Deobandi Books

احتساب قادیانیت جلد 23 ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

22 - 463
	مسیح بھیڑوں کے لئے وہ ملاقات کا نقشہ بھی ہم ہی پیش کرتے ہیں۔ کیونکہ یہ حسن عقیدت کے غلام سوائے ہر بات پر واہ واہ اور آمنا کہنے کے عادی ہو چکے ہیں اور یہ بھی یاد دلائے دیتے ہیں کہ اس وقت ملکہ وقت سے خطاب ہوا ہے اس لئے پارہ کی ڈگری دسمبر کے آخری اوقات میں ہے اور ڈر ہے کہ کہیں نبوت کا قصر ملکہ معظمہ کے ایک اشارہ پر بنیادوں سے نہ مسمار کردیا جائے۔
مرزا آنجہانی کی مسیح علیہ السلام سے ملاقات
	قادیانی (تحفہ قیصریہ ص۲۱،۲۲، خزائن ج۱۲ ص۲۷۳،۲۷۴) پر فرماتے ہیں کہ:
	’’خدا کی عجیب باتوں سے جو مجھے ملی ہیں ایک یہ بھی ہے جو میں نے عین بیداری میں جو کشفی بیداری کہلاتی ہے یسوع مسیح سے کئی دفعہ ملاقات کی اور اس سے باتیں کر کے اس کے اصل دعویٰ اور تعلیم کا حال دریافت کیا۔ یہ ایک بڑی بات ہے جو توجہ کے لائق ہے کہ حضرت یسوع مسیح ان چند عقائد سے جو کفارہ اور تثلیث اور ابنیت ہے۔ ایسے متنفر پائے جاتے ہیں کہ گویا ایک بھاری افتراء ہے جو ان پر کیاگیا ہے وہ یہی ہے… میں جانتا ہوں کہ جو کچھ آج کل عیسائیت کے بارے میں سکھایا جاتا ہے۔ یہ حضرت یسوع مسیح کی حقیقی تعلیم نہیں مجھے یقین ہے کہ اگر حضرت مسیح دنیا میں پھر آتے تو وہ اس تعلیم کو شناخت بھی نہ کر سکتے۔‘‘
	مرزا آنجہانی قادیانی باوجود یہ کہ مسیح علیہ السلام سے متعدد دفعہ بیداری میں ملاقی ہوئے اور انہیں تثلیث وابنیت سے متنفر پایا۔ پھر کس لئے ان کے حق میں ان کے خاندان کے حق میں بازاری روایات استعمال کیں اور اگر لاعلمی اور نالائقی سے اس کا اعادہ بھی ہوگیا تھا تو ملاقات کے بعد کیوں نہ اس کی تردید کی کہ سہواً وناارادۃً یہ بے لذت گناہ اور ناقابل عفو عصیاں ہوا۔ جس سے نوے کروڑ فرزندان تثلیث کے دل مجروح ہوگئے اور گورنمنٹ برطانیہ کی دل شکنی ہوئی اور چالیس کروڑ مسلمانوں کے دلوں پر نمک پاشی ہوئی اور غداروں میں شمار ہوا۔ اس لئے میں اپنے کئے پر پچتاتا ہوں۔ بڑا بے ادب ہوں۔ سزا چاہتا ہوں۔
	مگر افسوس ایسا نہیں کیاگیا ۔ بلکہ معاملہ سمجھی کے بعد عمداً وارادۃً اس غلط وطیرے پر ڈٹے رہے۔ حالانکہ اس کی سزا کے لئے جہنم کافی نہیں۔ کاش گورنمنٹ فرض شناسا ہوتی۔ مگر ہمارے خیال میں ایک دیہاتی سمجھ کر باز پرس نہیں کی یا ایک مراقی سمجھ کر خاموش رہنے کو ترجیح دی گئی۔ اب اپنے کئے کی سزا بھی خود ہی تجویز فرماتے ہیں وہ بھی ملاحظہ کریں۔
چہ دلادرست دزد کہ بکف چراغ دارد
مرزا آنجہانی مسیلمہ ثانی کا سرکلر
	’’پس ایسے عقیدے والے لوگ جو قوموں کے نبیوں کو کاذب قرار دے کر برا کہتے رہتے ہیں۔ ہمیشہ صلح کاری اور امن کے دشمن ہوتے ہیں۔ کیونکہ قوموں کے بزرگوں کو گالیاں نکالنا اس سے بڑھ کر فتنہ انگیز اور کوئی بات نہیں۔ بسا اوقات انسان مرنا بھی پسند کرتا ہے۔ مگر نہیں چاہتا کہ اس کے پیشوا کوبرا کہاجائے۔‘‘ 			 (تحفہ قیصریہ ص۸، خزائن ج۱۲ ص۲۶۰)
دوسرا سرکلر

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بسم اﷲ الرحمن الرحیم! 1 1
Flag Counter