Deobandi Books

احتساب قادیانیت جلد 23 ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

50 - 463
صدیقہؓ بیان فرماتی ہیں کہ میرے حجرے کی دیواریں جن میں سوراخ پڑے ہوئے تھے اور مٹی کی بنی ہوئی تھیں اور چھت کھجور کے پتوں سے اٹی ہوئی تھی۔ میرے پاس ایک مٹی کا دیا بھی موجود نہ تھا۔ جو جلایا جاتا اور امت کے والی کو رخصت کرتی۔ مگر ظل کو دیکھو کہ دنیا کا مال طرح طرح کے حیلوں سے اس قدر جمع کیا کہ بلا مبالغہ راجہ قادیان بن گئے اور شاید اسی غرض سے امین الملک جے سنگھ بہادر نام بھی تجویز کر لیا ہو تو تعجب نہیں۔ رسول اکرمﷺ نے مسیح موعود کے نزول کا مقام دمشق قرار دیا اور یہ بھی فرمایا کہ وہ دوزرد چادروں میں ملبوس ہوںگے اور سفید منیارۂ مسجد پر دو فرشتوں کا سہارا لئے (ان کے کندھوں پر بازو رکھے ہوئے) اتریںگے۔ اس حدیث کو دیکھ کر مرزاقادیانی کے اوسان جاتے رہے۔ جیسے باتونی کے پیٹ میں دجل کے چوہے گداز کرتے ہیں اور بے چین رہتا ہے یہاں تک کہ وہ ابلیسانہ تجویز جسے گھنٹوں سوچ وبچار کے بعد بناتا ہے۔مطمئن ہونے کا باعث بنتی ہے۔
	مرزاقادیانی از حد دماغ سوزی اور سینہ کاوی کے بعد اس نتیجہ پر پہنچے ہیں کہ دمشق کو مسیح سے کیا نسبت مگر ہاں یاد آیا کہ یزید کا پایۂ تخت رہا ہے اور مسیح علیہ السلام کو امام حسینؓ سے ایک گونہ مناسبت ہے۔ کیونکہ جس طرح اہل یہود نے مسیح کو تختہ جورو جفا بنایا تھا اور آخر (بزعم خود) مصلوب کردیا تھا۔ ایسا ہی یزیدی لوگوں کے ہاتھوں امام حسینؓ ستائے گئے اور ان کے عزیزواقارب کو طرح طرح کی اذیتیں دے کر قتل کیاگیا۔ اب چونکہ انہیں مدت ہوئی ایک الہام ہوا تھا جو (ازالہ اوہام ص۷۲ حاشیہ، خزائن ج۳ ص۱۳۸) میں مندرج ہے۔ ’’اخرج منہ الیزیدیون‘‘ یعنی قادیان میں یزیدی لوگ پیدا ہوگئے ہیں۔ قادیان میں بہت سے ایسے آدمی ہیں جن کے سینوں میں نور ایمان نہیں اور نبی کریم کو عزت کی نگاہ سے نہیں دیکھتے اس لئے دمشق کو قادیان سے ایک قریب مناسبت ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مثیل مسیح قادیان میں نازل ہوا۔ جیسا کہ یہ الہام ظاہر کرتا ہے۔ ’’انا انزلناہ قریباً من القادیان وبالحق انزلناہ وبالحق نزل وکان وعد اﷲ مفعولا‘‘ کیونکہ اس خاکسار کا مکان منارہ سے شرق کی جانب ہے… اور اس کے متعلق ایک الہام بھی ہوا تھا۔ ’’انا انزلنا قریباً من دمشق بطرف شرقی عند المنارۃ البیضائ‘‘ اور ہر ایک شخص جو اس دمشقی خصوصیت جو ہم نے بیان کی ہے بکمال انشراح ضرور قبول کرے گا اور نہ صرف قبول بلکہ اس مضمون پر نظر امعان کرنے سے گویا حق الیقین تک پہنچ جائے گا۔‘‘				       (ازالہ اوہام ص۷۱ حاشیہ، خزائن ج۳ ص۱۳۷)
	’’اب اگرچہ میرا یہ دعویٰ تو نہیں اور نہ ایسے کامل تصریح سے خداتعالیٰ نے میرے پر کھول دیا ہے کہ دمشق میں کوئی مثیل مسیح پیدا نہیں ہوگا۔ بلکہ میرے نزدیک ممکن ہے کہ کسی آئندہ زمانہ میں خاص کر دمشق میں کوئی مثیل مسیح پیدا ہو جائے۔ مگر خداتعالیٰ خوب جانتا ہے وہ اس بات کا شاہد ہے کہ اس نے قادیان کو دمشق سے مشابہت دی ہے اور ان لوگوں کی نسبت یہ فرمایا ہے کہ یہ یزیدی الطبع ہیں۔ یعنی اکثر وہ لوگ جو اس میں رہتے وہ اپنی فطرت میں یزیدی لوگوں کے مشابہ ہیں اور یہ بھی مدت سے الہام ہوچکا ہے۔ ’’انا انزلناہ قریباً من القادیان وبالحق انزلناہ وبالحق نزل وکان وعداﷲ مفعولا‘‘ یعنی ہم نے اس کو قادیان کے قریب اتارا ہے اور سچائی کے ساتھ اتارا ہے اور سچائی کے ساتھ اترا اور ایک دن وعدہ اﷲ کا پورا ہونا تھا۔ اس الہام پرنظر غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ قادیان میں خداتعالیٰ کی طرف سے اس عاجز کا ظاہر ہونا الہامی نوشتوں میں بطور پیش گوئی کے پہلے ہی لکھا تھا۔ اب چونکہ قادیان کو اپنی ایک خاصیت کی رو سے دمشق سے مشابہت دی گئی تو اس سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ قادیان کا نام پہلے نوشتوں میں استعارہ کے طور پر دمشق رکھ کر یہ پیش گوئی بیان کی گئی ہو۔‘‘ 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بسم اﷲ الرحمن الرحیم! 1 1
Flag Counter