Deobandi Books

احتساب قادیانیت جلد 23 ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

26 - 463
مجھے تین باتوں نے خیر خواہی میں اوّل درجہ کا بنادیا ہے۔ اوّل… والد مرحوم کے اثر سے۔ دوم… گورنمنٹ عالیہ کے احسانوں نے۔ سوم… خدا تعالیٰ کے الہام نے۔‘‘ (یہی پاک تثلیث ہے خالد)
	فنافی الگورنمنٹ نبی کی قوت ایمانی ملاحظہ فرمائیں۔ جس پروانہ رسالت کو شمع پیاری ہو اور وہ اس پر ثنار ہو جائے تو مرزاقادیانی کی درگاہ سے وحشی کا خطاب پائے۔ یہ ہے عشق محمدی کا نمونہ اور محبت رسول کا صحیح فوٹو اور یہ جو گالیاں مسیح علیہ السلام کو دی گئیں ہیں یہ محبت رسول اور عشق محمد میں نہیں بلکہ نمک خواری اور غلامی حکومت کے جوش میں کہ کہیں وحشی مسلمان حکومت سے دست وگریباں نہ ہو جائیں اور میں چونکہ پرانا نمک خوار اور قدیمی غلام تھا اس لئے مناسب سمجھا کہ مسیح علیہ السلام کو گالیاں دے دے کر معاملہ برابر کردوں اور اس طرح سے مسلمانوں کے ارمانوں کو مٹادوں تاکہ بقول شخص یہ کہ:
باغباں بھی خوش رہے راضی رہے صیاد بھی
	گورنمنٹ سے خطاب اور مربے اور سندات خوشنودی مل جائیں اور جی حضوریوں میں اوّل نمبر کا ٹودی شمار کیا جاؤں اور مسلمانوں سے چندہ کی رفتار نہ ٹوٹے اور جاہلوں سے خراج تحسین بھی حاصل ہو جائے کہ ہمارے مرزاقادیانی گورنمنٹ برطانیہ سے نہیں ڈرتے اور اس کا یہ ثبوت ہے کہ ان کے نبی کو پانی پی پی کر کوسا گیا ہے۔ اور بس یوں سمجھ کہ عیسائیوں کے چھکے چھڑا دئیے ہیں۔
	مرزائیو! مرزا قادیانی کے حق میں درود پڑھو۔ کس قدر دیدہ دلیری اور سینہ زوری ہے کہ سب کچھ جانتے ہوئے ایسے بیباک ہوئے جاتے ہیں اور دیکھتے ہوئے یوں آنکھیں بند کئے بھاگ جاتے ہیں کہ لگام دینے پر بھی نہ رکیں۔ انبیاء علیہم السلام کی تعظیم کے لئے خود ہی سرکلر دیتے ہیں اور خود ہی تحقیر کرتے ہیں۔ بدزبانی کرنے والے کو اوباش قرار دیتے ہیں۔ پھر خودہی مرتکب ہوتے ہیں اورمثیل مسیح کا دعویٰ کرتے ہیں اور مسیح ہی کو کوستے ہیں۔ یہ مثال تو ایسی معلوم ہوتی ہے جیسے کہ سگے بھائی آپس میں بے وقوفی سے الجھتے ہوئے ایک دوسرے کو ماں کی گالیاں دیں اور نہ سمجیں کہ اس کی زد کس پر پڑ رہی ہے۔ افسوس مرزاقادیانی کو مراق کا عارضہ لے ڈوبا اور رہتے سہتے حواس محمدی کے عشق میں جاتے رہے۔ ورنہ یہ بھی کوئی بات ہے کہ ایک ہی دماغ سے دومتضاد خیال ایک ہی زبان سے بیک وقت دو ایسے سرکلر جن میں تعارض ہو عجب شان کی پنجابی نبوت ہے۔ اسی منہ سے مسیح علیہ السلام کو شریف انسان کہنے سے گریز کرتے ہیں کھاؤ پیو شرابی قرار دیتے ہیں اور کنبہ بھر پر عیب لگاتے ہیں اور معاًجوش اترنے کے بعد مسیح علیہ السلام کی تعریف میں رطب البیان ہوتے ہیں۔ ایں عجب بوالعجیب!
ہم بھی قاتل ہیں تیری نیز نگیوں کے یاد رہے
اوزمانے کی طرح رنگ بدلنے والے
	اصل میں مرزاقادیانی کی حقیقت کو ان کے مرید نہیں سمجھے کہ وہ کیا تھے اور ایسا کرنے سے ان کا کیامقصد تھا۔
	مرزاقادیانی ایک موقعہ شناس آدمی تھے اور وہ ہر اس ڈھانچے میں ڈھل جایا کرتے تھے۔ جس کا وقت مقتضی ہو۔ نہ انہیں اس میں کچھ عار تھی اور نہ ہی وہ اس کو معیوب خیال کرتے تھے۔ مثال کے طور پر محدث وہ بنے مجدد کا چولا انہوں نے پہنا۔ نبوت کے سرود الاپے اس پر بس نہیں۔ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بسم اﷲ الرحمن الرحیم! 1 1
Flag Counter