Deobandi Books

احتساب قادیانیت جلد 23 ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

19 - 463
	۸…	’’وہ نبی جو ہمارے نبیﷺ سے چھ سوبرس پہلے گزرا ہے وہ بگڑ کر یوز آصف بننا نہایت قرین قیاس ہے۔ کیونکہ جبکہ یسوع کے لفظ کو انگریزی میں بھی جیزس بنالیا ہے تو یوز آصف میں جیزس سے کچھ زیادہ تغیر نہیں۔‘‘ 	      (راز حقیقت ص۱۵ حاشیہ، خزائن ج۱۴ ص۱۶۷)
	ناظرین کرام! میں نے چالیس حوالے مرزاقادیانی کی اپنی کتابوں سے ایسے پیش کئے ہیں جن میں نہایت واضح طور پر مسیح علیہ السلام پر اوباشانہ اور سوقیانہ حملے اور بازاری باتوں کو بڑی فرخ دلی سے استعمال کیاگیا ہے۔ امت مرزائیہ اس کا یہ جواب دیا کرتی ہے کہ یہ الزامی جواب ہیں جو مرزاقادیانی نے عیسائیوں کو دئیے اور ان کا تعلق عیسیٰ علیہ السلام کی ذات گرامی سے نہیں بلکہ ان کی تو تعریف میں مرزاقادیانی نے بہت کچھ لکھا ہے۔ ہاں یہ بازاری روایات یسوع کو جو عیسائیوں کا خدا اور ابن اﷲ ہونے کا دعویٰ کرتا ہے اور جس کے متعلق قرآن شریف خاموش ہے الزامی رنگ میں اور وہ بھی محمدﷺ کی حمایت میں پیش کیا ہے۔ اس کا جواب یہ ہے کہ یہ سب افسانے دجل دینے کو تراشے گئے ہیں۔ ورنہ مرزاقادیانی کے زاویہ نگاہ میں مسیح، یسوع اور عیسیٰ علیہ السلام ایک ہی مبارک ہستی کے نام تھے۔ اس کے ثبوت میں وہی مرزا قادیانی خود اقرار کرتے ہیں جیسا کہ ہم نے مندرجہ بالا آٹھ حوالوں سے ثابت کیا۔ صاحب فراست وعلم کے لئے اس میں ایک نقطہ پیش کیاجاتا ہے وہ یہ ہے کہ مرزاقادیانی کی وحی ضرورت اور موقعہ محل اور خواہشات نفسانی کے مطابق آیا کرتی تھی۔ یعنی مرزاقادیانی یہ انداز کر لیا کرتے تھے کہ میرا روئے سخن اس وقت کون ہے۔ جہاں غریب پادری مقابل ہوئے۔ پارہ کی ڈگری جوش میں آئی اور پانی پی پی کر کوسنا شروع کیا اور جب جنابہ ملکہ وقت سے خطاب ہوا تو آپ ڈر کے مارے برف ہوئے اور آپ کو گویا رحم آگیا۔ پھر لگے تعریفوں کے پل باندھنے اور مشترکہ جائیداد کی یاجدی وراثت کی تشبیہات دینے۔ نقطہ کی بات جو یاد رکھنے کے قابل ہے وہ یہ ہے کہ آپ مراق کی وجہ سے مجبور ومعذور تھے۔ آپ کے کلام میں تناقض بہت پایا جاتا ہے۔ دراصل آپ کو یاد نہیں رہا کرتا تھا کہ پہلے کیا لکھا اور اب کیا لکھ رہے ہیں۔
	مسیح قادیانی کی چاہتی بھیڑو! متنبی قادیان کی خوش کلامی جس سے واضح طور پر مثیل مسیح کی زبان سے اعجازی شیرینی ٹپکتی ہے۔ دیکھ لی کیا یہی وہ الہامی نمونہ ہے جس کے متعلق آپ نے فرمایا تھا کہ ’’یا احمد فاضت الرحمۃ علیٰ شفٰتیک‘‘ (براہین احمدیہ حصہ چہارم ص۵۱۷حاشیہ، خزائن ج۱ ص۶۱۷) یعنی اے مرزا تیرے ہونٹوں سے شیرینی ٹپکتی ہے۔ اگر یہی شیرینی ہے تو مہربانی کر کے اس کو محفوظ رکھئے۔ کیونکہ یہ کام کی چیز کسی آڑے وقت میں داشتہ آیدبکار ثابت ہوگی اور مثیل مسیح ہی کے کام آئے گی۔
	عجب ثم العجب کہ دعویٰ مثیل مسیح اور مسیح کا خاکہ ایسا بھیانک کھینچا کہ شرافت وسنجیدگی شرم کی اوڑھنی لئے چپکے سے رخصت ہوئی اور حیا نے منہ ڈھانپ لیا۔ اب سوال تو یہ ہے کہ نقل کفر کفر نباشد کے مصداق اگر یہ باتیں نعوذ باﷲ مسیح علیہ السلام میں بقول مرزا ہیں تو مثیل مسیح میں بھی بدرجہ اتم ضرور ہوںگی اور اصل سے کہیں زیادہ تب ہی تو مثیل مسیح کہا جاسکتا ہے۔ جب کہ یہ اوصاف ان میں پائے جائیں اور امت مرزائیہ کا یہ کہنا کہ یسوع کو گالیاں دیں گئیں۔ عجب مضحکہ خیز معاملہ ہے۔ دنیا کی فلاح وبہبود کے لئے کم وبیش ایک لاکھ چوبیس ہزار مرسلین من اﷲ مبعوث ہوئے۔ مگر فرقان حمید نے صرف پچیس سے ہمارا تعارف کرایا۔ اب کیا ہم دوسروں کو گالیاں دیں اور وہ بھی بلا سوچے سمجھے۔ چاند پر خاک جھونکنے سے اپنی پیشانی پر ہی پڑتی ہے۔ مرزاقادیانی کرشن کو نبی کہتے ہیں۔ حالانکہ قرآن کریم یہاں بھی خاموش ہے۔ پھر ذرا ان کے حق میں 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بسم اﷲ الرحمن الرحیم! 1 1
Flag Counter