Deobandi Books

احتساب قادیانیت جلد 23 ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

29 - 463
گر قبول افتد زہے عزو شرف
البقرہ:۱۱،۱۶… آل عمران:۴،۱۵،۱۶… النسائ:۲۲،۲۳… المائدہ:۷،۱۰،۱۱،۱۶… الانعام:۱۰… التوبہ:۵… مریم:۲… الانبیائ:۶… المؤمنون:۳… الزخرف:۶… الحدید:۴… الصف:۱،۲… التحریم:۲
	مسیح علیہ السلام کی وجاہت وسیادت۔ انعام واکرام، علم وفضل، خوارق ومعجزات ’’قد جاء کم من اﷲ نور وکتب مبین‘‘ میں جابجا موقعہ بموقعہ مرقوم ومسطور ہیں۔ اﷲ اﷲ جس کے مرتبہ وشان کے متعلق خود خلاّق کائنات شاہد ہو اور جس کے آباواجداد اور خاندان رب کعبہ کا منظور نظر ہو۔ ’’ان اﷲ اصطفیٰ آدم ونوحاً وال ابراہیم وال عمران علیٰ العالمین (آل عمران:۳۳)‘‘ اور جس کی والدہ ماجدہ منصۂ شہود پر آنے سے پیشتر خدا کی فرمانبرداری اور مقبول بندی قرار دی جا چکی ہو اور بے نیاز مالک نے اسے اور اس کی ذریت کو اپنی پناہ میں حسب استدعا لے لیا ہو۔ جیسا کہ وہ فرماتا ہے ’’آذ قالت امرات عمران رب انی نذرت لک ما فی بطنی محرراً فتقبل منی انک انت السمیع العلیم (آل عمران:۳۵)‘‘ اور والدہ مریم کی وہ اخلاص سے لبریز دعا جو سعید الفطرت لوگوں کے لئے مشعل ہدایت ہے۔ یعنی ’’وانی اعیذھا بک وذریتہا من الشیطن الرجیم (آل عمران:۳۶)‘‘ اہل علم وصاحب فراست ہستیوں سے فراموش نہیں ہوئی اور طرفہ یہ کہ پرورش مشیت ایزدی نے حضرت زکریا علیہ السلام کی کفالت میں اور وہ بھی بیت المقدس میں نور علیٰ نور ہوئی۔ وہ کون سا ایسا خوش نصیب ہے جس کوجنت سے میوے اس فانی زندگی میں آتے ہوں اور جس کے ساتھ خدا کے فرستادہ فرشتے تکلم کرتے ہوں۔ چنانچہ فرقان حمید شاہد ہے۔ ’’اذ قالت الملئکۃ یمریم ان اﷲ یبشرک بکلمۃ منہ اسمہ المسیح عیسیٰ ابن مریم وجیہاً فی الدنیا والآخرۃ (آل عمران:۴۵)‘‘ اور جن کی عفت مآبی اور بلندیٔ مراتب کی زندہ گواہی قرآن صامت یوں بیان کرتا ہو۔ ’’واذ قالت الملئکۃ یمریم ان اﷲ اصطفعک وطہرک واصطفک علیٰ نساء العالمین (آل عمران:۴۲)‘‘ اور جس کو اپنے زمانے بھر کی عورتوں سے افضل واطہر کہاگیا ہو اور جس کو رب قدوس اپنی رحمت کاملہ وحکمت بالغہ سے یوں نوازے۔ ’’ومریم ابنت عمران التی احصنت فرجہا فنفخنا فیہ من روحنا وصدقت بکلمت ربہا وکتبہ وکانت من القنتین (تحریم:۱۲)‘‘ اور جس کے متعلق کریم جہاں یہ فرماتا ہو وجعل ابن مریم ابن مریم اور اس کی مقدس ماں خدا کے نشانات میں سے ہیں اور ان کے آرام کے لئے ہم نے اونچی فضا جس میں ٹھنڈے چشمے تھے عنایت کی۔
	اور جس کی عفت وعترت کا اعتراف رب قدیر یوں فرمائے۔ ’’والتی احصنت فرجہا فنفخنا فیھا من روحنا وجعلنہا وابنہا آیۃ للعالمین (انبیائ:۹۱)‘‘ 
	مسیح علیہ السلام کی پیدائش ہی کو دیکھ لیجئے۔ ستار جہاں نے اپنی قدرت کا کرشمہ اور خالق ہونے کا ثبوت اور قادر ہونے کی دلیل مسیح کی اعجازی پیدائش میں پیش کی اور جب بد باطن یہود نے سوقیانہ اعتراض کئے تو ایسا دندان شکن مدلل جواب عنایت فرمایا کہ کسی بدبخت کو جواب کا یارا ہی نہ رہا اور ایسا حوصلہ پست ہوا کہ آج تک کوئی ان دلائل کو توڑ نہ سکا۔ ارشاد ہوا مسیح علیہ السلام کی بن باپ پیدائش کچھ اچنبہ خیز نہیں۔ ابو البشر آدم علیہ السلام کی پیدائش کا چشم بصیرت سے مطالعہ کرد کہ وہ ماں اور باپ دونوں سے بے نیاز تھے۔ ارشاد ہوا ’’ان مثل عیسیٰ عند اﷲ کمثل اٰدم خلقہ من تراب ثم قال لہ کن فیکون (آل عمران:۵۹)‘‘ 
	خلاّق کائنات ہماری طرح بے دست وپا نہیں۔ اسے ہماری طرح بودے سہارے اور نکمے وسائل کی ضرورت نہیں۔ اس کی ذات والاتبار کسی کی محکوم نہیں وہ کسی کا تابع فرمان نہیں اور اس کے کسی فعل پر کوئی پوچھنے والا نہیں۔ وہ قادر مطلق اور مختار کل ہے وہ تمام جہان کی ربوبیت بلا معاوضہ فرماتا ہے۔ وہ بے عمل دجال سرکش ومتکبر پر بھی رحم کرتا اور روزی دیتا ہے۔ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بسم اﷲ الرحمن الرحیم! 1 1
Flag Counter