Deobandi Books

احتساب قادیانیت جلد 23 ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

31 - 463
عاشقان ازلی خود ساختہ خدائی پر لعنت کرتے ہوئے جان جاں آفرین کے سپرد کر گئے۔ مگر بودے معبود کی اطاعت تسلیم کرنا موت سے بدتر سمجھے۔ ان ہی عاشقان مولیٰ میں ایک عورت ایسی بھی تھی جس کی گود میں ایک شیر خوار بچہ تھا اور جب اس سے کہاگیا کہ نمرود کو خدا مانو ورنہ تیل میں جلنے کے لئے تیار ہو جاؤ۔ مامتا کی ماری ماں، بچہ کی صغر سنی اور محبت اور ایمان کی حفاظت کے درمیان معلق ہوئی۔ کبھی بچہ کی محبت غالب ہوتی اور ایمان خطرے میں معلوم ہوتا اور کبھی عشق الٰہی غالب آتا تو بچہ کی مفارقت سینہ جلادیتی۔ غرضیکہ کہ چند لمحے وہ اسی سوچ میں دوچار ہوئے اور چونکہ اﷲ ولی المؤمنین ہے اس لئے کریم جہاں نے ذرہ نوازی کی اور وہ بچہ یوں گویا ہوا والدہ محترمہ تیل میں جلنے سے مت خوف کرو اور مجھ کو چھاتی سے لگا کر اس میں اﷲ کے نام پر کود جاؤ۔ حوریں خلد میں وہ دیکھو تمہارا کس بے صبری سے انتظار کر رہی ہے۔
	دوسرا بچہ وہ ہے جس نے یوسف علیہ السلام کی بریت پر شہادت دی۔ ’’وشہد شاہدا من اہلہا (یوسف:۲۶)‘‘ اور تیسرے مسیح ابن مریم ہیں۔
	مسیح علیہ السلام کے معجزات وخوارق اور صدہا واقعات ازظہر من الشمس ہیں اور چونکہ میرا مضمون مسیلمہ ثانی کی بدزبانی کوازظہر من الشمس کرنا ہے اس لئے صرف ایک اشارے پر اکتفا کرتا ہوں۔
	کیا مؤمنین کے لئے مسیح علیہ السلام کے حق میں خلاّق جہاں کو ’’وجیہاً فے الدنیا والاخرۃ ومن المقربین (آل عمران:۴۵)‘‘ فرمانا کافی نہیں ہے اور ضرور ہے۔ بس یہی دعا ہے کہ اسی راسخ عقیدہ پر استقامت رہے۔ آمین!
وما ارسلنک الا رحمۃ اللعلمین
	حضور آقائے نامدار محمد مصطفیٰ احمد مجتبیٰﷺ اور دیگر انبیاء علیہم السلام میں باہم مناسبت کی مثال جو خلاّق جہاں نے بیان فرمائی۔ اس میں ایک عجیب ولطیف جاذبیت اور ارفع شان ہے۔ ارشاد ہوتا ہے کہ: ’’وماارسلنک الا رحمۃ اللعالمین (انبیائ:۱۰۷)‘‘ یعنی اے محمد ہم نے تمہیں تمام جہان کے لئے رحمت بناکر بھیجا۔
	یوں تو مرسلین من اﷲ، اﷲ تعالیٰ کی برگزیدہ رسول ہیں اور وہ سبھی اﷲ تعالیٰ کی جناب میں اس کے لطف واحسان سے صاحب مراتب وصاحب وجاہت میں ان کے معصوم اور مقبول ہونے میں کسی سعید الفطرت کو شک نہیں۔ ولیکن شپرہ چشم کورباطنی سے طلوع آفتاب اور اس کی درفشانی سے مستفیض ہونا تو کیا نامراد ہی رہا کرتے ہیں۔
	خشک سالی میں جب مخلوق جہاں امساک باراں کی وجہ سے چند قطروں کے لئے آسمان کو حسرت بھری نگاہوں سے دیکھ کر کلیجہ تھام کر رہ جاتی ہے اور خاور آفق کی تابانی سے برداشت کا مادہ سلب ہو جاتا ہے۔ تو ہر متنفس کی گویا جان پر بن جاتی ہے۔ طیور خوش الحان نواسخجی کو فراموش کئے ہوئے بہار کو روتے ہوئے حسرت آلود نگاہوں سے چمن کی ویرانی کو دیکھ کر سینہ کوب ہوکر ننھی ننھی چونچیں کھولے ہوئے فضائے آسمان میں الحفیظ والامان پکار اٹھتے ہیں۔ رب قدیر کا عطاء کردہ وہ مخملی بچھونا جو سبز لباس میں ہمیشہ ملبوس رہا کرتا تھا۔ عریاں ہو جاتا ہے تو بہائم کی جان دوبھر ہو جاتی ہے۔ غریب کسان کے لئے صبح وشام چوبیس گھنٹوں میں سوائے محنت شاقہ کے اور کچھ سروکار نہیں ہوتا۔ مگر پھر بھی ہر یاول زردی کا میزبان رہتا ہے۔ ایسی حالت میں 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بسم اﷲ الرحمن الرحیم! 1 1
Flag Counter