ نے اس لئے اختیار کیا کہ تاپڑھنے والے دو فائدہ اس سے حاصل کریں۔‘‘ 
	(ازالہ اوہام ص۷۷،۷۸ حاشیہ، خزائن ج۳ ص۱۴۱،۱۴۰) میں لکھتے ہیں کہ:
	’’اﷲ جل شانہ نے الہام کے طور پر اس عاجز کے دل پر القاء کیا ہے ’’انا انزلناہ قریباً من القادیان‘‘ اس کی تفسیر یہ ہے کہ ’’انا انزلنا قریبا من دمشق بطرف شرقی عند المنارۃ الیبضائ‘‘ کیونکہ اس عاجز کی سکونتی جگہ قادیان کے شرقی کنارہ پر ہے۔ منارہ کے پاس بس یہ فقرہ الہام الٰہی کا کہ کان وعد اﷲ مفعولا اس تاویل سے پوری پوری تطبیق کھا کر یہ پیش گوئی واقعی طور پر پوری ہو جاتی ہے۔ اس عبارت تک یہ عاجز پہنچا تھا کہ یہ الہام ہوا۔ ’’قل لوکان الامر من عند غیر اﷲ لوجدتم فیہ اختلافاً کثیرا‘‘ … اور اس جگہ مجھے یاد آیا کہ جس روز وہ الہام مذکورہ بالا جس میں قادیان میں نازل ہونے کا ذکر ہے ہوا تھا اسی اور کشفی طور پر میں نے دیکھا کہ میرے بھائی صاحب مرحوم مرزاغلام قادر میرے قریب بیٹھ کر بآواز بلند قرآن شریف پڑھ رہے ہیں اور پڑھتے پڑھتے انہوں نے ان فقرات کو پڑھا کہ ’’انا انزلناہ قریباً من القادیان‘‘ تو میں نے سن کر بہت تعجب کیا کہ قادیان کا نام بھی قرآن مجید میں لکھا ہوا ہے۔ تب انہوں نے کہا یہ دیکھو لکھا ہوا ہے۔ تب میں نظر ڈال کر جو دیکھا تو معلوم ہوا کہ فی الحقیقت قرآن شریف کے دائیں صفحہ پر شاید نصف کے قریب موقعہ پر یہی عبارت لکھی ہوئی موجود ہے۔ تب میں نے اپنے دل میں کہا کہ ہاں واقعی طور پر قادیان کا نام قرآن شریف میں درج ہے اور میں نے کہا کہ تین شہروں کا نام بطور اعزاز کے قرآن شریف میں درج کیاگیا ہے۔ مکہ، مدینہ اور قادیان۔ یہ کشف تھا جو کئی سال ہوئے کہ مجھے دکھلایا گیا تھا اور اس کشف میں جو میں نے اپنے بھائی صاحب مرحوم کو جو کئی سال سے وفات پاچکے ہیں قرآن شریف پڑھتے 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بسم اﷲ الرحمن الرحیم! 1 1
Flag Counter