Deobandi Books

احتساب قادیانیت جلد 23 ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

42 - 463
ومال سے اﷲ کے رستے میں جہاد کئے وہ لوگ اﷲ کے ہاں درجے میں کہیں بڑھ کر ہیں اور یہی ہیں جو منزل مقصود کو پہنچنے والے ہیں اور ان کا پروردگار اپنی مہربانی اور رضا مندی سے ایسے باغوں میں رہنے کی خوشخبری دیتا ہے جن میں ان کو دائمی آسائش ملے گی اور یہ لوگ ان باغوں میں ہمیشہ ہمیشہ رہیںگے۔ بے شک اﷲ کے ہاں ثواب کا بڑا ذخیرہ موجود ہے۔
	یوں تو جہاد کے متعلق کتب احادیث میں علیحدہ باب ہیں اور ان میں سینکڑوں فرمان مصطفوی اس پاک مقصد کے لئے موجود ہیں۔ جس میں بسط وشرح سے اس کے فضائل اور خوبیاں بیان کی گئی ہیں۔
	دنیامیں زندہ رہنے کا حق صرف اسی قوم کو ہے جو اس پاک اصول کو لائحہ عمل بنائے اور سختی سے اس پر کاربند رہے۔
	چشم بصیرت سے اقوام عالم کا مشاہدہ کر کے دیکھ لو جو قوم بھی اس پاک جذبہ سے سرشار نہیں۔ وہ بودی اور ذلیل ہے یہاں تک کہ اس کی عزت وناموس خطرے میں ہے اور وہ غلام کہلاتی ہے اور اسی پر بس نہیں۔ آزاد قوم کے جلسوں میں انہیں رائے دینے یا شامل ہونے کا کوئی حق نہیں۔
	یہی وہ مبارک جذبہ ہے جس کے تصدق میں بدوی عرب شہنشاہ عالم ہوئے۔ ہاں جہاد کا صحیح مفہوم اگر نبی ہوکر آپ کی سمجھ میں نہ آوے تو تلک اذا قسمۃ ضیزیٰ!
فریضہ حج
	’’فمن اظلم ممن کذب علی اﷲ وکذب بالصدق اذجاء ہ الیس فی جہنم مثوی للکفرین۰ والذی جاء بالصدق وصدّق بہ اولئک ہم المتقون۰ لہم ما یشاء ون عند ربہم ذالک جزاء والمحسنین (الزمر:۳۲،۳۳)‘‘ 
	مرزائیو! خدا لگتی کہنا کہ یہ آیات مرزاقادیانی کے کیسی حسب حال ہیں۔ سبحان اﷲ! مرزاقادیانی سلسلہ چل جانے کے بعد معمولی آدمی نہ تھے۔ بلکہ اپنے آپ کو رئیس قادیان لکھا کرتے تھے اور خرچ بھی بڑی فراخ دلی سے کیا کرتے تھے۔ سینکڑوں روپے تو کشتہ جات اور کستوری میں اٹھتے اور ٹانک وائن بھی آئے دن آتی ہی رہتی۔ لنگر خانہ کے نام پر ہزاروں کا مال آتا۔ دعائیںمول بکا کرتیں جو أمرا خریدا کرتے۔ براہین احمدیہ کا چندہ پچاس جلدوں کا وعدہ کر کے ہزاروں روپیہ جمع کیا اور پچاس کی بجائے پانچ بھی بڑی مشکل سے دیں اور مرید ان باوفا چندہ عام وخاص سے بھی ہمیشہ کرم کیا ہی کرتے اور بہشتی مقبرہ کی زمین کا روپیہ ایک ایک قبر کا ہزاروں تک آجاتا اور پانچ ہزار روپیہ تو آپ کو رہن بالوفا کا نصرت جہاں بیگم سے دستیاب ہوا اور ایسے سینکڑوں واقعات طوالت کے ڈر سے چھوڑتا ہوا اسی پر اکتفاء کرتا ہوں کہ آپ ماشاء اﷲ کافی امیر بن چکے تھے اور آپ کی امارت کا اندازہ اس سے بھی ہوسکتا ہے کہ کوئی اشتہار ایسا نظر نہیں آتا جس میں ہیراپھیری کرتے ہوئے ہزاروں روپیہ انعام کا وعدہ نہ دیا جاچکا ہو اور تمام واقعات سے قطع تعلق کرتے ہوئے صرف مولانا ثناء اﷲ صاحب امرتسری کو پندرہ ہزار روپیہ کا وعدہ صرف اس بات پر بطور انعام دیا کہ میری کتاب نزول مسیح میں ڈیڑھ سو پیش گوئیاں لکھی ہیں۔ ان کوجھوٹا ثابت کرنے پر یہ رقم آپ کے پیش کر دی جائے گی۔ مگر افسوس جب وہ قادیان تشریف لائے تو روپیوں کے عوض بلا مبالغہ اسی قدر گالیاں دی گئیں اور گھر کی چاردیواری سے نکلنے کا یاراہی نہ ہوا   ؎
مزا جی کی پارسائی دیکھ لی

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بسم اﷲ الرحمن الرحیم! 1 1
Flag Counter