Deobandi Books

احتساب قادیانیت جلد 23 ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

45 - 463
	ضلع گورداسپور میں ۱۸۹۱ء میں چوبیس صد عیسائیوں کی تعداد تھی۔ لیکن مرزاقادیانی کے عیسائیت کے ستون کو توڑنے سے ۱۹۰۱ء میں چار ہزار چار سو اکہتر ہوئی اور جب آپ نے اپنی آخری زندگی میں صلیب کو توڑنے کے لئے اپنے خدا سے دعا کی تو دعاء کا الٹا اثر نکلا کہ ۱۹۱۱ء کی مردم شماری میں تئیس ہزار تین سو پینسٹھ تھی۔ اس کے بعد خلیفہ نور دین کی کوشش وہمت سے اور کسر صلیب کی وصیت پر عمل کرتے ہوئے جو مرزاآنجہانی نے بوقت رحلت تاکیداً کی تھی تعداد بالکل ہی گھٹ گئی۔ کیا کہنے ہیں صدیق ثانی کی خلافت کے نہند نام زنگی کافور یعنی ۱۹۲۱ء کی مردم شماری میں بتیس ہزار آٹھ سو بتیس ہوئی۔ گویا مرزاقادیانی کی دعا کی برکت سے صرف آپ کے اپنے ضلع میں بیس برس کے عرصہ میں تیس ہزار چار سو تیس نفوس حلقہ تثلیث میں مقید ہوئے۔ کیا کسر صلیب امت مرزائیہ کی اصطلاح میں اسی جانور کا نام ہے   ؎
کوئی بھی کام مسیحا تیرا پورا نہ ہوا
نامرادی میں ہوا ہے تیرا آنا جانا
	یہ تو نصاریٰ نوازی ہوئی نہ کہ اسلام نوازی۔ کیا یہی مرزاقادیانی کا احسان ہے اور یہی مجدد کی شان ہے۔ اچھی تجدید ہو رہی ہے اور نبوت کی برکتیں اور رحمتیں نزول فرمارہی ہیں کہ گھر کے آدمی مرزاقادیانی کی برکت سے نصاریٰ کے غلام بن رہے ہیں۔ حالانکہ مرزاقادیانی اپنی سچائی کامعیار یہ فرماتے ہیں۔
میعار صداقت مسیح بقول مرزا آنجہانی
	’’طالب حق کے لئے یہ بات پیش کرتا ہوں کہ میرا کام جس کے لئے ہے اس میدان کھڑا ہوا ہوں یہ ہے کہ میں عیسیٰ پرستی کے ستون کو توڑدوں اور بجائے تثلیث کے توحید پھیلادوں۔ آنحضرتﷺ کی جلالت وعظمت وشان دنیا پر ظاہر کردوں۔ پس مجھ سے کروڑ نشان بھی ظاہر ہوں اور یہ علت غائی ظہور میں نہ آئے تو میں جھوٹا ہوں۔ پس دنیا مجھ سے کیوں دشمنی کرتی ہے۔ وہ میرے انجام کو کیوں نہیں دیکھتے۔ اگر اسلام کی حمایت میں وہ کام کردکھلایا جومسیح موعود مہدی موعود کو کرنا چاہئے تھا تو پھر سچا ہوں ورنہ اگر کچھ نہ ہوا اور مرگیا تو پھر سب لوگ گواہ رہیں کہ میں جھوٹا ہوں۔ والسلام! 	   (البدر ۱۹؍جولائی ۱۹۰۲ء مثلہ مکتوبات احمدیہ ج۶، حصہ اوّل ص۱۶۲)
	مسیح قادیانی کی چہیتی بھیڑو! خدارا انصاف کرو۔ تدبر سے کام لو۔ کیا تم میں صاحب بصیرت کوئی نہیں رہا۔ کیا تمہاری عقلوں کو گھاس چرنے سے کبھی فرصت بھی ملتی ہے؟ ہوش کی دوالو اور دل کی آنکھوں سے دیکھو اور گئے گزرے ایمان کی کسوٹی پر پرکھو اور کہو کہ مرزا کی آمد سے عیسائیت کا خاتمہ ہوگیا اور اب تمہیں کوئی عیسائی دکھائی نہیں دیتا۔ کیا دنیائے جہاں کے گرجے مسجدوں میں مبدل ہوگے کیا پادریوں کی لمبی لمبی صلیبیں توڑ دی گئیں۔ کیا گھنٹوں اور ناقوس کی جگہ کلمہ توحید نے لے لی۔ کیا تثلیث کی جگہ توحید کاجھنڈا لہرا اٹھا۔ کیا عیسیٰ پرستی کا ستون بیخ وبن سے برباد ہوا۔
آفتاب آمد دلیل آفتاب
عہد صدیقؓ کا ایک واقعہ

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بسم اﷲ الرحمن الرحیم! 1 1
Flag Counter