Deobandi Books

احتساب قادیانیت جلد 23 ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

24 - 463
دے کر اپنے خسر ان کا سامان بہم پہنچایا تو کیا مرزاقادیانی نے مسیح علیہ السلام کو گالیاں دے کر جہنم کو نہ خریدا؟ یقینا دونوں نے خذلان وخسران حاصل کیا۔
	حالانکہ مرزاقادیانی بھی اس غلط وطیرہ کو صحیح طریق نہ سمجھتے ہوئے ایسے مرتکب کے حق میں سفیہانہ اور جاہلانہ حرکت قرار دیتے ہیں۔ چنانچہ مرزاقادیانی اس کے حق میں ایک اور سرکلر امت کے نام دیتے ہیں۔
مرزاقادیانی کا سرکلر امت مرزایہ کے نام
	’’واضح ہوکہ کسی شخص کے ایک کارڈ کے ذریعہ مجھے اطلاع ملی ہے کہ بعض نادان آدمی جو اپنے تئیں میری جماعت کی طرف منسوب کرتے ہیں۔ حضرت امام حسینؓ کی نسبت یہ کلمات منہ پر لاتے ہیں کہ نعوذ باﷲ حسین بوجہ اس کے کہ اس نے خلیفہ وقت یعنی یزید سے بیعت نہیں کی باغی تھا اور یزید حق پر تھا۔ لعنۃ اﷲ علیٰ الکاذبین مجھے امید نہیں کہ میری جماعت کے کسی راست باز کے منہ سے ایسے خبیث الفاظ نکلے ہوں۔ مگر ساتھ اس کے میرے دل میں یہ بھی خیال گزرتا ہے کہ چونکہ اکثر شیعہ نے اپنے ورد تبرے اور لعن طعن میں مجھے بھی شریک کرلیا ہے اس لئے کچھ تعجب نہیں کہ کسی نادان بے تمیز نے سفیہانہ بات کے جواب میں سفیہانہ بات کہہ دی ہو۔ جیسا کہ بعض جاہل مسلمان کسی عیسائی کی بدزبانی کے مقابل پر جو آنحضرتﷺ کی شان میں کرتا ہے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی نسبت کچھ سخت الفاظ کہہ دیتے ہیں۔‘‘ 	      (مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۵۴۴)
	مرزاقادیانی اس عبارت میں صاف صاف بلا کسی ایچ پیچ کے غیر مبہم الفاظ میں شیعہ اور عیسائی کے مقابل حضرت امام حسینؓ اور عیسیٰ علیہ السلام کے حق میں سخت کلامی سفیہانہ کلام اور جاہلانہ حرکت قرار دیتے ہیں۔ اب سوال تو صرف یہ ہے کہ کیا مرزاقادیانی اس خود ساختہ اصول کے تحت میں آگئے یا بچ گئے۔ یقینا اس کا جواب اثبات میں ہوگیا۔
	قارئین کرام! اب ایک اور لطف بیان مرزاقادیانی کا ملاحظہ فرمائیں۔ جس میں مرزاقادیانی کی دورنگی چال دجل کی بھٹی میں ابال کھاتی ہوئی گورنمنٹ برطانیہ کے حضور میں جاں بلب نظر آتی ہے۔
	مرزاقادیانی ایک درخواست گورنمنٹ عالیہ کی خدمت میں نہایت عاجزانہ لکھی اور جس میں یہ جتلایا گیا کہ مسیح علیہ السلام کے حق میں جو گستاخیاں میرے قلم سے سرزد ہوئیں وہ کن حالات کی بناء پر مبنی تھیں۔ چونکہ میں حضور کا ایک پرانا آبائی نمک خوار ہوں اور میری رگ رگ وتار تار میں آپ کی اطاعت بسی ہوئی ہے۔ اس لئے محض حضور کی خیر خواہی میں یہ جرم مجھ سے سرزد ہوا۔ اﷲ اﷲ یہ ہیں پنجابی نبوت کی صداقت کی دلیلیں۔ مندرجہ ذیل چٹھی انشاء اﷲ مرزاقادیانی کی قلعی اس رنگ میں کھولے گی اور واقعات مہرتاباں کی طرح اس طرح انکشاف کریںگے کہ پھر کسی مرزائی کو مرزا کی فضیلت بیان کرنے کا یارانہ ہوگا۔ افسوس اسی بودے سہارے اور نکمے وسائل پر قصر نبوت کو کھڑا کیاگیا ہے اور اگر یہی معیار نبوت ہے تو توبہ ایسی نبوت سے سلام ہزار بار سلام۔
	کاش! میرے محترم مرزائی دوست تعصب سے بے نیاز ہوکر اس کو پڑھیں اور ٹھنڈے دل اور فراخ حوصلگی کو کام میں لاتے ہیں۔ معاملہ کی تہ کو دیکھیں انشاء اﷲ شیطانی جو امنٹوں سیکنڈوں میںاتر نہ جائے تو خالد نام نہیں۔ مرزائیو!

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بسم اﷲ الرحمن الرحیم! 1 1
Flag Counter