Deobandi Books

احتساب قادیانیت جلد 23 ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

23 - 463
	’’جن لغزشوں کا انبیاء علیہ السلام کی نسبت خداتعالیٰ نے ذکر فرمایا ہے۔ جیسا کہ آدم علیہ السلام کا دانہ کھانا۔ اگر تحقیر کی راہ سے ان کا ذکر کیا جائے تو یہ موجب کفر اور سلب ایمان ہے۔‘‘ 
(براہین احمدیہ حصہ پنجم ص۷۱، خزائن ج۲۱ ص۹۱)
	مرزائیو! سینے پر ہاتھ رکھ کر کہو کہ تمہارے مرزا آنجہانی نے جو یہ بے لذت گناہ کئے اور طرح طرح کے افتراء جوڑے اور بے پرکے بہتان تراشے۔ ان کی کیا وجہ تھی۔ حالانکہ مرزاقادیانی کے نزدیک حضرت یسوع مسیح خداتعالیٰ کے سچے پیغمبر ہیں اور فرزندان تثلیث جو کچھ بھی ان کی طرف منسوب کرتے ہیں وہ غلط ہے اور حضرت یسوع اس سے قطعاً بری الذمہ ہیں اور عیسائی تعلیم کی وجہ سے حضرت یسوع پر اعتراض کرنا ان کی اہانت ہے اور انبیاء علیہم السلام کی اہانت وتحقیر موجب کفر اور سلب ایمان ہے۔
	ان حالات کی روشنی میں مرزاقادیانی کا فرزندان تثلیث کے مسیح کو گالیاں دینا اور اوباشانہ روایات استعمال کرنا اور پادریوں کی غلط تعلیم کو مسیح علیہ السلام کی طرف منسوب کرنا اور سلب ایمان کا یقینی باعث ہے اور ایسے انسان کے لئے جو ان روایات کا مرتکب ہو رب کعبہ کے ہاں حتمی وعدہ ہے کہ وہ ابدالآباد تک جہنم میں جلتارہے گا۔
چٹکیاں اور گدگدیاں
	مرزاقادیانی کا اقرار کہ میں نے مسیح علیہ السلام کو عمداً گالیاں دیں۔ (ضمیمہ انجام آتھم ص۸ حاشیہ، خزائن ج۱۱ ص۲۹۲) پر فرماتے ہیں کہ:
	’’کہ ہمیں پادریوں کے یسوع اور اس کے چال چلن سے کچھ غرض نہ تھی۔ انہوں نے ناحق ہمارے نبیﷺ کو گالیاں دے کر ہمیں آمادہ کیا کہ ان کے یسوع کا کچھ تھوڑا سا حال ان پر ظاہر کریں۔ چنانچہ اسی پلید نالائق فتح مسیح نے اپنے خط میں جو میرے نام بھیجا ہے۔ آنحضرتﷺ کو زانی لکھا ہے اور اس کے علاوہ بہت گالیاں دیں ہیں۔ پس اس طرح اس نامراد خبیث فرقہ نے جو مردہ پرست ہیں ہمیں اس بات کے لئے مجبور کردیا ہے کہ ہم بھی ان کے یسوع کے کسی قدر حالات لکھیں۔‘‘
	پھر (ضمیمہ انجام آتھم ص۹ حاشیہ، خزائن ج۱۱ ص۲۹۲) پر تحریر کرتے ہیں کہ:
	’’پادری اب بھی اپنی پالیسی بدل دیں اور عہد کر لیں کہ آئندہ ہمارے نبیﷺ کو گالیاں نہیں نکالیں گے تو ہم بھی عہد کریں گے کہ آئندہ نرم الفاظ کے ساتھ ان سے گفتگو ہوگی۔ ورنہ جو کچھ کہیںگے اس کا جواب سنیںگے۔‘‘
	کاش پنجابی نبی کو یہ معلوم ہوتا کہ اسلامی تعلیم اس کی ہرگز اجازت نہیں دیتی کہ اگر کسی پادری نے ناوانی اور کمینگی سے اس پاکوں کے پاک پر کوئی بہتان لگایا یا کسی اور سفیہانہ فعل کا ارتکاب کیا تو اس کے جواب میں مسیح علیہ السلام کو تختۂ مشق بنایا جائے۔ یہ ایک ایسا غلط اصول ہے جس کا خیال کرنا گناہ ہے۔ کیونکہ اس میں مسیح علیہ السلام کا کیا قصور ہے۔ کاش مرزاقادیانی میں غیرت ایمانی ہوتی تو گالیاں دینے کی بجائے پادری فتح مسیح سے دو دو ہاتھ کرتے۔ نہ یہ کہ اپنے ہی ایک معصوم پیغمبر کے حق میں بے تقط سناتے۔ اگر پادری موصوف نے سرور کائنات کو گالیاں 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بسم اﷲ الرحمن الرحیم! 1 1
Flag Counter