Deobandi Books

احتساب قادیانیت جلد 23 ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

21 - 463
	تحفہ قیصریہ میں تحریر فرماتے ہیں کہ:
	’’اگر ہمیں کسی مذہب کی تعلیم پر اعتراض ہو تو ہمیں نہیں چاہئے کہ اس مذہب کے نبی کی عزت پر حملہ کریں اور نہ یہ کہ اس کو برے لفظ سے یاد کریں۔ بلکہ چاہئے کہ صرف اس قوم کے موجودہ دستور العمل پر اعتراض کریں اور یقین رکھیں کہ وہ نبی جو خداتعالیٰ کی طرف سے کروڑہا انسانوں میں عزت پاگیا اور صدہا برسوں سے اس کی قبولیت چلی آتی ہے یہی پختہ دلیل اس کی منجانب اﷲ ہونے کی ہے۔ اگر وہ خدا کا مقبول نہ ہوتا تو اس قدر عزت نہ پاتا۔‘‘ 
(تحفہ قیصریہ ص۸، خزائن ج۱۲ ص۲۶۰)
	اس انوکھی منطق اور نرالے اصول سے امت مرزائی کو تمام وہ ادیان ماننے چاہئیں جن سے آئے دن طرح طرح کی چھیڑ خانیاں رہتی ہیں۔ مثلاً عیسائی، سکھ، اہل ہنود اور بقول مرزا یہ بہت مدت کے مذہب ہیں اور ان کے لاکھوں کروڑوں پیروکار ہیں۔ اس لئے ان کے ریفارمر سچے ہیں اور بقیہ مجوسی، گبر، زرتشتی، بہائی اور ہزاروں مذہب جن کے پیروکار ایک مدت سے ان کو تسلیم کر چکے ہیں تمام حق پر ہیں   ؎
بریں عقل ودانش بباید گریست
امت مرزائیہ سے ایک سوال
	مسیح قادیانی کے نونہالو! تمہارا مضحکہ خیز بودا اصول کہ عیسیٰ علیہ السلام کی شان میں کوئی توہین آمیز کلمہ نہیں کہاگیا۔ بلکہ یسوع کو کہاگیا ہے۔ اس پر ایک ایسا سوال ہے جو یقینا حواس درست کر دے۔ مہربانی کر کے سینہ پر ہاتھ رکھ کر سنیں اور جواب کا یارا ہوتو نوازش ہوگی۔ وہ یہ ہے کہ مرزاغلام احمد قادیانی کو متنبی قادیان یا مسیلمہ ثانی وغیرہ خطابات سے اگر کوئی صاحب خفا بھی ہوں تو اس کے جواب میں اگر یہ کہہ دیا جائے کہ مرزا غلام احمد کو گالیاں نہیں دیں گئیں۔ بلکہ متنبی قادیان کو دیں ہیں تو آپ کو کچھ اعتراض تو نہ ہوگا اور کیا اس جواب پر آپ کو یقین آجائے گا کہ مرزاقادیانی کو مخاطب نہیں کیاگیا بلکہ کسی اور کو۔
	ہمارے خیال میں یقینا آپ مرزاقادیانی کو ہی تصور کریں گے اور یہ موہوم جواب زیادہ زخموں پر نمک پاشی کرے گا اور آپ ضرور کہہ دیںگے کہ تو جھوٹا ہے اور اس پر بزدل وبدشعار بھی ہے۔ کیوں ایک تو تونے گالیاں دیں اور عمداً دیں اور اب قانون شکنجہ یا حکومت کی سخت گیری سے مرعوب ہوکر جھوٹ کا مرتکب ہورہا ہے اور چونکہ یہ غیر کی آنکھ کو تنکا ہے۔ اس لئے ضرور کھٹکے گا۔ کاش اپنی آنکھ کا شہتیر بھی دکھلائی دیتا۔ حالانکہ تمہارے مرزا تو وہ تھے جنہوں نے کوئی بات ایسی نہیں کی جو ذومعنی نہ ہو اور اپنے کئے کی سزا خود تجویز نہ فرمائی ہو۔ مگر شاید قولہ تعالیٰ یقولون مالایفعلون مرزاقادیانی کے لئے ہی مختص ہے۔ خود ہی تعلیم دیتے ہیں کہ کسی نبی کو برا نہ کہو اور گالیاں سن کے دعا دیتا ہوں کا بھی اعادہ کرتے ہیں اور پھر مماثلت تامہ کے بھی دعویدار ہیں۔ مگر افسوس گالیاں بھی وہ دیں کہ لکھنؤ کی بھٹیاریاں استاد مانیں اور بازاری روایات کا ریکارڈ مات ہو جائے افسوس تو یہ ہے کہ وہ جس اولوالعزم ہستی کو پانی پی پی کر کوس رہے ہیں۔ اس سے متعدد دفعہ ملاقات بھی کر چکے ہیں۔ پھر خدا معلوم کہ توازن دماغ خواہ مخواہ کیوں درہم برہم ہوا جاتا ہے۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بسم اﷲ الرحمن الرحیم! 1 1
Flag Counter