Deobandi Books

احتساب قادیانیت جلد 23 ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

32 - 463
کبھی کبھی کنوؤں کا پانی بھی دوستی سے منہ موڑ لیتا ہے تو اشرف المخلوقات کی زیست خطرے میں پڑ جاتی ہے۔
	ایسی حالت میں جب کہ چیل انڈوں کو نہیں سہتی۔ مخلوق خالق سے خلوص دل سے گڑ گڑا کر رحم کی بھیک مانگتی ہے۔
	ستار جہاں کی ذرہ نوازی وکرم گستری سے ابررحمت کے دریا جوش میں آتے ہیں تو مغرب سے سیاہ سیاہ روئی کے گالے فضائے آسمانی میں اڑتے افسردہ دلوں کی کلفت مٹانے کو نظر آتے ہیں۔ مگر جب وہ جلوہ محبوبیت دیتے ہوئے معشوق کی طرح بے وفائی کرتے ہیں تو دیددۂ حسرت واکی واہی رہ جاتی ہیں اور وہ سر سے گزر جاتے ہیں تو اہل دہ دوسرے قریہ کے مکینوں سے پوچھا کرتے ہیں کہ کریم جہاں کی کریمی تم پر مہربان ہوئی تو وہ جواب دیا کرتے ہیں کہ ہاں خدا کی رحمت نے ہمیں ڈھانپ لیا۔
	اسی طرح قریہ قریہ پر رحمت کے بادل مبعوث ہوئے اور اہل قریہ کو شاداب وگلزار بناتے گئے۔ مگر یہ بارش انفرادی حیثیت سے ہوتی رہی اور جب خلاّق کائنات کی مشیت اس بات کی مقتضی ہوئی کہ مجموعی حیثیت سے ایک ایسا ابررحمت بھی بھیجا جائے جو کافۃ للناس ہو تو رحمۃ اللعالمین کو آفتاب مدینہ کے لباس میں مبعوث فرماکر دنیائے جہان کا قریہ قریہ ، دہ دہ، کونہ کونہ اور چپہ چپہ سیراب وبامراد کردیا۔
	اس عالم گیر بارش کے مستفیض دریا اور نہریں ابدالآباد تک لہریں اور موجیں مار کر بہتے رہیںگے اور کبھی خشک نہ ہوں گے۔ یہاں تک نظام دنیا مشیت ایزدی سے درہم برہم ہو جائے۔ اس لئے حضور ختمی مآبﷺ کو عاقب، حاشر، ماحی کے خطاب دے کر خاتم النبیین کے پیارے لقب سے نوازا اور حضورﷺ نے خود خاتم کی تفسیر لانبی بعدی سے کر کے باب نبوت کو مسدود کردیا۔
امت مرزائیہ سے خطاب
	ضمیمۂ نبوت کے مخلص چیلو، مسیح قادیانی کی چاہتی بھیڑو، خدارا انصاف کرو اور تعصب کی عینک سے بے نیاز ہوکر کہو کہ کیاآقائے دوجہاں سرکار مدینہﷺ کے ظل اور بروز کا یہی تقاضا ہے کہ آپﷺ کے احکام کی خلاف ورزی کی جائے۔ قرآن پاک کی تعلیم سے منہ موڑ کر دامن شرافت تک سے کنارہ کشی کی جائے۔ کیا یہی مسلمان کی شان ہے کہ خدائے واحد کی تعلیم پاک کے خلاف عمل ہو۔ پیارے نبی کے حکم پر لبیک کی بجائے روگردانی کرتے ہوئے امر کو نہی سے مبدل کر دیا جائے۔ یہ تو یقینا مسلم کی شان کے بعید ہے۔ خدا کے پسندیدہ دین اور اس کے محبوب کے نام لیوا کی تو یہ شان ہے جب کوئی حکم چاہئے وہ طبیعت اور خواہش کے کتنا ہی خلاف ہو اس کے کانوں میں پڑجائے وہ اس پر لبیک کہتا ہوا بلاچون وچرا سرتسلیم خم کر دے اور عرض کرے۔ ’’سمعنا واطعنا غفرانک ربنا والیک المصیر (البقرۃ:۲۸۵)‘‘ نہ یہ کہ کہا تو جائے مرسلین من اﷲ کی توقیر وعزت کو جزو ایمان سمجھو، اور عمل یہ ہو کہ بجائے توقیر کے تحقیر کی جائے اور زبان طعن اس بیہودگی سے کھولی جائے کہ لگام دینے سے بھی بند نہ ہو۔ کیا ایسا شخص مسلمانی کا دعویدار اور نبوت کا علمبردار ہوسکتا ہے۔ یا وہ مجدد وقت کی بڑہانک سکتا ہے؟ ہرگز نہیں۔ ہروہ شخص جس کے دل میں اﷲ اور اس کے پیارے رسول کی محبت اس کی اپنی جان سے بدرجہا زیادہ نہیں وہ مسلمان نہیں۔ ’’عن انسؓ قال قال رسول اﷲﷺ لایؤمن احدکم حتیٰ اکون احب الیہ من والدہ وولدہ والناس اجمعین (بخاری ج۱ ص۷، باب حب الرسول، مسلم ج۱ ص۴۹، باب وجوب محبۃ رسول)‘‘ انسؓ سے روایت ہے 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بسم اﷲ الرحمن الرحیم! 1 1
Flag Counter