Deobandi Books

احتساب قادیانیت جلد 23 ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

20 - 463
بھی تو ایسی فراخ دلی سے کام لیاہوتا۔ مگر چونکہ جانتے تھے کہ اس کا نتیجہ تلخ ہوگا۔ اس لئے کہیں اہل ہنود چھٹی کا دودھ نہ یاد دلائیں۔ خاموش رہے اور برسنے کا نام نہیں لیا۔ بلکہ جھوٹی باتیں یہاں تک کہ سرکار مدینہﷺ کی حدیث بتاکر انہیں نبی قرار دے دیا اور برسے بھی تو مسیح کے حق میں ایسا برسے کہ اپنا اور اپنے نام لیواؤں کا ایمان ڈھانپ کر شمالی منارۃ المسیح میں پہنچادیا اور وہ بھی اس کے حق میں جسے قرآن صامت وجیہاً فی الدنیا والاخرۃ قرار دیتا ہے   ؎
گلوں سے لگی سارے گلشن میں آگ
الٰہی کہاں جائے بلبل غریب
	حالانکہ مغالطہ دہی سے قطع نظر کرتے ہوئے مندرجہ ذیل حوالہ جات سے معاملہ روز روشن کی طرح عیاں ہے۔ نہ یہاں کسی شاہد کی ضرورت ہے اور نہ ہی کسی اورکی۔ حیلہ طرازی کی حاجت کیونکہ جب کہ مرزاآنجہانی کے نقطہ نگاہ میں عیسیٰ علیہ السلام مسیح اور یسوع ایک ہی مبارک ہستی کے نام ہیں تو کسی باتونی کی لن ترانیاں اور دجل آمیزیاں چہ معنی دارد قاعدہ کلیہ ہے کہ آدمی اپنے قول وفعل سے خود پکڑا جاتا ہے۔ جب کہ مرزاقادیانی کو یہ تسلیم ہے کہ میں نے عمداً مسیح علیہ السلام کو گالیاں دیں تو اب باقی کون سی بات ایسی ہے۔ جس کو چھانا جائے۔ کاش امت مرزائیہ تعصب کی عینک سے بے نیاز ہوکر ان کو پڑھے اور پھر رسول اکرمﷺ کی وہ صحیح حدیث جس میں سرکار مدینہﷺ نے فرمایا ہے ’’بدألکم موسیٰ فاتبعتموہ وترکتمونی لضللتم (مشکوٰۃ ص۳۲، باب الاعتصام بالکتاب والسنۃ)‘‘ اگر موسیٰ علیہ السلام بھی آجائیں اور تم ان کی اتباع کرو اور میری پیروی چھوڑ دو تو البتہ ضرور گمراہ ہو جاؤ۔ دیکھے اور قرآن ناطق کے بعد قرآن صامت کے حکم پر بلاچون وچرا سرتسلیم کو خم کرتا ہوا شیطانی جوئے کو تار تار کرتا ہوا رحمانی جوازیب گلو کرے۔ ’’آمنا باﷲ وملئکتہ وکتبہ ورسلہ لا نفرق بین احد من رسلہ وقالوا سمعنا واطعنا غفرانک ربنا والیک المصیر (بقرۃ:۲۸۵)‘‘ {ایمان لائے ہم اﷲتعالیٰ پر اور فرشتوں پر اور کتابوں اس کی پر اور رسولوں اس کے پر نہیں فرق کرتے ہم درمیان پیغمبروں اس کے سے اور کہتے ہیں ہم کہ سنا ہم نے حکم اور اطاعت کی۔ ہمیں بخش دے اے رب ہمارے، اور تیری طرف ہی ہم نے پھر جانا ہے۔}
مرزاقادیانی کا مسلمہ اصول
	’’منجملہ اصولوں کے جن پر مجھے قائم کیاگیا ہے۔ ایک یہ ہے کہ خدا نے مجھے اطلاع دی کہ دنیا میں جس قدر نبیوں کی معرفت مذہب پھیل گئے ہیں اور استحکام پکڑ گئے ہیں اور ایک حصہ دنیا پر محیط ہیں اور ایک عمر پاگئے ہیں اور ایک زمانہ ان پر گزر گیا ہے ان میں سے کوئی مذہب بھی اپنی اصلیت کی رو سے جھوٹا نہیں اور نہ ان نبیوں میں کوئی نبی جھوٹا ہے۔‘‘ 
(تحفہ قیصریہ ص۴، خزائن ج۱۲ ص۶۵۶)
	’’اس قاعدہ کے لحاظ سے ہمیں چاہئے کہ ہم ان تمام لوگوں کو عزت کی نگاہ سے دیکھیں اور اس کو سچا سمجھیں۔ جنہوں نے کسی زمانہ میں نبوت کا دعویٰ کیا پھر وہ دعویٰ اس کا جڑ پکڑ گیا اور ان کا مذہب دنیا میں پھیل گیا اور استحکام پکڑ گیا اور ایک عمر پاگیا۔‘‘
(تحفہ قیصریہ ص۵، خزائن ج۱۲ ص۲۵۸)
آخری فیصلہ کسی نبی کو گالی مت دو

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بسم اﷲ الرحمن الرحیم! 1 1
Flag Counter