Deobandi Books

احتساب قادیانیت جلد 23 ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

12 - 463
توحید کے خم کے خم لنڈھانے کو ایسے بہترین ساقی وحدت مبعوث فرمائے جن کے مقدس نام پر رہتی دنیا تک کے سعید الفطرت انسان سلام ودرود بھیجتے رہیںگے۔ مگر آہ!
	چودھویں صدی میں پنجاب کے خطے میں ایک ایسی ہستی بھی پیدا ہوئی جو درماندگی ومفلسی کا شکار ہوکر مجددوقت کے لباس میں بتدریج ترقی کرتی ہوئی خدائی مراتب کی دعویدار ہوئی۔ چکر کاٹنے والے آسمان اور گردش کرنے والی زمین نے اتنے چکر نہ کاٹے ہوںگے اور رنگ بدلنے والے گرگٹ نے یوں رنگ نہ بدلے ہوںگے جس قدر ’’خاکسار پیپر منٹ‘‘ کے الہامی نے جدت دکھلائی۔
	گورداسپور کے ضلع قادیان جیسی غیر معروف بستی میں ایک لڑکا مرزا غلام مرتضیٰ کے ہاں پیدا ہوا جو سندھی بیگ کے نام سے منسوب ہوکر غلام احمد کہلایا۔ ان حضرت کا دعویٰ ہے کہ میں تمام اولیائ، اقطاب، ابدال اور خدا کے پیاروں سے مرتبہ و وجاہت میں بلند تر ہوں اور ان کی حقیقت مرے سامنے پانی بھرتی ہے۔ تمام معصومیت کے سرچشمے یا خدا کے برگزیدہ رسول میرے پیراہن میں چھپے بیٹھے ہیں۔ اﷲتعالیٰ کے انعام واکرام مجھ پر بارش کی طرح برس رہے ہیں اور اگر یہ انعام ونشان ایک جگہ جمع کئے جائیں تو ان سے ایک ہزار نبیوںکی نبوت ثابت ہوسکتی ہے۔ تمام انبیائے عظام ایک مردہ وجود کی طرح تھے۔ میری آمد نے ان کو زندہ کر دیا۔ قصر نبوت یا شجر اسلام نامکمل اور برگ وبار سے بے بہرہ تھا۔ میری آمد سے وہ شاداب وگلزار ہوا۔ میں آدم ہوں، میں شیث ہوں، میں نوح وابراہیم ہوں، میں یعقوب ہوں، میں موسیٰ ہوں، میں عیسیٰ ہوں، میں محمد ہوں، میں احمد ہوں، میں کرشن ہوں، رودرگوپال ہوں، میں آمین الملک جے سنگھ بہادر ہوں، میں آریوں کا بادشاہ ہوں، میں صور ہوں، میں مظفر ومنصور ہوں، میں حکم ہوں، میں محدث ہوں،میں خدا کا پہلوان ہوں، نبیوں کے لباس میں۔ غرضیکہ میں معجوب مرکب انبیاء ہوں۔ میرے لئے ہزارہا نہیں لاکھوں نشان آسمان نے دکھلائے۔ ہزاروں معجزے زمین نے پیش کئے۔ خدا میری مدد کے لئے ایک سپاہی کی حیثیت سے تیز تلوار لئے کھڑا ہے۔ وہ میرے منکر کے لئے طاعونی کیڑے پال کر ہماری زمین کی طرف آرہا ہے۔ وہ میری عرش پر تعریف کرتا ہے اور سمندر کی طرح موجزنی کرتا ہے۔ وہ مجھ سے ہے میں اس سے ہوں۔ اس نے مجھے یہ بھی کہا کہ تو جو بھی چاہے کر ہم نے تجھ کو بخش دیا۔ میرا خدا نماز پڑھتا ہے اور روزہ رکھتا ہے۔ جاگتا ہے اور سوتا ہے۔ میرے خدا کا نام لاش ہے۔ یوں تو میرا نام ’’مرزا‘‘خدا کا سب سے بڑا نام ہے اور کہا جاتا ہے اسی لئے مجھ کو فانی کرنے اور زندہ کرنے کی صفت دی گئی۔ میں نوح ہوں اور خدا کی قسم میں غالب ہوں اور عنقریب میری شان ظاہر ہو جائے گی اور ہر ایک ہلاک ہوگا۔ ہاں وہی بچے گا جو میری کشتی میں بیٹھ گیا اور اس قوم کی جڑ کاٹ دی جائے گی جو مجھ پر ایمان نہ لائے۔ میں ہی رحمۃ اللعالمین ہوں۔ میرا خدا اونچے آسمانوں کا بنانے والا ہے۔ اس نے مجھ کو یہ بھی وحی کی کہ اے مرزا کہہ دے اے تمام جہاں کے لوگو! میں تم سب کے لئے خدا کی طرف سے رسول بن کر آیا ہوں اور میں تو بس قرآن ہی کی طرح ہوں اور قریب ہے کہ میرے ہاتھ پر ظاہر ہوگا جو کچھ قرآن سے ظاہر ہوا اور قرآن شریف خدا کا کلام اور میرے منہ کی باتیں ہیں اور یہ مکالمہ جو مجھ سے ہوتا ہے یقین ہے اگر میں ایک دم کے لئے بھی اس میں شک کروں تو کافر ہو جاؤں اور میری آخرت تباہ ہو جائے۔ وہ کلام جو میرے پر نازل ہوا یقینی اور قطعی ہے اور جیسا کہ آفتاب اور اس کی روشنی کو دیکھ کر کوئی شک نہیں کر سکتا جو اﷲتعالیٰ کی طرف سے مجھ پر نازل ہوتا ہے اور میں اس پر ایسا ہی ایمان لاتا ہوں۔ جیسا کہ خدا کی کتاب پر اور مجھے یہ بھی کہا گیا کہ اے سردار تو مرسلین سے ہے اور تو سیدھی راہ پر ہے اور ہم نے تمہیں کوثر دیا اور رات کے تھوڑے حصہ میں سیر کرائی۔ مجھے یہ بھی بتلایا گیا کہ خدا عرش پر تیری حمد کرتا ہے اور تیری طرف چلا آتا ہے اور میرا قدم اس منارہ پر ہے جہاں تمام بلندیاں ختم ہیں اور مجھے وہ چیز عنایت ہوئی جو دنیا میں کسی دوسرے انسان کو نہ دی گئی اور مجھے یہ بھی کہاگیا اے مرزا تو 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بسم اﷲ الرحمن الرحیم! 1 1
Flag Counter