Deobandi Books

احتساب قادیانیت جلد 23 ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

47 - 463
جاں آفریں کے سپرد کردی۔ غرضیکہ مرزاقادیانی کی بعثت اور عیسائیت کے ستون شکنی کی بلند بانگ دعاوی کی جدوجہد میں غریب مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ ہوا اور زیست مسلم کے لالے پڑ گئے اور جینا دوبھر ہوا۔ یہاں تک کہ آزاد اقوام کو محکومیت کے دیو استبداد کے مہیب چنگل میں لانے کے لئے مسیح پرزوں میں حرکت ہوئی اور ارباب بست وکشاونے انتہائی سوچ وبچار کے بعد مرد بیمار ترکی کا علاج فصد قرار دے کرنص مسلم پر کلہاڑا تجویز کیا۔
	مسلمانوں پر آپ کی برکت سے قیامت صغرایٰ قائم ہوئی اورجہاں خدائے واحد کی پرستش ہوتی تھی اور پانچ وقت اذان کہی جاتی تھی وہاں تثلیث کے پوجاری گھنٹیاں بجانے لگے۔ سمرنا پہ تثلیث کے مہیب بادل اس بے باکی سے چھائے اور خون مسلم کی اس قدر ارزانی ہوئی کہ بچے اور بوڑھے اس میں بہ گئے۔ ایک سمرنا کا ہی رونا نہیں طرابلس میں جو کچھ ہوا اس کے اعادہ کرنے کی تاب نہیں اور بلقان کا حشر اسلامی دنیا کبھی فراموش نہ کرے گی۔ لاکھوں بے خانماں برباد ہوئے۔ ہزاروں کے مکان راکھ کا ڈھیر ہوئے۔ سینکڑوں معصوم بچے ماؤں کی آغوش سے جبراً چھین کر دکھلا دکھلا کر قتل کئے گئے۔ بیسیوں عصمت مآب عفیفہ عورتوں کی عصمت دری ہوئی اور سینکڑوں خدا کے محبوب بندے لقمہ اجل ہوئے اور سب سے زیادہ قابل افسوس بات یہ ہے کہ اسلامی پھریرے کی جگہ تثلیثی جھنڈے نصب ہوئے اور مسلم درگاہ رب العزت میں الحفیظ والامان پکار اٹھے   ؎
گر اور کوئی دم رہی یوں ہی زمانے کی ہوا
مٹ جائیں گی قبل سحر شام خلافت کی ضیا
	مرزاقادیانی کا یہ زرین اصول یا معیار صداقت معلوم ہوتا ہے کسی نہایت ہی مقبول گھڑی کا کہا ہوا ہے جس کی دنیا شاہد بنائی گئی ہے۔ چونکہ آپ عیسیٰ پرستی کے ستون کو توڑنے کی بجائے استوار کرنے والے ثابت ہوئے ہیں۔ اس لئے اہل عالم ان کو جھوٹوں کا جھوٹا کہنے کے لئے حق بجانب ہیں۔
سیرت سرکار مدینہﷺ کا ایک ورق
	آہ وہ شہنشاہی میں فقیری کرنے والا آقا۔ وہ فقر کو غناپر ترجیح دینے والا مولا وہ کلیم پوش وبوریہ نشین نبی۔ وہ تاج سکندری سے کلاہ درویشی میں مست رہنے والا امین۔ وہ بھوکوں اور محتاجوں کا میزبان، وہ یتیموں اور بیکسوں کا والی جو رانڈوں اور بیواؤں کا دستگیر اور محتاجوں اور بیماروں کا ملجا وماویٰ تھا۔ جس سے زیادہ حلم وبرد باری کا نظارہ دنیا پھر کبھی نہ دیکھ سکے گی۔ جس سے بڑا سخی جہاں کبھی نہ پیدا کر سکے گا۔ جس سے بڑا بہادر صفحہ دہر پر پھر دیکھنا نصیب نہ ہوگا۔ اپنے عیال کے لئے کون سے دینوی خزانے اور قصرو باغات چھوڑ کر رخصت ہوا۔ وہ دنیا میں شاہی حیثیت سے شاد کام وبامداد جیا دنیا نے اس کی غلامی کو فخر سمجھا اور قوموں نے اس کے اصول سینے سے لگائے۔ وہ وفاوصدق میں ڈوبا ہوا تھا اور اسے کبھی ذاتی غرض کا خیال نہ آیا۔ لاکھوں دینار اس کے سامنے آئے۔ ہزاروں بیش قیمت تحائف پیش ہوئے۔ مگر وہ رے شان بے نیازی اپنے لئے ایک حبہ بھی نہ رکھا۔ بلکہ حضورﷺ کی رخصتی ایک عجیب شان جاذبیت رکھتی ہے۔ سرور کائناتﷺ کا آخری وقت یا شمع نبوت کی آخری صبح کسی قصر میں نہیں ہوئی۔ بلکہ وہی ام المؤمنین عائشہ صدیقہؓ کا حجرہ جس کی دیواروں میں سوراخ پڑے ہوئے تھے اور مٹی کی بنی ہوئی تھیں اور چھت کھجور کے پتوں سے اٹی ہوئی تھی آہ کیا بتاؤں شان پیغمبری دیکھو وہ آقاؐ جس کے نام 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بسم اﷲ الرحمن الرحیم! 1 1
Flag Counter